سازشی خط کی اصل کہانی اور شیخ رشید


شیخ رشید نہ بنی گالا کا رہا نہ گیٹ نمبر چار کا۔ بنی گالا میں اس پر بد دیانتی کے شک کے علاوہ لانگ مارچ میں متوقع اور بھرپور کردار ادا نہ کرنے، پرامن احتجاج کو خونی مارچ مشہور کرانے اور گھیراؤ جلاؤ کے بیانات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکنان کو عدم تحفظ کا شکار کرنے (تاکہ وہ گھروں سے نہ نکلے) اور حکومت کو ان بیانات کی پاداش میں مارچ والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا موقع دینے کی وجہ سے قابل اعتبار نہیں رہا اور گیٹ نمبر چار کی کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی اس لئے صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں والی صورتحال ہے۔ لیکن پھر بھی شیخ صاحب عمران کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہنے کی بجائے ڈھلوان پر پڑے چٹان کی طرح غیر محسوس انداز میں گیٹ نمبر چار کی طرف سرکنے لگا ہے۔ جس کا ثبوت اس کا وہ انٹرویو ہے جس میں وہ بتاتا ہے کہ آئی بی نے اسے چار مہینے پہلے حکومت جانے کا بتایا تھا، تاکہ عمران خان کی سازشی تھیوری کے غبارے کی رہی سہی ہوا بھی نکل جائے۔

عام خیال ہے کہ عمران خان نے بھٹو کی نقالی کرتے ہوئے دھمکی آمیز ٹیلکس کا ڈرامہ رچایا ہے۔ جبکہ مذکورہ دھمکی آمیز ٹیلی گرام کا پورا منصوبہ بھٹو کی کتاب ’اگر مجھے قتل کیا گیا‘ کے باب سے اخذ کیا گیا ہے۔

بھٹو مرحوم اس کتاب میں لکھتا ہے کہ نومبر 1964 میں مشرقی پاکستان کے ایک سیاستدان کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ سابقہ وزیراعظم سہروردی ایوب خان کے خلاف ایک ایسا دھماکا کرنے والا ہے جس سے اس کی سیاست پرزے پرزے ہو جائے گی۔ بقول بھٹو وہ دھماکا ایوب خان (جب وہ آرمی چیف تھا) کا سہروردی (جب وہ وزیر اعظم تھا) کو بھیجا گیا مصری صدر جمال عبد الناصر کے بارے میں غیر پارلیمانی الفاظ پر مشتمل ایک ٹیلیگرام تھا۔ بھٹو کے مطابق جب یہ خبر میں نے ایوب خان کو دی تو اس نے ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ہر قیمت پر وہ ٹیلکس حاصل کرنے کا حکم دے دیا۔ تلاش کے بعد ایک دن وہ ٹیلکس ایوب خان نے بھٹو کے سامنے رکھا جسے اسی وقت بھٹو کے مشورے پر جلایا گیا، یوں ایوب خان بین الاقوامی شرمندگی اور انتخابات میں شکست سے بچ گیا۔

مذکورہ ٹیلکس کے بارے میں ایک اور رائٹر بیرسٹر ظہور بٹ نے لکھا ہے کہ سہروردی کو 1963 میں سوئٹزرلینڈ کے ایک کلینک نے چیک اپ کے بعد مکمل صحت مند قرار دیا۔ جس کے بعد وہ بیروت کے ایک ہوٹل میں آئی بی کی ایجنٹ ایک نرس کے ہمراہ ٹھہرا۔ رات بھر وہ ایک پارٹی میں رہا، جہاں بھٹو بھی موجود تھا، لیکن صبح وہ اپنے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ پاکستان نے لبنانی حکومت کو سہروردی کے پوسٹ مارٹم کرنے سے روکا کیوں کہ مبینہ طور پر اس کے منہ پر تکیہ رکھ کر اس کا سانس روکا گیا تھا تاکہ اسے وہ ٹیلکس سامنے لانے سے روکا جائے جو ایوب خان نے نے سہروردی کو اس کی وزارت عظمیٰ کے دوران بھیجا تھا، جس میں جمال عبد الناصر کے بارے میں غیر سفارتی زبان استعمال کی گئی تھی۔

مذکورہ ٹیلکس کے بارے میں اس وقت کے ڈائریکٹر آئی بی، اے بی اعوان اپنی یاد داشت میں لکھتا ہے، کہ سہروردی کی وفات اور ایوب کے الیکشن کے بہت عرصہ بعد بیگ نام کے ایک صحافی نے سہروردی کی بیٹی بیگم اختر سلیمان کو کہانی کی تلاش میں کہا کہ میں سہروردی صاحب کی کاغذات ترتیب دینے میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ اجازت ملی تو سہروردی کے کاغذات میں بیگ کو وہی ٹیلکس ملا جس کا ذکر بھٹو نے اپنی کتاب اور بیرسٹر نے اپنے آرٹیکل میں کیا تھا۔ بیگ نے احسان مند کرنے کی چکر میں وہ خبر آئی بی والوں کو بتا دی، جو ڈائریکٹر اے بی اعوان کو پہنچی۔ اعوان صاحب کے مطابق اس نے بیگ سے وہ ٹیلکس لے کر ایوب خان کو پہنچائی، جس نے اس میں بالکل دلچسپی نہیں لی، بلکہ اسے پڑھنے کے بعد تبصرہ کیا کہ اب بھی اس کے خیالات وہی ہیں۔

سہروردی خود مرا یا ایوب خان نے مروایا ایسا کوئی ثبوت نہیں۔ کیونکہ بھٹو، بیرسٹر ظہور اور اے بی اعوان نے جس طرح اس واقعے کو مختلف انداز سے بیان کیا ہے اس میں تاریخوں واقعات اور حقائق کے درمیان بہت اختلافات ہیں۔ بھٹو کی بتائی گئی تاریخ سے سہروردی گیارہ مہینے پہلے فوت ہو گیا تھا۔ آئی بی ڈائریکٹر کے مطابق آئی بی میں کوئی نرس ایجنٹ تھی نہ سہروردی کے ساتھ ہوٹل میں کوئی نرس ٹھہری ہوئی تھی اور آخری بات یہ کہ سہروردی کا دل حد درجہ کمزور تھا اور اسے کسی کلینک نے صحت مندی کا سرٹیفیکیٹ نہیں دیا تھا۔

اگر آپ عمران خان کے ٹیلکس اس میں استعمال ہونے والی دھمکی آمیز اور غیر سفارتی زبان کے استعمال اور سازش تھیوری کو ذہن میں رکھ کر غور کریں گے تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ کہانی کہاں سے لی گئی ہے اور اسے کس طرح استعمال کیا گیا۔ بھٹو نے نے راجہ بازار پر جمع ہونے والی بھیڑ کے سامنے خط لہرا کر کہا تھا کہ مجھے امریکہ کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں بدترین مثال بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ عمران خان اسلام آباد کے جلسے میں وہی کچھ کرتے ہیں کہ دھمکی دی گئی ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوگی تو پاکستان کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ایوب خان والے ٹیلکس کو آئی بی کا ڈائریکٹر پا کر صدر تک پہنچاتا ہے اور عمران خان والے ٹیلکس کی ہوا نکالنے کے لئے سابقہ وزیر داخلہ انٹرویو دیتا ہوا کہتا ہے کہ آئی بی والوں نے چار مہینے پہلے ہمیں ہماری حکومت کے چلی جانے کے بارے میں بتا دیا تھا۔ یاد رہے کہ جس دن عمران خان نے اس ٹیلکس کے بارے میں اعلان کیا تھا شیخ رشید نے اس وقت بھی ٹی وی انٹرویو میں ایسے کسی ٹیلکس کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کیا تھا، اور بعد میں کئی بار بتایا کہ جس نے بھی یہ خط تیار کیا ہے اس نے عمران خان کی بہت مدد کی ہے۔ لیکن اب بنی گالا کا اعتماد کھونے کے بعد وہ آئی بی کی چار مہینے پہلے کی وارننگ کا بتا کر گیٹ نمبر چار کی گمشدہ چابی پھر سے ڈھونڈنے کی کوشش میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے پاس ریسرچ اور اینلیسز کی بہترین ٹیم ہے لیکن اس کے قریبی ساتھی کبھی بھی شک و شبہ سے بالاتر نہیں، خصوصاً شیخ رشید، جو رانا ثناءاللہ کو بدترین خطابات دے کر خود کو عمران خان کا بہت مخلص ساتھی باور کرا رہا تھا اور رانا ثناءاللہ اس کے گھر کے سامنے پولیس کھڑی کر کے اسے گرفتار کرنے کا ڈرامہ کر رہا تھا، تاکہ عمران خان کو یقین ہو جائے کہ شیخ باقی سولہ حکومتوں کی طرح اس کی حکومت کے ساتھ بھی چٹان کی طرح کھڑا ہے۔ عمران خان سمجھ رہا تھا شمال سے وہ خود، جبکہ جنوب سے فواد چوہدری اور شیخ رشید عوامی سیلاب کو لیڈ کرتے ہوئے اسلام آباد میں ملیں گے۔ لیکن وہ دونوں اسلام آباد گرین ایریا میں آگ لگانے والوں کی طرح سازش کے دھویں میں کہیں نظر نہیں آئے تبھی دوسری صبح خان صاحب پشاور واپس چلا گیا تھا۔

 

شازار جیلانی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شازار جیلانی

مصنف کا تعارف وجاہت مسعود کچھ یوں کرواتے ہیں: "الحمدللہ، خاکسار کو شازار جیلانی نام کے شخص سے تعارف نہیں۔ یہ کوئی درجہ اول کا فتنہ پرور انسان ہے جو پاکستان کے بچوں کو علم، سیاسی شعور اور سماجی آگہی جیسی برائیوں میں مبتلا کرنا چاہتا ہے۔ یہ شخص چاہتا ہے کہ ہمارے ہونہار بچے عبدالغفار خان، حسین شہید سہروردی، غوث بخش بزنجو اور فیض احمد فیض جیسے افراد کو اچھا سمجھنے لگیں نیز ایوب خان، یحییٰ، ضیاالحق اور مشرف جیسے محسنین قوم کی عظمت سے انکار کریں۔ پڑھنے والے گواہ رہیں، میں نے سرعام شازار جیلانی نامی شخص کے گمراہ خیالات سے لاتعلقی کا اعلان کیا"۔

syed-shazar-jilani has 127 posts and counting.See all posts by syed-shazar-jilani

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments