گاندھی خاندان پر کیا الزامات ہیں اور نیشنل ہیرالڈ کیس کیا ہے؟

زویا متین - بی بی سی نیوز دلی


انڈیا کی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما راہول گاندھی بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں منگل کو ایک سرکاری ادارے کے سامنے پانچویں بار پیش ہوئے ہیں۔

راہل گاندھی نے اپنی پارٹی کے اراکین کے احتجاج کے درمیان گزشتہ ہفتے تین بار دہلی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر کا دورہ کیا جو مالی جرائم کی تحقیقات کرتا ہے۔گزشتہ کچھ دنوں میں ان سے 40 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی گئی۔

کانگریس کے رہنماؤں کا الزام ہے کہ راہل گاندھی کو جان بوجھ کر ہراساں کیا جا رہا ہے اور وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ پیر کے روز پارٹی کے رہنماؤں نے احتجاج کے دوران پارٹی کارکنوں کے خلاف پولیس کی ‘جارحانہ’ کارروائی پر احتجاج کے لیے ملک کے صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی

ای ڈی نے راہل گاندھی اور ان کی والدہ کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کو نیشنل ہیرالڈ کیس کے نام سے مشہور منی لانڈرنگ کے الزامات کی وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔

سونیا گاندھی کو کووڈ پازٹیو ہونے کے بعد پیر کو ہسپتال سے چھٹی ملی ہے۔ ای ڈی نے انہیں23 جون کو پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کی کا حکم دیا ہے۔

یہ مقدمہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک سیاست دان سبرامنیم سوامی نے دائر کیا ہے انہوں نے گاندھی خاندان پر پارٹی فنڈز کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک فرم خریدنے کا الزام لگایا تھا جو روزنامہ نیشنل ہیرالڈ پبلِش کیا کرتی تھی۔

گاندھی کسی بھی مالی بے ضابطگی سے انکار کرتے ہیں۔

جواہر لعل نہرو

جواہر لعل نہرو نے 1938 میں نیشنل ہیرالڈ شروع کیا تھا

نیشنل ہیرالڈ کیا ہے؟

نیشنل ہیرالڈ اخبار 1938 میں انڈیا کے پہلے وزیر اعظم اور راہول گاندھی کے پرنانا جواہر لال نہرو نے شروع کیا تھا۔

یہ اخبار ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (اے جے ایل) نے شائع کیا تھا جس کی بنیاد 1937 میں رکھی گئی تھی اور پانچ ہزار مجاہدینِ آزادی اس کے شیئر ہولڈر تھے ۔ کمپنی نے دو دیگر روزنامے شائع کیے، اردو میں قومی آواز اور ہندی میں نوجیون۔

اپنے دورکے انتہائی بااثر رہنماؤں نے اس اخبار کو ایک روپ دیا تھا اور نیشنل ہیرالڈ کی شناخت انڈیا کی آزادی کی جدوجہد سے وابستہ ہو گئی تھی جس سے اسے ملک کا عظیم قوم پرست اخبار ہونے کی شہرت حاصل کی۔

اخبار کا سخت اور شعلہ بیان ادارتی انداز تھا۔ جواہر لعل نہرو سخت الفاظ والے کالم لکھتے تھے ۔برطانوی حکومت نے 1942 میں اس پر پابندی عائد کر دی، تھی جس سے روزنامہ بند کرنا پڑا۔ لیکن یہ اخبار تین سال بعد دوبارہ شروع کیا گیا۔

1947 میں، جب انڈیا نے آزادی حاصل کی تو نہرو نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اخبار کے بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

لیکن اخبار کے نظریے کی تشکیل میں کانگریس پارٹی کا اہم کردار جاری رہا۔ 1963 میں نیشنل ہیرالڈ کو اس کی سلور جوبلی پر ایک پیغام میں، نہرو نے اخبار کے بارے میں بات کی جس میں کانگریس کی پالیسی کے حق کے ساتھ ‘ایک آزاد نقطہ نظر’ کو برقرار رکھنے کی بات کی۔

نیشنل ہیرالڈ انڈیا کے چند بہترین صحافیوں کی سرپرستی میں معروف انگریزی روزناموں میں سے ایک بن گیا یہاں تک کہ اس اخبار کو کانگریس پارٹی کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جاتی رہی۔

کیا یہ گاندھی خاندان کی سیاست کا اختتام ہے؟

راہل گاندھی کو اب کوئی پپو نہیں کہے گا

یہ کون خاتون ہیں جنھوں نے راہل گاندھی کو اپنی تمام جائیداد کا وارث بنا دیا

لیکن اخبار نے مالی وجوہات کی بنا پر 2008 میں دوبارہ کام بند کر دیا۔ 2016 میں اسے ایک ڈیجیٹل پبلکیشن کے طور پر دوبارہ شروع کیا گیا۔

کانگریس کے خلاف کیا الزامات ہیں؟

سبرا منیم سوامی 2012 میں نے ایک ٹرائل کورٹ میں گاندھی خاندان کے خلاف یہ مقدمہ لیکر آئے۔

انہوں نے الزام لگایا ہے کہ گاندھی خاندان نے کانگریس پارٹی کے فنڈز کا استعمال کیا اور 20 ارب روپے سے زیادہ جائیداد کے اثاثوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے لئے اے جے ایل پر قبضہ کیا۔

2008 میں نیشنل ہیرالڈ کو بند کرنے کے وقت، اے جے ایل کا کانگریس پر نو سو ملین روپےکا جمع شدہ قرض واجب الادا تھا۔

2010 میں، کانگریس نے یہ قرض ینگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو تفویض کیا، جو کہ ایک غیر منافع بخش کمپنی ہے جو چند ماہ قبل بنائی گئی تھی۔ سونیا اور راہول گاندھی اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہیں اور ان میں سے ہر ایک کمپنی میں 38 فیصد حصہ ہے۔

بقیہ 24 فیصد کانگریس لیڈر موتی لال وورا اور آسکر فرنینڈس، صحافی سمن دوبے اور تاجر سیم پتروڈا کی ملکیت ہے اس کیس میں انکا نام بھی شامل ہے۔

مسٹر سوامی نے الزام لگایا کہ گاندھی خاندان نے لاکھوں کی مالیت کے اثاثوں کو ‘بد نیتی پر مبنی’ طریقے سے ‘ہتھیانے’کے لیے فنڈز کا استعمال کیا۔رہنما نے الزام لگایا ہے کہ ینگ انڈیا نے دہلی، لکھنؤ، ممبئی اور دیگر شہروں میں واقع اے جے ایل اور اس کی جائیداد پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

سبرامنیم سوامی

گاندھی خاندان کے خلاف شکایت بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے دائر کی تھی

کانگریس کا کیا کہنا ہے؟

کانگریس کا کہنا ہے کہ ‘منی لانڈرِنگ کا یہ ایسا عجیب کیس ہے جس میں کوئی رقم یا منی ہے ہی نہیں’ اور بی جے پی پر ‘سیاسی انتقام’ لینے کا الزام لگایا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس جس نے ملک کے آزاد ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ سالوں تک حکومت کی ہے پیچھے نہیں ہٹے گی اور اس کے خلاف لڑے گی۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ کانگریس نے ہیرالڈ پبلشر اے جے ایل کو اس وقت ضمانت دی جب وہ مالی مسائل کا شکار ہوئی کیونکہ وہ اپنی تاریخی میراث پر یقین رکھتی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ، کانگریس نے اے جے ایل کو تقریباً 900 ملین روپے قرض دیا۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ 2010 میں اے جے ایل کے قرضے اس وقت ختم ہو گئے جب اس نے اپنے قرض کو ایکویٹی میں تبدیل کر دیا، اور حصص نئی کمپنی ینگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو تفویض کیے گئے۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ ینگ انڈیا ایک ‘غیر منافع بخش کمپنی’ ہے اور اس کے شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز کو کوئی منافع نہیں دیا گیا ہے۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ اے جے ایل ہی’نیشنل ہیرالڈ کا مالک، پرنٹر اور پبلشر ہے اور جائیداد کی کوئی تبدیلی یا منتقلی نہیں ہوئی’۔

پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے کہ نیشنل ہیرالڈ کو نشانہ بنا کر بی جے پی ملک کے مجاہدین آزادی، قوم کے باوقار قائدین اور جدوجہد آزادی میں ان کی قرباینوں اور قوم کے لیے انکی خِدمات کی بے حرمتی کر رہی ہے’۔

انہوں نے حکومت پر ای ڈی اور دیگر وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ہراساں کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی بی جے پی حکومت پر بڑے پیمانے پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنے ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments