انڈیا، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کا نیا اتحاد ’آئی ٹو یو ٹو‘ کیا ہے؟


مودی، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن آئندہ ماہ، 12 سے 16 جولائی تک مغربی ایشیا کے دورے پر ہوں گے۔ اس دوران بائیڈن ایک ورچوئل کانفرنس میں شامل ہوں گے جس میں انڈیا، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل بھی موجود ہوں گے۔

اس بارے میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ چار ممالک کے اس نئے اتحاد کا نام I2U2 (آئی ٹو یو ٹو) ہوگا۔

اس گروپ میں ‘آئی ٹو’ انڈیا اور اسرائیل کے لیے اور ’یو ٹو‘ امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے لیے ہے۔

ان چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ اکتوبر 2021 میں ہوئی تھی۔ انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر اس میٹنگ میں شرکت کے لیے اسرائیل گئے تھے۔

اس وقت چار ممالک کے اس گروپ کا نام ’انٹرنیشنل فورم فار اکنامک کوآپریشن‘ تھا۔

اب چاروں ممالک کے سربراہ اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔

مودی

امریکہ نے کیا کہا؟

صدر بننے کے بعد سے جو بائیڈن کے سعودی عرب اور اسرائیل کے پہلے دورے کے اعلان کے بعد امریکی عہدیدار نے کہا کہ 'کچھ شراکت دار مشرقِ وسطیٰ سے باہر بھی ہیں۔ صدر آئی ٹو یو ٹو ممالک کے سربراہان کے ساتھ ایک ورچوئل کانفرنس میں شریک ہوں گے۔'

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘اس دوران ہم غذائی تحفظ کو لاحق خطرات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر بات کریں گے۔ صدر اسرائیل کے وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ، انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید کے ساتھ ان مذاکرات کے منتظر ہیں۔’

صدر بائیڈن اسرائیل کے دورے کے بعد مقبوضہ غربِ اردن جائیں گے جہاں وہ فلسطینی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔ یہاں بائیڈن خلیجی تعاون کونسل کی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ مصر، عراق اور اردن سمیت نو ممالک کے سربراہان اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس سب میں انڈیا کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ‘انڈیا ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ یہ صارفین کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ جدید ٹیکنالوجی اور انتہائی مطلوب پراڈکٹس کا تیار کنندہ بھی ہے۔ کئی شعبے ہیں جہاں یہ ممالک مل کر کام کر سکتے ہیں چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو، کاروبار، ماحولیات، کووڈ 19 اور سکیورٹی۔’

جب نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ اس گروپ کا مقصد کیا ہے تو اُنھوں نے کہا کہ وہ اتحاد اور شراکت دار جو پہلے موجود تھے اُن کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔

https://twitter.com/sidhant/status/1536938774269087744

کیا یہ اتحاد مغربی ایشیا کا کواڈ اتحاد ہے؟

اکتوبر 2021 میں جب پہلی مرتبہ انڈیا، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات پر مبنی اس گروپ کے وزرائے خارجہ اجلاس ہوا تھا تو بحری سلامتی، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور ٹرانسپورٹ جیسے اہم معاملات پر بات کی گئی تھی۔

اس وقت اجلاس کا ایک اہم نکتہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کا قیام تھا۔ انڈیا میں عرب امارات کے اس وقت کے سفیر نے اس اتحاد کو ‘مغربی ایشیا کا کواڈ’ قرار دیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ نے جنوری 2021 میں حکومت میں آنے کے بعد سے کئی گروپس کے قیام کا اعلان کیا ہے جن میں آسٹریلیا امریکہ اور برطانیہ (آکس)، اور افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے ساتھ چار فریقی مذاکرات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

14 برس میں پہلے اسرائیلی رہنما کا دورہ ترکی کیا معنی رکھتا ہے؟

عوامی مخالفت کے باوجود بحرین اور اسرائیل کے تعلقات میں بہتری کیوں آ رہی ہے؟

خطے میں امریکہ کی فوجی سرگرمیاں بڑھنے سے انڈیا کس تذبذب کا شکار ہوتا جا رہا ہے؟

اس سے قبل امریکی صدر بائیڈن نے گذشتہ ماہ جاپان کے دورے میں انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک (آئی پیف) کا بھی اعلان کیا تھا جس میں انڈیا سمیت 13 ممالک شامل ہیں۔

بائیڈن نے سب سے پہلے اکتوبر 2021 میں آئی پیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک کی تشکیل کی کوشش کرے گا۔ اس کے ذریعے ہم تجارت میں آسانی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی سٹینڈرڈائزیشن، اور سپلائی چین کے معاملات میں بہتری لائیں گے۔’

اُنھوں نے کہا کہ ‘ہم امریکہ کی مضبوطی، کاربن کے اخراج میں کمی، اور صاف توانائی سے متعلق کاروبار کے فروغ کے اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے کوشش کریں گے جن میں انفراسٹرکچر، لیبر اور قانون سازی بھی شامل ہیں۔’

مودی، بائیڈن

آئی پیف آزادانہ تجارت کے روایتی معاہدوں سے مختلف ہو گا کیونکہ ایسے معاہدے کافی وقت لے لیتے ہیں اور ان پر شریک ممالک کے دستخط چاہے ہوتے ہیں۔

آئی پیف میں شامل 13 ممالک میں امریکہ، آسٹریلیا، برونائی، انڈیا، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔‘

صدر جو بائیڈن اس دورے سے ایک اور تاریخ رقم کریں گے۔ وہ پہلی مرتبہ اسرائیل سے براہِ راست ریاض جائیں گے۔ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

سعودی عرب نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی پروازوں کو اپنی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔

بائیڈن اب سے 50 برس قبل پہلی مرتبہ اسرائیل گئے تھے جب وہ سینیٹر تھے۔

انڈیا اور امریکہ کواڈ گروپ کے بھی رکن ہیں۔

امریکہ، انڈیا، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈریلیٹرل سکیورٹی ڈائیلاگ یا کواڈ نامی اس گروپ کی تجویز سنہ 2007 میں جاپانی وزیرِ اعظم شنزو آبے نے دی تھی جس کی حمایت باقی ممالک نے کی۔ اسی برس جاپان میں ان ممالک کا اجلاس ہوا۔

اس گروپ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک انڈو پیسفک خطے میں چین کے مقابلے کے لیے آزادانہ تجارت کو فروغ دینا ہے۔

اس کے علاوہ انڈیا متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی ایک آزدانہ تجارت کا معاہدہ کرنے والا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اگلے ماہ وزیرِ اعظم مودی بھی متحدہ عرب امارات کا دورہ کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments