چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا فراہمی روزگار میں اہم کردار


کسی بھی ملک کے معاشی پہیے کو رواں رکھنے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں جنہیں ہم ایس ایم ایز کہتے ہیں، کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ یہ ادارے جہاں پیداواری سرگرمیوں کو آگے بڑھاتے ہیں وہاں روزگار کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کے کلیدی عوامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ ایس ایم ایز کو ترقی دی جائے اور ان کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ روزگار کی مزید بات کی جائے تو پاکستان اور دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک میں اس وقت تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے اگر ایس ایم ایز سے صحیح معنوں میں استفادہ کیا جائے تو شاید صورتحال میں نمایاں حد تک بہتری ممکن ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ بھی ہے کہ سمیسٹر سسٹم کے تحت ہر چھ ماہ بعد کالج یا یونیورسٹی سے طلباء کا ایک بیچ سامنے آتا ہے جنہیں روزگار فراہم کرنا یقیناً کسی بھی حکومت کے لیے چیلنج سے کم نہیں۔ دوسرا، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے پاس وسائل بھی انتہائی محدود ہیں جس کے تحت نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں کھپانا کافی مشکل ہے، سو پرائیویٹ سیکٹر کا انتہائی اہم کردار کھل کر سامنے آتا ہے۔ ایسے میں یہی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں بشرطیکہ وہ خود بھی آسودہ ہوں اور منافع کما رہے ہوں۔

اس تمہید کے بعد اب اگر چین کی مثال لی جائے جو خود بھی ایک ترقی پذیر ملک ہے، تو یہاں ابھی حال ہی میں حکومت نے ایس ایم ایز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے کالج گریجویٹس کی خدمات حاصل کرنے میں آگے بڑھیں۔ اس ضمن میں عملی اقدامات کا تذکرہ کیا جائے تو چینی حکومت نے رواں سال فارغ التحصیل کالج طلباء کی ایس ایم ایز میں بھرتی کے لیے مئی میں ایک قومی 100 روزہ پروگرام شروع کیا ہے۔ وبائی صورتحال کی وجہ سے وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت تعلیم کے اشتراک سے شروع کردہ یہ پروگرام آن لائن منعقد کیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب تک 01 لاکھ ایس ایم ایز کی جانب سے ساڑھے 07 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پوسٹ کی جا چکی ہیں، جبکہ کالج کے فارغ التحصیل 1.2 ملین سے زیادہ نوجوانوں نے روزگار کے حصول کے لیے اپنی درخواستیں جمع کروائی ہیں۔

یہ امر حوصلہ افزاء ہے کہ، چین میں ایس ایم ایز روزگار کو مستحکم کرنے میں ایک اہم ستون بن چکے ہیں کیونکہ وہ ملک میں 85 فیصد سے زائد روزگار پیدا کرتے ہیں۔ چینی وزارت تعلیم کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2022 میں کالج گریجویٹس کی تعداد 10.76 ملین کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کی توقع ہے، ایسے میں یہی ایس ایم ایز ہی ہیں جنہوں نے نوجوانوں کی وسیع تعداد کو روزگار فراہم کرنا ہے۔

یہ پہلو بھی قابل تحسین ہے کہ چین کے مختلف شہروں نے اپنے نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے۔ شنگھائی کی ہی مثال لی جائے جو دنیا کا مصروف ترین تجارتی شہر کہلاتا ہے، یہاں مقامی حکومت نے کالج گریجویٹس کے روزگار کو بہتر بنانے کے لیے حوصلہ افزاء اقدامات کی ایک سیریز شروع کی ہے۔ شنگھائی کے سرکاری اداروں سے تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمت کے کوٹے کا کم از کم 50 فیصد کالج گریجویٹس کے لیے مختص کریں اور اچھی بات یہ ہے کہ ہر وہ ادارہ جو ایک کالج گریجویٹ کو ملازمت فراہم کرے گا اسے ٹیکس کی مد میں 7800 یوآن کی چھوٹ اور 2,000 یوآن سبسڈی دی جائے گی۔

اسی طرح دیگر اقدامات میں کالج کے فارغ التحصیل نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی ایک ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ ایسے نوجوان جو اپنا کاروبار شروع کرنے کے خواہش مند ہیں، انہیں تین سال تک کے لیے 14,400 یوآن کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ سو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ایس ایم ایز کو کاروبار کے بہترین ماحول کی فراہمی سے روزگار کی ایک مضبوط قوت میں ڈھالا جا سکتا ہے جو نہ صرف معاشی ترقی میں انتہائی سودمند ہے بلکہ بے روزگاری کے باعث جنم لینے والے مختلف سماجی مسائل سے بھی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments