بدترین ادارے نیب کو ختم کرنے کا بہترین موقع


کتنے دنوں سے سوچ رہا تھا کہ اب کس موضوع پر کالم لکھوں، جب بھی لکھنے کے لئے بیٹھتا تھا تو بجلی، پیٹرول، مہنگائی، آئی ایم ایف، معیشت، سیاسی عدم استحکام، نفرتیں، دوریاں، گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست کے متعلق سوچ کر سر چکرا جاتا ہے۔ ان سب مسائل کی جڑ ایک ہی ادارہ ہے جس کا نام قومی احتساب بیورو ہے۔ اس ادارے نے سیاستدان، صنعت کار، بزنس مین، بیوروکریٹ، شوبز انڈسٹری سمیت دیگر شعبوں سے وابستہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالی۔

صرف نہیں کیا تو کسی کا احتساب نہیں کیا۔ نیب نے جس جس کو نوٹس جاری کیا، گرفتار کیا یا بلیک میل کیا وہ آج بھی اپنی صفائیاں بیان کرنے میں لگا ہے۔ بے فکر ہے تو صرف نیب کا سابق چیئر مین جاوید اقبال بے فکر ہے۔ اب موصوف منظر عام سے غائب ہیں۔ جیسے ثاقب نثار غائب ہوئے تھے۔ ثاقب نثار نے بھی بطور چیف جسٹس وزیراعظم، وزراء، ججز، بیوروکریٹس، مخیر حضرات سمیت کی بگڑیاں اچھالی۔ ثاقب نثار اور جاوید اقبال دونوں قومی مجرم ہیں۔ میری رائے میں اگر ان کی تمام جائیدادیں ضبط بھی کرلی جائیں تو پھر بھی یہ دونوں بڈھے اپنے ادوار میں ہونے والے کھربوں روپے کے نقصانات کا ازالہ نہیں کر سکتے۔ ان دونوں کو مبینہ طور پر کس نے بلیک میل کیا اور کیوں کیا وہ ایک الگ کہانی ہے لیکن ان کا جرم ایک ہی ہے کہ یہ دونوں استعمال ہوئے۔ نیب کی وجہ سے کئی بڑے سرمایہ اپنا سرمایہ نکال کر کے بیرون ملک شفٹ ہو گئے۔ نیب کی وجہ سے کئی عزت دار افسر کسی بھی سرکاری فائل پر آج بھی دستخط کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔

عوامی فلاح کا کوئی بھی پروجیکٹ ہو ہر سرکاری افسر اس پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے پچاس بار سوچتا ہے۔ احد چیمہ اور فواد حسن جیسے لائق فائق اور ذہین افسران کو صرف نواز شریف اور شہباز شریف کے قریبی ہونے کی وجہ سے نشان عبرت بنایا گیا۔ 2017 سے نیب نے جو اپنی جرم تراشیوں کی داستان رقم کی ہے اس کے اثرات آئندہ بھی کئی سالوں تک ملک پر اثر انداز ہوں گے ۔ اگر کل تک نیب کو مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام ف کے خلاف استعمال کیا گیا تو آنے والے کل میں اس کو تحریک انصاف سمیت کئی اور لوگوں کے خلاف بھی استعمال کیا جاتا سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی لیڈرشپ متعدد مرتبہ کہہ چکی ہے کہ نیب ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا ادارہ ہے۔ ہماری غلطی ہے کہ ہم اس کو ختم نہیں کرسکے یا ٹھیک نہیں کرسکے۔ جبکہ ان دونوں جماعتوں کو موقعہ بھی ملا۔ اب ان دونوں جماعتوں کے پاس مشترکہ طور پر دوبارہ یہ موقعہ آیا ہے۔ اگر یہ دونوں جماعتوں نیب کے پر کاٹتی ہیں تو یقیناً تحریک انصاف ان کو تنقید کا نشانہ بنائے گی اگر یہ بالکل نیب کو ختم کرتی ہے تو یقینی طور پر نیب جیسا ادارہ دوبارہ کوئی حکمران بنانے کی جرات نہیں کرے گا۔

اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں کے پاس بہترین موقع ہے اگر انہوں نے یہ موقع ضائع کر دیا تو شاید ان کو ایسا موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔ کیونکہ اس وقت تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں اور اپوزیشن لیڈر وزیراعظم شہباز شریف کے ہاتھ میں ہیں۔ اب میرا آپ سے سوال ہے کہ موجودہ حکومت کو نیب کو ختم کرنا چاہیے یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments