قصور وار کون؟


بات شروع کرتے ہیں 2013 سے جب نون لیگ کو اقتدار ملا اس وقت ملک کے کیا حالات تھے؟ ملک میں دہشتگردی نے ہر طرف دہشت مچا رکھی تھی، لوڈشیڈنگ عروج پر تھی، مہنگائی کا طوفان تھا، ہر طرف بحران تھا، معیشت کا برا حال تھا۔

ن لیگ نے اقتدار میں آتے ہی دوست ممالک سے روابط تیز کیے میاں نواز شریف نے چین کے ساتھ سی پیک شروع کیا، اور ملک میں مختلف ممالک سے سرمایہ کاری شروع ہوئی۔

ملک میں بجلی کے کارخانے لگنا شروع ہوئے، دہشتگردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی، ضرب عضب ردالفساد لڑی گئی، وقت گزرتا گیا ملک میں دہشتگردی نہ ہونے کے برابر ہو گئی، کراچی کا امن واپس آ گیا، سی پیک پر تیزی سے کام ہو رہا تھا اور لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی۔

موٹرویز کا جال بچ گیا، ہر طرف خوشحالی آنے لگی، کسان کو کھاد ڈیزل سستا ملنے لگا، ہر طرف مایوسی کے بادل چھٹ گئے۔

لیکن بدقسمتی سے جس نواز شریف نے ملک کو سب مشکلات سے نکالا اس کو ہی اقتدار سے نکال دیا گیا۔ تاحیات نا اہل کر دیا گیا، اذیتیں دی گئیں، جیل کی کال کوٹھری میں قید کر دیا گیا، ان کی بیٹی مریم نواز شریف کو بھی قید کر دیا گیا۔

یہ سزا کس لیے دی گئی ان کا جرم صرف یہ تھا کہ نواز شریف نے ملک کو اور عوام کو مشکلات سے نکالا تھا، اور اگر اس کو نہ نکالا جاتا تو وہ اور مضبوط ہو جاتا، اور پھر اس نواز شریف کو سیاسی میدان میں ہرانا نا ممکن تھا۔

جس نے نواز شریف کو اقتدار سے نکالا، اور عمران خان نیازی کو اقتدار میں لایا، یقیناً وہ لوگ آج شرمندہ ہوں گے۔ کیونکہ چار سال میں سب کچھ الٹ ہو گیا، عمران خان نیازی صاحب کی حکومت آئی ملک کو ٹریننگ سنٹر بنا دیا گیا۔ کابینہ میں لوگ شامل ہوتے، جب وہ جیبیں بھر لیتے، ان کو ہٹا کے اور لائے جاتے۔ وہ جیبیں بھرتے پھر اور لائے جاتے، بدقسمتی سے کرپشن کے خلاف نعرہ لگانے والوں نے ملک میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے۔

اس کش مکش میں ملک اندر سے آہستہ آہستہ کھوکھلا ہوتا گیا، ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا گیا، چین کو ناراض کر دیا گیا، سی پیک کو بریک لگا دی گئی، سرمایہ کار بھاگ گئے، ڈالر کہیں سے کہیں پہنچ گیا، مہنگائی ڈبل ہو گئی۔

پونے چار سال گزر گئے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ ملک دن بدن دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ رہا تھا، پھر وہی نون لیگ جس کی قسمت میں ملک کو سنوارنا ہے، جس نے ہر دور میں ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کیے، کبھی ایٹمی دھماکے کر کے ملک کو نا قابل تسخیر بنایا، تو کبھی سی پیک جیسے منصوبے شروع کیے، تو کبھی میٹرو بس، موٹرویز، شاہراہیں، ائرپورٹس بنانے کے ساتھ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔ بدلے میں کبھی جلاوطنی آئی تو کبھی جیل کی کال کوٹھری، خیر پھر بھی وہ سب کچھ بھلا کے ملک کی خاطر سب کچھ پتہ ہونے کے باوجود حکومت میں آنے کو تیار ہو گئے۔

ان کو پتہ تھا کہ حالات 2013 سے بھی زیادہ سنگین ہو چکے ہیں، معاشی تجزیہ کار پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات کر رہے تھے۔ اور ان حالات میں جو نیازی حکومت معاہدے کر کے گئی ہے، ان پر عمل درآمد تو ہر حال میں ہونا ہی تھا، اس کے بغیر چارہ نہیں، اور سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود کہ ملک میں مہنگائی ہو گی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت بڑھیں گیں، سیاسی طور پر لوگ سوال کریں گے، کہ نون لیگ کو حکومت میں نہیں آنا چاہیے تھا، عمران خان کو حکومت کرنے دیتے، تاکہ یہ اور بے نقاب ہوتا، لیکن اب پانی سر سے گزر چکا تھا، کیونکہ اب ایک سال اور صبر کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا، اس لیے نون لیگ نے سیاست نہیں ریاست بچانے کا فیصلہ کیا، اور آئینی طریقے سے حکومت میں آئی۔

اب اس میں کوئی ”شک و شبہ“ نہیں ہے، کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت بڑھ گئیں ہیں، مہنگائی بہت ہے، لیکن اس کا اصل ”قصوروار“ کون ہے؟ وہ ہیں، جو 2013 کے بعد ملک کی معیشت بہتر کر کے گئے، ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کر کے گئے، مہنگائی کم کر کے گئے، ڈالر کو قابو میں رکھا، ہر چیز کنٹرول میں رکھی، کسان کو کھاد ڈیزل سستا دیا۔

یا اس کا ”قصوروار“ وہ ہے، جس کو اچھے خاصے زرمبادلہ کے ذخائر ملے، ملک میں لوڈشیڈنگ صفر ملی، دہشتگردی ختم ملی، مہنگائی کم ملی، اور اس کی نا اہلیوں کی وجہ سے سب الٹ ہو گیا۔ سرمایہ کار بھاگ گئے، بجلی کے کارخانے بند ہونے لگے، مہنگائی بڑھنے لگی، سی پیک رک گیا، ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر کے ان کی سب شرائط مانتے گئے، اور ملک کو بحرانوں میں دھکیلتے گئے اس کا ”قصوروار“ وہی ہے، جس نے اچھی خاصی معیشت کو تباہ کر دیا۔

اب نون لیگ سب کچھ بیان بازی طعنے برداشت کیوں کر رہی ہے؟ کیونکہ اس کو اپنی سیاست نہیں اپنی ریاست کی فکر ہے، لیکن آج بھی باشعور لوگ سمجھتے ہیں، یہ سرنگیں کون بچا کے گیا، اور کون اتنا گند ڈال کے گیا، اور کون دوست ممالک کے دورے کر کے سرمایہ کاروں کو واپس لانے اور ملک کی معیشت بہتری کرنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔

سوائے اب قوم کے پاس صبر کے کوئی آپشن نہیں، کیونکہ نون لیگ کے علاوہ کوئی بھی حکومت ان حالات میں ملک کو نہیں نکال سکتی، بس کچھ صبر کرنا ہو گا، تھوڑی تکلیف برداشت کرنا ہو گی، کیونکہ بات ریاست بچانے کی ہے۔

” انشاء اللہ“ بہت جلد عوام اور ملک مشکلات سے نکل آئے گا، آنے والے دنوں میں بہت بہتری آئے گی، پھر قوم فیصلہ کرے گی، کہ ملک کو کس نے سنوارا ہے اور کس نے سنوارے ہوئے ملک کو اجاڑا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments