پیر لاکھیو: وزیر اعلی سندھ کے حلقے میں خستہ حالی کا شکار قدیم مقام


سندھ میں سندھو تہذیب یعنی ہڑپہ اور موہنجو دڑو کی تہذیب کے دور کے جو مقامات دریافت ہوئے تھے ان میں زیادہ تر سندھو دریاء کے دائیں کنارے واقع ہیں۔ ان مقامات کی اکثریت اب سندھ کے دوسرے بڑے صحرا کاچھو اور اس کے آس پاس میں ہے۔ موہنجو دڑو کی تہذیب کے دور کے ان مقامات میں سے پیر لاکھیو کا مقام بھی ہے جو سندھو تہذیب کا قدیم مقام ہے جس کی بنگالی آرکیولاجسٹ این جی مجمدار نے دریافت کے بعد میں کسی آرکیولاجسٹ نے اس پر تحقیقی نظر نہیں ڈالی اور نہ ہی تحقیق کے کام کو آگے بڑھایا۔

آین جی مجمدار نے یہ مقام 1927 ء سے 1929 ء کے دوران دریافت کیا تھا اور اپنی کتاب ’ایکسپلوریشنس ان سندھ‘ میں پیر لاکھیو کے نام سے درج کیا کیوں کہ اس مقام کے قریب بزرگ پیر لاکھیو کا مزار ہے۔ اس لیے یہ نام منتخب کیا تاکہ آنے والی نسلیں آسانی سے پہنچ کر دیکھ سکیں۔ مجمدار نے اس مقام کی قدامت کے بارے میں اپنی انگریزی کتاب میں تفصیل سے بحث کی ہے۔

پیر لاکھیو کا قدیم مقام سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی کے تاریخی شہر جوہی سے جنوب کی طرف 12 کلومیٹر کے فاصلے پر منچھر جھیل کے شمالی کنارے پر واقع ہے۔ پیر لاکھیو کے مقام کے مغرب میں لہڑی کا قدیم مقام 4 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پیر لاکھیو کا مقام مغربی نارا کینال جو بعد میں نارا ویلی ڈرین کہلایا اور اب آر بی او ڈی ہے اور اس کے منچھر جھیل کے قریب زیرو پوائنٹ سے بھی مغرب میں قریب ہے۔

پیر لاکھیو کے مقام کا ٹیلہ چھوٹا سا رہ گیا ہے۔ یہاں

این جی مجمدار کو موہنجو دڑو، چانہوں جو دڑو اور علی مراد جو دڑو کے مقامات سے ملنے والے آثار اور مٹی کے لاتعداد برتن ملے تھے۔ یہاں مجمدار کو ہار پہنے ہوئے مدھر گاڈیس (Mother۔ godess) کا مٹی کا پکا مجسمہ یا مورتی، مٹی کے پکے بیل، کھلونے، بیل گاڑیاں، مٹی کی مختلف اشیاء اور دیگر ہڑپہ اور موہنجو دڑو کے آثار ملے تھے۔

این جی مجمدار پیر لاکھیو کے مقام سے موہنجو دڑو

کے ملنے والے آثار کے بارے میں اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ، ”یہاں موہنجو دڑو کے آثار زیادہ ملے ہیں۔ سندھو تہذیب کے دور (موہنجو دڑو) میں پیر لاکھیو کے مقام ہر لوگ مدھر گاڈیس کو پوجتے تھے۔ یہاں لوگ مٹی سے بنے مدھر گاڈیس کے بت کو کھڑا ہوا دکھایا ہے۔ مٹی کی بنی اس مورتی کو اعلی لباس میں دکھایا گیا ہے۔ مورتی (مجسمے ) کے کان پیالے نما ہیں۔“

این جی مجمدار مزید لکھتے ہیں کہ، ”پیر لاکھیو کے مقام پر ملنے والے آثار دوسرے قدیم مقامات کی نسبت سے موہنجو دڑو کے آثار سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پیر لاکھیو کا مقام موہنجو دڑو کا دوسرا مرکز (Another station) تھا۔“ سندھو تہذیب کا یہ مقام پڑپہ اور موہنجو دڑو کے بعد یہ اہم مقام اور ان کے دور کا ہمعصر مقام تھا۔ سندھ میں 2010 ء کے سیلاب نے اس مقام کو زیادہ نقصان پہنچایا تھا۔ یہ مقام سندھ کے موجودہ وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کے گاؤں کے قریب تر ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی کے حلقے میں واقع ہے اس مقام کے محفوظ کرنے کے لیے کلچر، ٹوور ازم اور نوادرات ڈپارٹمنٹ سندھ اور چیف منسٹر گورنمنٹ آف سندھ کو اقدامات لینے چاہییں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments