ریٹائرڈ حضرات، لفافہ صحافی اور غیر سیاسی دل لگی


شرارت تو سر جی کی گھٹی میں پڑی ہے۔ اور مسکراہٹ سے صاف چھلکتی ہے۔ چوری چھپے نوے دن میں الیکشن کروانے کا وعدہ کر لیا۔ کسی کو بھنک تک نہ پڑنے دی۔ اور پھر اچانک غیر سیاسی ہو گئے۔ سر جی کی تو دل لگی ٹھہری۔ اور اب ”پھرتے ہیں میر خوار، کوئی پوچھتا نہیں“ والا معاملہ ہے۔

سر جی بھی نا! کم از کم یہ گنجائش تو رکھتے کہ فریق ثانی اپنی سادگی میں مذاق میں کہی بات کو سنجیدگی سے بھی لے سکتا ہے۔ یہ تو چلو مالکوں کی مرضی ہے کہ وہ کب سیاسی ہوں اور کب غیر سیاسی ہو جائیں۔ مگر جو وعدے پر یقین کیے بیٹھے تھے، ان کا صدمے کی حالت میں جانا تو بجا تھا۔ سادہ طبیعت لوگ ہیں۔ ان کے دور ملازمت میں اگر کوئی نوے دن میں الیکشن کروانے کا وعدہ وفا نہیں بھی کرتا تھا تو کم از کم مسند اقتدار پر تو خود براجمان رہتا تھا۔ غیر سیاسی ہونے کا رواج نہ تھا۔ دل کو تسلی تو رہتی تھی۔ انہیں کہاں خبر تھی کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس قدر بدلاؤ آ چکا ہے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد کی عمر میں یوں بھی طبیعت میں حساسیت کچھ بڑھ جاتی ہے۔ اور پھر جس وطن کے دفاع کے لیے عمر بھر کمر بستہ رہے ہوں، اگر اس کی حکومت کو اپنی آنکھوں کے سامنے چوروں اور لٹیروں کے ہاتھ جاتے دیکھیں تو جذبۂ حب الوطنی کہاں چین لینے دیتا ہے۔ سو دل کی بھڑاس نکالنے کو ایک پریس کانفرنس کر ڈالی۔ یقیناً دوراندیش اذہان نے یہ پہلے سے ہی بھانپ لیا ہو گا کہ غدار اور بیرونی قوتوں کے آلۂ کار صحافی تاک میں ہوں گے۔ سو حفظ ما تقدم کے طور پر دوران محفل سوال کرنے پر پابندی بھی لگا ڈالی۔ مگر یہ بدبخت صحافی جن آقاؤں کے مال پر پلتے ہیں، انہیں خوش بھی تو کرنا تھا۔ موقع ملتے ہی لگے الٹے سیدھے سوال اٹھانے۔ اور ایسے ڈھیٹ ہیں کہ نظرانداز کیے جانے پر بھی سوال کی تکرار کیے جاتے ہیں۔ سوال بھی کیسے بے سروپا، کہ فلاں واقعے پر استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ ریٹائرمنٹ کے بعد ملی زمین واپس کریں گے؟ یہ جو کروڑوں اربوں لوٹ کر ملک سے باہر لے گئے، اتنے جید صحافی ہو تو ان سے یہ لوٹا گیا مال واپس لانے کا مطالبہ کرو۔ جو عمر بھر دفاع وطن کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ کر پھرا کیے، انہیں اگر ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ یا زمین مل بھی گئی تو یہ بھی آنکھوں میں چبھنے لگی؟ اس سے بڑھ کر بھلا وطن دشمنی اور کیا ہو گی؟

جب کہ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ان میں سے کئی کی تو تیسری چوتھی نسل دفاع وطن میں مصروف ہے، مگر ان کو کیا قدر؟ ویسے شکر ہے کہ ان کے شیطانی ذہنوں میں یہ سوال نہیں آیا کہ چار میں سے پہلی دوسری نسل تو قیام پاکستان سے قبل رہی ہو گی۔ وہ کون سے وطن کے دفاع میں مشغول رہی؟ ان غداران وطن سے کیا بعید۔ کچھ بھی الٹا سیدھا سوال پوچھ لیں۔ سرجی تو سر جی ہیں۔ دل مچلا تو غیر سیاسی ہو لیے۔ اب ان بزرگوں کے دور میں اگر غیر سیاسی ہونے کا چلن نہیں تھا، تو ان کا کیا قصور؟ سر جی سے التماس ہے کہ انہیں اب بتا ہی دیں کہ ان سے پرینک کیا گیا تھا۔ وہ سامنے کیمرہ لگا ہے، ادھر دیکھ کر ہاتھ ہلا۔ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments