لسانیات کے بنیادی مباحث


مصنف : ڈاکٹر رؤف پاریکھ
پبلشر : سٹی بک پوائنٹ، اردو بازار، کراچی،
رابطہ نمبر: 03122306716
سن اشاعت: 2021ء
قیمت : 800 روپے

ڈاکٹر رؤف پاریکھ کی کتاب ”لسانیات کے بنیادی مباحث“ لسانیات کی ابتدائی درسی کتاب ہے۔ اس کتاب میں لسانیات کے پیچیدہ مسائل یا ماہرین کی اختلافی آرا کو حسب ضرورت مختصراً اور آسان انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں پاکستانی زبانوں کا حوالہ دے کر اس علم کا اطلاق ہمارے معاشرے پر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ غلط فہمی بھی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ لفظ اور صوتیے میں واضح فرق موجود ہے۔ اس بات کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ ڈائیلکٹ بولی کو کہتے ہیں۔

پہلے باب کا عنوان ”زبان اور لسانیات ہے“ جس میں زبان اور لسانیات کا مکمل تعارف پیش کیا گیا ہے۔ زبان اور لسانیات کے حوالے سے دلچسپ حقائق بیان کیے گئے ہیں۔ لسانیات کے موضوعات کی وضاحت کی گئی ہے۔ فطری مباحث کے عنوان کے تحت، قواعد، علم اصوات، مارفیمیات، نحو، ذخیرۂ الفاظ، معنیات، املا، کے مطالعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ تشریحی لسانیات کے عنوان کے تحت، تاریخی، تقابلی لسانیات، صوتیات اشتقاقیات اور سماجی لسانیات کی بات کی گئی ہے۔ اطلاقی لسانیات کے عنوان کے تحت، اکتساب زبان، زبان دوم، قانونی لسانیات، تعلیم زبان، کمپیوٹری لسانیات اور نفسیاتی لسانیات کی بات کی گئی ہے۔

دوسرے باب کا عنوان ”لسانی مطالعات کی تاریخ: ایک مختصر جائزہ“ ہے جس میں ابتدا سے اٹھارہویں صدی تک کے مطالعات کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے۔

”زبان سے متعلق مطالعات کا باقاعدہ آغازیوں تو تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل یونان میں ہوا لیکن زبان اور اس سے متعلق مسائل و مباحث کا باقاعدہ آغاز تو اسی وقت ہو گیا تھا۔ جب انسان زبان کے عملی استعمال میں مسائل اور سوالات سے دوچار ہوا اور اس نے زبان میں دلچسپی لینی شروع کی۔ اس دلچسپی کے ثبوت کے طور پر ملنے والے ابتدائی نقوش آج سے کوئی چھے ہزار سال پہلے کے ہیں۔“ (لسانیات کے بنیادی مباحث، ص15)

اس باب میں، لسانی مطالعات قدیم عراق میں، میخی خط قدیم ایران میں، قدیم ہندوستان میں لسانی مطالعات، قدیم یونان میں، قدیم چین میں، رومن تہذیب اور لسانیات، عرب دنیا میں، لسانیاتی مطالعات اور فلولوجی اور لسانیات کا دور جدید کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

تیسرے باب کا عنوان ہے ”مارفیم، مارفیمیات اور اردو“ اس باب میں مارفیم: معنی کی اکائی مارفیم کی تعریف اور اہم نکات، لغوی مارفیم، قواعدی مارفیم، لغوی لفظ اور قواعدی لفظ یک مارفیمی الفاظ، کثیر مارفیمی الفاظ، دو مارفیمی الفاظ کی مثالیں، سہ مارفیمی الفاظ، چہار مارفیمی الفاظ، پنج مارفیمی الفاظ، مارف، ایلو مارف، صفر مارف، مارفیمیات: مارفیموں کا علم، مارفیم کی قسمیں، آزاد مارفیم، پابند مارفیم، آزاد مارفیم کی قسمیں، کھلا مارفیم، بند مارفیم، پابند مارفیم کی قسمیں تصریفی مارفیم، اشتقاقی مارفیم کی بابت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

چوتھے باب کا عنوان ہے ”تعلیقیہ، مادہ، ساق اور اردو کے مارفیم“ اس باب میں تعلیقیہ، تعلیقیوں کی قسمیں، سابقہ، لاحقہ، وسطانیہ، مادہ، ساق، اردو میں ساق کی مثال، مارفیم اور صرفی تبدیلیاں، زبانوں کی نوعیاتی گروہ بندی اور تعلیقیے، غیر ترکیبی زبان، امتزاجی زبان، تصریفی زبان کی مکمل صراحت کی گئی ہے۔

پانچواں باب: ”معنی، نحو اور تداولیات“ کے عنوان سے ہے جس میں نحو، تداولیات، لفظ کے معنی: من مانے اور متفق علیہ، صوتی علامتیت، نحو کی خودمختاری اور معنویات، معنوی خاصیت، معنوی خاصیتوں کا ثبوت، کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

چھٹا باب: ”لغوی معنویات اور لغوی رشتے“ کے عنوان سے ہے جس میں معنوی خاصیت، معنوی میدان، لغوی یا معنوی رشتہ، لغوی رشتوں کی اقسام، ترادف، ذیلی اسمیت، کل اسمیت، تجنیس تام کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے۔

ساتواں باب: ”صوت، صوتیات اور صوتیہ“ کے عنوان سے ہے جس میں صوت تکلم، صوتیات، صوتیات کے شعبے، تلفیظی صوتیات، ترسیلی یا سمعیاتی صوتیات، سمعی صوتیات، آواز کی اکائی: صوتیہ یا فونیم، تلفیظ، جوف دہن، صوتی قطعہ، تنگی، صوتیہ کیسے بنتا ہے؟ صوتیے کی قسمیں : مصوتے اور مصمتے، مصوتہ، مصمتہ، مصوتے سے متعلق دو غلط فہمیوں کا ازالہ، دو اہم باتیں، کے عنوان کے تحت صوتیات کی تفصیل وضاحت کی گئی ہے۔

آٹھواں باب: ”اصوات مقام تلفیظ اور انداز تلفیظ“ کے عنوان سے ہے جس میں ہوائی بہاؤ کا نظام کار، تلفیظ کار، مفعولی تلفیظ کار، مصمتے اور ان کی تلفیظ مقام تلفیظ، مصمتے، مقامات تلفیظ اور مصمتوں کا جدول، انداز تلفیظ، انداز تلفیظ کا جدول، مقام تلفیظ اور انداز تلفیظ کا مشترک جدول، مصوتے اور ان کی تلفیظ، مصوتوں کی محرف ہندسی شکل، مصوتوں کے جدول کی بابت تفصیل بیان کی گئی ہے۔

نواں باب: ”اردو کے مصوتے اور مصمتے“ کے عنوان سے ہے۔ اس باب میں علم اصوات یا فونیمیات، فونیمیات اور صوتیات میں فرق، صوتیے کا وجود اور اقلی تخالفی جوڑے، اردو اور اقلی تخالفی جوڑے، اردو کے صوتیوں یا فونیموں کی تعداد، اردو کے اساسی مصوتے، اردو کے کچھ اضافی مصوتے، انفی مصوتے، کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ باب اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ جو لوگ اردو کے مصوتے اور مصمتے کی بابت کسی ابہام کا شکار ہیں۔ اس باب کے مطالعے سے وہ اردو کے مصوتوں اور مصمتوں کی بابت حتمی طور پر جان سکتے ہیں۔

دسواں باب: ”صوت رکن، صوت رکنی ساخت اور صوتیاتی حروف تہجی“ کے عنوان سے ہے جس میں صوت رکن، صوت رکنی تحریر، اردو الفاظ کی صوت رکنی تحریر: یک، دو سہہ، چہار رکنی الفاظ مصمتی خوشے، اردو کے صوت رکنوں کی ساخت اور خصوصیات، اردو کے صوت رکنوں کی ساخت میں ہونے والی تبدیلیاں، مصوتوں کی تحریری شکل اور تلفظ، بین الاقوامی صوتیاتی حروف تہجی: آئی پی اے، اردو کے بعض حروف تہجی کی دہری حیثیت، اردو کا نیم مصوتہ کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے۔

گیارہواں باب: سماجی لسانیات سے متعلق ہے جس کا عنوان ”زبان اور معاشرہ“ ہے۔ اس باب میں، زبان اور شناخت، سماجی لسانیات کی تعریف اور تعارف، سماجی لسانیات اور زبان کی سماجیات، ترجمہ، لسانی جبریت اور لسانی اضافیت، لسانی فرق، لسانی تغیر، تغیر اور فرق کی مثالیں، لسانی فرق کی صورتیں، زبان کی نوع، بولی یا ڈائیلکٹ، بولی یا ڈائیلکٹ کی قسمیں، معیاری زبان اور ڈائیلکٹ، ڈائیلکٹ لہجہ نہیں ہے۔ بولیوں کا علم، لسانی نقشے، کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے۔

بارہواں باب: ”کثیر لسانی معاشرہ مشترک زبان اور قومی زبان“ کے عنوان سے ہے۔ یک لسانیت، دو لسانیت اور کثیر لسانیت، مشترک زبان یا لنگوافرینکا، قومی زبان، اردو کو قومی زبان بنانا کیوں ضروری ہے؟ سرکاری یا دفتری زبان، مادری زبان، زبان اول، اردو بطور قومی اور دفتری زبان، پجن اور کری اول، لسانی ثنویت یا ڈائگلوسیا، ٹرائگلوسیا، تبدیلیٔ زبان یا کوڈ سوئچنگ، سک یا اسٹائل، سلینگ، رجسٹر، کے حوالے سے مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے۔

تیرہواں باب: تاریخی لسانیات کے حوالے سے ہے جس کا عنوان ہے ”تاریخی لسانیات: زبانوں کے خاندان“ ۔ اس باب میں تاریخی اور تقابلی لسانیات، پروٹو لینگویج یا قبل ترین زبان، زبانوں کے خاندان، زبانوں کے خاندان کے ضمن میں اہم باتیں، تقابلی طریقہ، کثیر زمانی اور یک زمانی مطالعہ، اردو میں لسانیات کی تدریس: ایک بنیادی غلطی، کی بابت تفصیل بیان کی گئی ہے۔

چودھواں باب: نفسیاتی لسانیات کے حوالے سے ہے جس کا عنوان ہے ”ذہن اور زبان“ اس باب میں نفسیاتی لسانیات، نفسیاتی لسانیات کا دائرۂ کار، نفسیاتی لسانیات کے تحقیقی مباحث، نفسیاتی لسانیات کے آغاز، کی بابت تفصیل بیان کی گئی ہے۔

”لسانیات کے بنیادی مباحث“ علم لسانیات کے حوالے سے ایک بے حد مفید کتاب ہے جس میں طلبا کی درسی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے مشکل سے مشکل لسانی مباحث کو آسان اور عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر ایک تحقیق ہے۔ اس میں تمام منابع اور مصادر کے مکمل حوالے دیے گئے ہیں۔ ایم اے کی سطح پر لسانیات پڑھانے کے لیے یہ کتاب بہترین معاون ہے۔ نیز ایم اے لسانیات اور ایم فل میں لسانیات کے نصاب کی تکمیل بھی اس کتاب کی مدد سے آسان ہو جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments