انسداد منشیات کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں


ایک عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں روزانہ تقریباً 45 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں منشیات استعمال

کرنے والے تقریباً 685 افراد روزانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ کوویڈ۔ 19 کے حالیہ دور میں نشہ کے عادی افراد کو کورونا سے بچاؤ کی بجائے اس بات کی زیادہ فکر لاحق رہتی تھی کہ کہیں انھیں منشیات ملنا بند نہ ہوجائیں اور پھر جب دنیا میں لاک ڈاؤن لگا تو منشیات ملنا بند ہو گئی جس کے نتیجہ میں نشہ کے عادی افراد روزانہ مرنے لگے، نشہ کے عادی افراد کو تو اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ دنیا میں لاکھوں افراد کو لقمہ اجل بنانے والا کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کے بعد زندگی معمول پر آنا شروع ہوئی تو منشیات کی سمگلنگ دوبارہ شروع ہو گئی جس کے باعث منشیات کے استعمال کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہونے لگا ہے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں منشیات کے حوالے سے سخت قوانین اور پابندیوں کے باوجود منشیات فروشوں کا خفیہ نیٹ ورک منظم انداز میں دنیا کے کونے کونے میں پھیلا ہوا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور ہر طرح کے وسائل رکھنے والے ترقی یافتہ ممالک بھی منشیات فروشوں کے خفیہ نیٹ ورک کو توڑنے اور منشیات کی سمگلنگ کو روکنے سے ناکام ہوچکے ہیں۔

امریکہ جیسے ملک میں منشیات کا استعمال دنیا میں سب سے زیادہ ہو رہا ہے۔ منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے جہاں تقریباً 75 فیصد لوگ ذہنی دباؤ، افسردگی، ڈپریشن اور جسمانی امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے کے لئے منشیات کا استعمال کرتے ہیں اب تک منشیات کی بہت سی اقسام سامنے آ چکی ہیں مثلا ہیروئن، چرس، گانجا، بوٹی، تینو شربت، کوکین، شراب، پٹرول، نشہ آور گولیاں 81، نشہ آور پکوڑے، بھنگ کے پاپڑ، افیون، گٹکا، گردا، شیشہ، حشیش، ٹرینکولائزر، کوکین اور اوپیم وغیرہ۔

پوری دنیا میں کروڑوں افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں جن کے علاج پر سالانہ بھاری رقم خرچ ہوتی ہے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 225 بلین ڈالر منشیات کے عادی افراد کے علاج پر خرچ ہوتے ہیں۔ پاکستان اینٹی نارکوٹکس فورس کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان پوری دنیا میں پوست کی کاشت سے پاک ملک جانا جاتا ہے اس کے باوجود سات ملین پاکستانی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں جن میں سے چار ملین بھنگ اور 2.7 ملین افراد افیون استعمال کرتے ہیں اس کی ایک وجہ افغانستان سے سمگل کی جانے والی پوست ”افیون“ ہے۔ افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ پوست ”افیون“ کاشت کرنے والا ملک ہے جہاں تقریباً 183,000 رقبہ پر پوست کاشت کی جاتی ہے جو یورپ اور ایشیائی ممالک کو سمگلنگ کر کے بھجوائی جاتی ہے لیکن اب طالبان نے اس سال اپریل میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کردی تھی۔

پاکستان میں پہلے پہل منشیات فروشوں کے اڈے قبرستان کے اندر یا درباروں کے نزدیک یا میلوں اور سنسان علاقوں میں ہوا کرتے تھے لیکن اب ان کے اڈے شہروں کے بارونق علاقوں اور رہائشی آبادیوں میں بھی پھیلنا شروع ہو گئے ہیں۔ لاہور شہر میں اچھرہ کی نہر ایک مصروف ترین ایریا ہے جہاں روزانہ عام لوگوں کی ہزاروں گاڑیوں کے علاوہ پولیس کی موبائل وین بھی گزرتی ہیں اس کے باوجود نہر کے دونوں اطراف کناروں پر بیٹھے افراد سارا دن کھلے عام منشیات فروخت اور استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔

یہاں منشیات استعمال کرنے والوں میں کم عمر لڑکوں سے لے کر 65 سال تک کے بزرگ بھی شامل ہیں جبکہ زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جو ذہنی دباؤ، ڈپریشن، محبت میں ناکامی، معاشرتی بدسلوکی اور گھریلو جھگڑوں سے وقتی چھٹکارا پانے کی خاطر منشیات استعمال کر کے آہستہ آہستہ خود کو موت کے حوالے کر رہے ہیں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ یہاں برے حالات سے تنگ کوالیفائیڈ بھی نشہ کر رہے ہیں۔ میڈیا سروے کے مطابق منشیات فروشوں اور نشہ کرنے والوں نے لاہور کے تقریباً پچاس مقامات پر اپنے ڈیرے جما رکھے ہیں، پولیس جب ایکشن لیتی ہے تو وقتی طور پر یہ مقامات پیشہ ور سے خالی ہو جاتے ہیں لیکن اگلے ہی روز وہاں پھر سے وہی گھناؤنا کام شروع ہوجاتا ہے ۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 26 جون کو انسداد منشیات اور اس کی اسمگلنگ کو روکنے کا عالمی دن منایا جاتا ہے منشیات کے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے منشیات فروشوں کا نیٹ ورک توڑا جائے اور جو لوگ نشہ کے عادی ہوچکے ہیں ان سے نفرت کرنے کی بجائے انھیں معاشرے کی توجہ اور پیار کے ساتھ ساتھ بہترین ا ور مفت علاج گاہیں فراہم کی جائیں تاکہ نشہ کرنے والے جیلوں کی بجائے علاج گاہوں میں داخل کرائے جاسکیں اس طرح نشہ کرنے والی نوجوان نسل کو موت کی دلدل سے نکال کر ملکی ترقی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments