بچوں کے لیے گرمیوں کی چھٹیاں کیسے موثر بنائیں


گرمیوں کی چھٹیوں کی آمد جہاں بچوں کے لیے باعث مسرت ہوتی ہے، وہیں بہت سے والدین کے لیے پریشانی کا سبب۔ ایسے گھرانے جہاں پر دونوں والدین ملازمت پیشہ ہوتے ہیں، ان کی پریشانی سمجھ آتی ہے۔ لیکن وہ گھرانے جن میں والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کا زیادہ وقت چھٹیوں کے دوران گھر پر گزرتا ہے ان کا پریشان ہونا اس طرف واضح اشارہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے دور بھاگنا چاہ رہے ہیں۔

بہت سے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ چھٹیاں ہوتے ہی بچوں کو ٹیوشن سینٹرز بھیج دیں یا گھر پر ٹیوٹر کا بندوبست کیا جائے اور والدین ٹیوشن کے اوقات کار بڑھانے کا مطالبہ کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ بعض بچوں کو ایک سے زائد ٹیوشن سینٹر یا ٹیوٹروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاکہ وہ دن کے زیادہ تر گھنٹے مصروف رہیں۔ ایسے والدین فیس کی ادائیگی کے بعد خود کو بری الذمہ سمجھتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ انہیں چھٹیوں کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے بچے کی تعلیم و تربیت میں خود بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ کوئی بھی ٹیوشن سینٹر یا ٹیوٹر بچے کو شاید تعلیمی لحاظ سے تو بہتر کر دے مگر تربیت کے معاملے میں ایسا بچہ پیچھے رہ جائے گا اور والدین اس کا مکمل ذمہ دار دوسروں کو قرار دیتے ملتے ہیں جو ان کے بچے کی تربیت کے اتنے ذمہ دار نہ تھے جتنے وہ خود تھے۔

گرمیوں کی چھٹیاں والدین کو بہترین موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے قریب ہوں۔ بچوں کو اپنی نگرانی میں پڑھانے سے وہ اس کی کسی بھی مضمون کی کمی کوتاہیوں کو بہتر جان سکیں گے اور چھٹیوں کے بعد اساتذہ کے ساتھ مل کر ان کمزوریوں پر بہتر کام کر پائیں گے۔ پڑھائی کے علاوہ والدین بہت سی سرگرمیاں اپنی موجودگی میں بچوں کو کروا سکتے ہیں بلکہ ان کا حصہ بھی بن سکتے ہیں، اس طرح نا صرف ان کی اپنے بچوں کے ساتھ دوستی اور اعتماد میں اضافہ ہو گا بلکہ بچے خود اعتماد بھی ہوں گے۔ یہاں ہم ان سرگرمیوں پر نظر ڈالیں گے جو والدین چھٹیوں میں اپنا کر بچوں کی چھٹیوں کو زیادہ دلچسپ اور موثر بنا سکتے ہیں۔

* بچوں کے ساتھ مل کر روزانہ کا ٹائم ٹیبل بنائیں۔ پڑھنے اور تفریح کھیل کود کے اوقات کار وضع کریں۔ دوپہر میں کچھ وقت آرام کے لیے مختص کریں۔ چھٹیوں کا مکمل پلان بنائیں، سیر و سیاحت کے لیے کب جانا؟ عزیزواقارب کی طرف کب جانا؟ سب کچھ پلان کریں۔

* پڑھائی کے ٹائم ٹیبل کو مضامین کے مطابق تقسیم کریں۔ اگر بچہ کسی مضمون میں کمزور ہے تو اس کے لیے الگ سے زیادہ وقت رکھیں۔

* اپنے بچوں کو دلچسپ کہانیاں اور ناول پڑھنے میں مشغول کریں۔ روزانہ ایک گھنٹہ اس عمل سے ان کی پڑھنے کی مہارت کو بہتر بنانے، ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتابیں پڑھنے کے ذریعے سننے، بولنے، پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس لیے ہر پہلو سے پڑھنا طلبہ کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ یہ چلتے پھرتے ان کی زبان کو تقویت دیتا ہے۔

* اپنے بچوں کو روزانہ ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیں۔ اس میں ان کی معاونت کریں، اس سے ان کی تحریر کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحریری صلاحیتوں کو بڑھانے کا ایک موثر طریقہ ہے۔ بچوں کو روزمرہ کے تجربات ڈائری میں لکھنے کی ترغیب دیں۔

* بچوں کے ساتھ ڈاکومینٹریاں اور فلمیں دیکھیں، اس سلسلہ میں والدین کا چناؤ اہمیت کا حامل ہے۔ آج کل ہر قسم کی ڈاکومینٹریاں اور فلمیں باآسانی مل جاتی ہیں جن سے بچے بہت کچھ سیکھ سکتے۔

* بچوں کو باغبانی سکھائیں، اگر گھر میں لان نہیں ہے تو گملوں میں پودے لگانا اور ان کی حفاظت کرنا سکھائیں۔ اس سے بچوں کو فطرت کے قریب آنے میں مدد ملتی ہے۔ وہ مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں، جھاڑیاں، درخت وغیرہ کی پہچان کے قابل بھی ہوں گے اور انہیں لگا بھی سکیں گے۔

* بچوں کو کبھی کبھار کھانا پکانے کے عمل میں بھی شریک کریں۔ ہلکے پھلکے کھانے بنانے سے آغاز کریں۔ انہیں اس بات سے آگاہ کریں کہ کھانا کتنا ضروری ہے اور کھانا ضائع نہ کریں۔ ایسی سرگرمیاں ان کی زندگی میں کارآمد ثابت ہوں گی۔

* بچوں کو سیاحتی مقامات، خاص کر تاریخی مقامات کی سیروتفریح کروائیں اور ان کے متعلق بتائیں اور واپسی پر انہیں اس سفر کا حال احوال اپنے الفاظ میں لکھنے کی ترغیب دیں۔

* گھر میں معمولی نوعیت کی مائیکرو سکوپ یا ٹیلی سکوپ جو مناسب قیمت پر مل جاتی ہیں رکھیں اور بچوں کے ساتھ مل کر انہیں مائیکرو سکوپ سے مختلف چیزیں دیکھنا سکھائیں۔ ٹیلی سکوپ سے مختلف اور اہم ستاروں کی شناخت کروائیں۔

* فٹ بال، کرکٹ، سائیکلنگ اور اس قسم کی جسمانی کھیلوں میں بچوں کی شرکت یقینی بنائیں۔ اگر آپ کے گردونواح میں مارشل آرٹس یا سوئمنگ وغیرہ کی سہولت موجود ہے تو بچوں کو ان کلاسوں کا حصہ بھی بنائیں۔

ان سرگرمیوں میں سے چند ایک پر بھی لگاتار عمل بچوں میں واضح تبدیلی لا سکتا ہے، بصورت دیگر بچے سستی اور بوریت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا اپنے بچوں کی چھٹیوں کو ٹیوشن سینٹر، اکیڈمیوں میں ہی ضائع نہ کریں۔ کچھ ذمہ داری خود بھی لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments