پرویز مشرف ان کے اہل خانہ اور خواست دعا


پرویز مشرف کے اہل خانہ کی ٹویٹر پر موجود دعا کی درخواست اور پرویز مشرف کی شائع شدہ تصویر سے جو وہ ہسپتال میں حالت علالت میں بستر ہیں سے کئی محسوسات جڑ جاتے ہیں جو جذبات اور تعقل کے راستے دعاؤں اور بد دعاؤں کی زبان بن کر متعلقہ اور متاثرہ خلق خدا کے رحم و کرم پر آ کر موضوع بحث بن جاتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں دو طرح کے اطوار ہیں ایک جب کوئی مر جاتا ہے تو تمام تر اچھائیوں اور دعاؤں کا طلب گار بن جاتا ہے یا جب وہ ”بستر مرگ“ پر چلا جاتا ہے تو لوگوں سے ان کی دعاؤں کی خواست کی جاتی ہیں۔ اور اگر دیکھا جائے تو یہ دونوں صورتیں مظلومیت پر دال ہیں۔ مرہ ہوا شخص یا ”بستر مرگ“ پر پڑا ہوا شخص اپنے عروج کے انجام کو کلیئر کروانے یا بخشوانے کے لئے خود کو انہی لوگوں کے رحم کرم پر چھوڑ جاتا ہے، جن میں وہ رہا ہو، اگر وہ اچھا رہا ہو تو لوگ ان کی اچھائیاں بیان بیان کر کے ان کو دعائیں دیں گے اور اگر ان میں وہ برا رہا ہو ظلم اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہو تو لوگ ان ہی برائیوں کو یاد کر کر کے برے لفظوں یا بد دعاؤں میں یاد کریں گے۔

لیکن ہمارے ہاں یہ بھی روایت ہے کہ مرنے والے کو برا نہیں کہا جاتا بلکہ اللہ بخشے، اللہ مغفرت فرمائیں، اللہ درگزر فرمائیں یا اللہ درجات بلند کریں جیسے جملوں سے نوازا یا سرفراز کیا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وہ شخص جو لوگوں پر اپنی زندگی میں کئی مظالم ڈھا چکے ہوں تو وہ لوگ یا ان کے پسماندگان بھی ان کو اچھے لفظوں یا دعاؤں سے نوازیں گے؟ میرے خیال سے یہ مشاہدہ اور تجربہ بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور ایسا ہر گز نہیں ہوتا لوگوں کو اس کے برعکس ردعمل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

اب آتے ہیں پرویز مشرف کے خاندان کی دعاؤں کی خواست کی طرف، اس میں کوئی شک نہیں کہ پرویز مشرف اپنے اہل خانہ کے لئے اس وقت ایک بیمار اور مظلوم شخص کے علاوہ کچھ بھی نہیں، اس لئے وہ دعاؤں کے خواست گار ہیں اور ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں۔ لیکن کیا بیس بائیس کروڑ عوام میں سے سب ان کے اس اقدام کے لئے دعاگو ہوں گے؟ جب انھوں نے بارہ اکتوبر انیس سو نناوے کو ان کے عوامی حق پر ڈاکا ڈالا تھا اور پھر اس ڈاکے کی آڑ میں مسلسل آٹھ سال جو اپنے زور بازو یا مکا لہرا لہرا کے سرانجام دیا۔

کیا لال مسجد کے شہدا کے پسماندگان ان کے لئے بدست دعا ہو سکیں گے یا لال مسجد کے شہدا جو شہید کبھی مرتا نہیں اور اللہ کے ہاں زندہ ہوتے ہیں تو وہ اللہ کے حضور ان کے لئے بدست دعا ہوں گے اور اپنی بے دردی سے شہید کرانے کے عمل کو معاف فرما دیں گے اور وہاں ان کے شاہانہ استقبال کے لئے بے صبری سے انتظار فرمائیں گے۔ کیا بارہ مئی کے دلخراش واقعے اور چالیس سے زیادہ جانیں چلی جانے والے لوگوں کے پسماندگان ان کے مکا لہرانے کے انداز کو بھول گئے ہوں گے؟

اسی دن پوری کراچی کو مفلوج کرانا، عدالتی کارروائی کو روکنا، ہائی کورٹس اور لور کورٹس کے ججز کو راستے میں روکنا، وکلاء کو قتل و زخمی اور زد و کوب کرانا، شہر بند ہونے سے معیشت کو نقصان پہنچنا ان سب کرتوتوں کےلیے عوام بدست دعا ہوں یا بدست بد دعا، فیصلہ ہی عوام پر چھوڑتے ہیں۔ کیا مختلف آپریشن کے نام پر قبائل عوام پر گولیاں برسانا اور بے گھر کرانا جس کی داستان خود ان کے ساتھی جنرل عزیز سناتے ہیں تو کیا اس تناظر میں وہ قابل معافی ہیں؟

کیا ان کے خود اقبال جرم کے تحت جو لوگ اس نے امریکہ کے حوالے کیے وہ لوگ ان کو دعاؤں میں یاد کریں گے؟ کیا افغان سفیر اور دیگر اس طرز کے ان کے دیے ہوئے لوگ گوانتانامو بے میں ان کی وجہ سے جو صعوبتیں گزارتے رہے ہیں کیا وہ ان کو دعاؤں میں یاد کرتے ہوں گے؟ کیا آٹھ سالہ اقتدار کے دوران سیاسی مخالفین کو کچلنے اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے والے ان کے لئے بدست دعا ہوں گے؟ کیا ڈاکٹر شازیہ اور ان کے اہل خانہ ان کو دعاؤں میں یاد کریں گے؟

کیا بگٹی کی روح ان کی شاہانہ استقبال کے لئے بے چین ہوتی رہے گی؟ کیا چک شہزاد کا فارم ہاؤس ان کے نامہ اعمال میں اضافے کے لئے بونس کا کام کرے گا؟ کیا ان کے نام کا بھاری بھرکم بینک بیلنس ان کی شفاعت کے لیے کافی و شافی ہو گا؟ کیا احتساب کے نام پر پلی بارگین پر چھوڑنے والوں کی دعاؤں کی فہرست ان کے گناہوں کی فہرست کے گراف کو نیچے لانے میں مدد کرے گا؟ کیا بش کے ایک کال پر یو ٹرن لینے سے عوامی حق کو کمزور اور خوف زدہ فیصلے کے ذاتی حق میں بدلنے کا حکم نامہ چند افراد کی دعاؤں سے معاف ہو سکے گا؟

کیا امریکہ کو لاجسٹک سپورٹ دینے اور امریکہ کو ملکی حدود میں اڈے فراہم کر نے پر وہ دعاؤں کے مستحق کہلائیں گے یا بد دعاؤں کے۔ کیا ان کے دور اقتدار میں ڈرون سے مرنے اور کیجولٹیز کے نظر ہونے والے لوگ اور تباہ حال گھروں کے مکین ان کو دل سے دعائیں دیں گے؟ ان ہی کے دور اقتدار میں کئی آرمی آفیسرز کئی جنرلوں سمیت دہشتگردانہ حملوں میں شہادت ان کے نام اعمال میں کمی کرے گا یا بیشی؟ ان ہی کے دور اقتدار میں ملک خداداد کے کئی حساس جگہوں پر حملوں میں حساس آلات کو نقصان یا حساس شخصیت کی شہادت ان کی دعاؤں کے یا بد دعاؤں کے طلب گار رہیں گے؟

کیا ان کے دور اقتدار میں باہر سے مسلط کردہ معاشی پالیسیاں اور ان کے درآمد کردہ شخصیات کا چال چلن کارکردگی اور درآمدہ روئے عوام دعاؤں کے ساتھ واپس کریں گے یا بد دعاؤں کے ساتھ؟ کیا اپنے دور اقتدار میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بزور شمشیر استعفی اور اس کی زد میں اٹھنے والی وکلا تحریک اور اس تحریک کے دوران ہڑتال، سائلین اور قیدیوں کا پیشی پر نہ آنا، عدالتی معاشی قتل اور وکلاء کو چیمبروں میں جلانا، ڈرانا اور دھمکانا یہ سارے اعمال دعاؤں کے زمرے میں آتے ہیں یا پھر بد دعاؤں کے زمرے میں؟

کیا عافیہ صدیقی اپنے اسی سالہ سزایافتہ بدترین زندگی میں پرویز مشرف جو دل کی گہرائیوں سے دعاؤں میں مشغول ہوں گی یا جلے بھنے بد دعاؤں کے ساتھ جیتے جی مرتی رہی ہوں گی؟ مسئلہ یہ ہے کہ ان کے دور اقتدار میں ان کے خلاف جانے والے اتنے سارے حالات اور واقعات ہیں کہ ان کو ایک ہی کالم میں سمیٹنا مشکل ہے۔ ہاں البتہ ان کی دعاؤں میں پرویز مشرف کے اہل خانہ، ان کے رشتہ دار، دوست احباب اور وہ لوگ جو ان کے دور اقتدار میں سیاہ اور سفید کے مالک بن گئے تھے دعاگو رہیں گے کیونکہ اگر پرویز مشرف ان کی وجہ سے اپنی آخرت نہ بنا سکے کم از کم ان کی دنیا تو بنا دی ہے اور دنیا والے کچھ کر سکتے ہوں یا نہیں مفت کی دعائیں ڈھیر ساری ضرور دے سکتے ہیں، ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments