نون اور شین کی نورا کشتی کے امکانات


شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد اب تک دو بار پیٹرول کی قیمتوں میں تیس تیس روپے کا اضافہ ہو چکا ہے اور مفتاح اسمعٰیل کہتے ہیں کہ اب بھی حکومت اٹھ روپے پیٹرول پر سبسڈی دے رہی ہے اور بہ زبان خلق پیٹرول کی قیمتیں دو سو ستر یا تین سو روپے تک پہنچ جانے کی شنید ہے۔ اسی طرح بجلی کی قیمتوں میں بھی اٹھ روپے پر یونٹ اضافہ ہو چکا ہے۔ اب جو بات زیر بحث لائی جا سکتی ہے وہ مسلم لیگ نون کی سیاسی حکمت عملی ہے اور وہ یہ کہ مسلم لیگ نون اپنی سیاسی حکمت عملی میں سرخرو ہے یا پھر ناکامی کی جانب گامزن ہے۔

اصل میں نواز شریف کا بیانیہ مجھے کیوں نکالا؟ تھا ہی اسی بنیاد پر کہ انھوں نے ڈکٹیشن نہیں لی، جس میں بنیادی نقطہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا زیادتی تھی۔ اگر نواز شریف اس ڈکٹیشن نہ لینے کی پاداش میں حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے پھر نیب نے نواز شریف کو ، ان کی بیٹی، ان کے داماد، ان کے بھائی شہباز شریف، ان کے بھتیجے حمزہ شہباز اور ان کی پارٹی کے دیگر سرکردہ راہنماؤں کو بقول ان کے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا اور جلا وطنی یا جیلوں کی صعوبتیں جھیلیں۔

اور ان سب کچھ کے باوجود شہباز شریف نے نہ صرف وزارت عظمیٰ قبول کی بلکہ ڈکٹیشن کو بھی گلے لگایا تو یہ سب کچھ نون لیگ کی اجتماعی۔ سیاسی حکمت عملی، سیاسی بصیرت ہے یا پھر مسلم لیگ نون کی سیاسی حکمت عملی یا سیاسی بصیرت کا نرا فقدان ہے۔ یا پھر یہ مسلم لیگ نون کے سیاسی بہاؤ میں سے مسلم لیگ ش کے سپل وے کا منصوبہ ہے۔ منصوبہ میں نے اس لئے لکھا کہ مسلم لیگ نون آنے والے انتخابات میں اس طرح کے اقدامات سے کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑ سکتی بلکہ بگاڑ سکتی ہیں اور یہ بہانہ اب پرانا ہو چکا ہے کہ ہر برائی کا نزلہ پچھلی حکومت پر ڈال دیں، یہ تو وہی ہاکی کا کھیل بن جائے گا کہ کلیم اللہ سے سمیع اللہ اور سمیع اللہ سے کلیم اللہ، لیکن ایسا بھی نہیں کہ مسلم لیگ نون نے اس حالیہ اقتدار سے کچھ حاصل ہی نہیں کیا، بہت کچھ ان کے ہاتھ لگ چکا، جس میں نیب لاء میں ترامیم سرفہرست ہیں۔

اب تو بجٹ اس حکومت کو پاس کرانا، مزید پیسہ نیچے انا ہے اور ڈالر کو آگے بڑھانا باقی ہے، ۔ مزید مہنگائی آنی ہے اور ان سب کچھ کی موجودگی میں عوام میں لگے بندھے نعرے کے ساتھ جانا سیاسی خودکشی کے مترادف ہے۔ اور اس سیاسی خود کشی سے بچنے کے لئے مسلم لیگ نون کے ساتھ ایک ہی حل ہے اور وہ مسلم لیگ ش کے ساتھ انتخابی نورا کشتی کا ، مسلم لیگ نون شہباز شریف کے بحیثیت وزیر اعظم ہونے سے تمام فائدے سمیٹے لیکن جب سیاسی گھاٹے کا وقت آئے تو مسلم لیگ نون میں سے ش کو نکال باہر کریں اور الیکشن مسلم لیگ نون نواز شریف اور مریم نواز کے ناموں سے لڑا جائے اور انتخابی مہم میں بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آڑے ہاتھوں لیں اور سیاسی جلسے جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں میں ان کو سیاسی نشانے پر اور انتخابی ایجنڈے میں سرفہرست رکھیں تو کچھ سیاسی حاصلات کے امکانات ہیں ورنہ نہیں۔

اس طرح شہباز شریف اور ان کے فرزند حمزہ شہباز اپنی اپنی باری بھی گزار لیں گے اور اس دوران جتنے مالی، سیاسی اور عدالتی فوائد بٹور سکتے ہیں وہ بٹور لیں اور پھر مسلم لیگ نون دونوں کو آنے والے ضمنی الیکشن میں جیت سے نوازیں۔ اس صورت حال میں آنے والے الیکشن میں نواز شریف اور مریم نواز کو لیڈنگ رول ادا کرنا ہو گا کیونکہ ہمارے عوام جب ایک بار کسی پر ایک بار اعتماد کر لیں پھر وہ اتنے آسانی سے ہٹنے کا نام نہیں لیتے اور نواز شریف پر عوام کا اب بھی پختہ سیاسی اعتقاد ہے اور مریم نواز سے جذباتی وابستگی۔

یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے ممکن ہے مسلم لیگ نے یہ پہلے سے سوچا ہو اور اسی ہی فارمولے کے تحت حکومت کو گلے لگایا ہو ورنہ یہ تو سیدھے سیدھے گھاٹے کا سودا تھا۔ لیکن وہ بزنس مین ہی کیا جو گھاٹے کی سودے سے منافع نہ نکالے۔ لیکن تب سے اب تک اس سیاسی اتار چڑھاؤ میں زرداری کے سیاسی گیم کو ضرور داد دینی پڑے گی۔ ہمارے ایک دوست تھے اللہ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب عطا فرمائیں ایسے حالات میں کہا کرتے تھے کہ فلاں شخص اتنا چالاک اور شاطر ہے کہ بندے کو گہرے پانی میں گرا دیتا ہے اور پھر بچاؤ بچاؤ کا شور بھی برپا کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments