خوف سے آزادی


سات ہزار کے لشکر کے ساتھ طارق بن زیاد پہاڑ کی اس ٹیلے جیسے آج جبل الطارق کے نام سے جانا جاتا ہے اترے تو انہوں نے کہا ”کشتیاں جلا دو“ ۔ تاریخ دان اس کی جو بھی توجیہات بیان کریں میرے نزدیک وہ اپنے لشکر سے خوف کو ختم کرنا چاہ رہے تھے اور وہ اس میں کامیاب رہے۔ اپنے سے کئی گناہ بڑے لشکر کا انہوں نے سامنا کیا اور اسے شکست دے کر مسلمانوں کے لیے یورپ کے دروازے کھول دیے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا اس سے پہلے بھی اور اس کے بعد بھی مسلمانوں نے ثابت کیا کہ وہ ایک بے خوف قوم ہے جو صرف اللہ سے ڈرتے ہیں اور اسی پر یقین رکھتے ہیں۔

منگولوں نے سب سے زیادہ مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ان کے ظلم اور دہشت کے قصے آج بھی رونگٹے کھڑے کر دیتے ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب منگول دنیا پر چھائے ہوئے تھے۔ انہوں نے نہ صرف بغداد کو تباہ کیا بلکہ مسلمانوں کے خلیفہ کو بھی قتل کر کے مسلمانوں میں افراتفری پھیلا دی۔ لیکن جب یہی منگول مصر کے دربار میں پہنچے تو منظر تبدیل ہو گیا یہاں ان کا واسطہ ایسے سپہ سالار سے پڑا جن پر ان کے خوف کا سایہ بھی نہیں پڑا تھا۔

تین منگول ایلچی شاہ کے دربار میں کہہ رہے تھے کہ بادشاہ کھڑے ہو کر ان کی تعظیم کرے جب بادشاہ نے انہیں دربار کے تقدس کا خیال رکھنے کا کہا تو منگول سپاہیوں نے تلواریں نکال لیں، سپہ سالار نے بادشاہ کی جانب دیکھا اور کہا ”مجھے اجازت دیجئے کہ میں ان سے اپنے طریقے سے نپٹ سکوں“ بادشاہ اگرچہ منگولوں سے خوفزدہ تھا لیکن اسے اپنے سپہ سالار پربھی پورا بھروسا تھا۔ اس نے اجازت دی، سپہ سالار رکن الدین بیبرس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا ”منگولوں کو گرفتار کر لو اور ان کی کھال کھینچ کر چوراہے میں لٹکا دو“ اس اقدام نے مصر کی عوام کے دل سے منگولوں کا خوف ختم کر دیا اور وہ ان سے لڑنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہو گئے اس کے بعد رکن الدین نے نہ صرف منگولوں کی پیش قدمی کو روکا بلکہ ان کے لشکر کو شکست دے کر خلافت کو دوبارہ بحال بھی کر دیا۔

یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ وہ منگولوں سے خوفزدہ نہیں تھا۔ خوف انسان کو بزدل بنا دیتا ہے، ایک سپاہی کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ اپنے دل سے دشمن کا خوف ختم کرے، اس کے بغیر دشمن کا مقابلہ ممکن نہیں۔

آج جو لوگ پاکستان کی سالمیت اور اس کے اداروں کے خلاف بات کر رہے ہیں انہیں جواب دینے کی ضرورت ہے اگر آج ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو خدانخواستہ ملک کی بقا کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دشمن ان کے ذریعے سے ہمیں آزما رہا ہو، جو بھی معاملہ ہو ایسے عناصر کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہیے، بلا خوف اور ہچکچاہٹ اب ریاستی اداروں کو حرکت میں آنا چاہیے اور ثابت کرنا چاہیے کہ وہ کسی خوف یا مصلحت کا شکار نہیں ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments