کنگز پارٹیاں اور ان کا انجام


راتوں رات بنائی گئی جماعتوں کو کنگز پارٹیاں کہا جاتا ہے ان جماعتوں کو اکثر ڈکٹیٹر اور غیر سیاسی قوتیں بناتی ہیں جن کا نہ کوئی ویژن اور نہ کوئی نظریہ ہوتا ہے یہ جماعتیں صرف غیر سیاسی قوتوں کی ضروریات پوری کرنے اور ان کے پلان کی تکمیل کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ ان کنگز پارٹیوں کے مدمقابل عوامی نمائندوں کی بنائی سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں جو کنگز پارٹیوں کی نسبت زیادہ مضبوط ہوتی ہیں کیوں ان کی جڑیں عوام میں ہوتی ہیں اور کنگز پارٹیوں کی جڑیں تو ہوتی نہیں یہ صرف پانی کے اوپر تیر رہی ہوتی ہیں جس کسی لمحے بھی بڑی عوامی لہر آنے کے ساتھ اس میں بہہ جاتی ہیں۔

انہی کنگز پارٹیوں میں ایک تحریک انصاف بھی ہے۔ قیام پاکستان سے قبل والی مسلم لیگ کچھ عرصہ تک پاکستان کے قیام کے بعد بھی قائم رہی اور چلتی رہے۔ پھر 1962 میں ایوب خان کے صدر بننے کے بعد کنونشن مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کنونشن مسلم لیگ صرف ایوب خان کے زندہ رہنے تک قائم رہی جبکہ ایوب خان کے دور میں ہی ان کے مخالف سیاستدانوں نے کونسل مسلم لیگ قائم کی۔ اس کے بعد خان عبدالقیوم خان نے 1970 میں مسلم لیگ قیوم کی بنیاد رکھی یہ جماعت مسلم لیگ کونسل سے الگ ہوئی تھی۔

1973 میں مسلم لیگ (ف) فنکشنل لیگ کی بنیاد رکھی گئی یہ جماعت کونسل مسلم لیگ اور کنونشن مسلم لیگ کے انضمام کے بعد قائم کی گئی جس کا سربراہ پیر پگاڑا صاحب کو بنایا گیا۔ پھر 1985 میں محمد خان جونیجو مسلم لیگ (ج) جونیجو کا قیام عمل میں لائے۔ یہ جماعت فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں ہی قائم کی گئی۔ اس کے بعد 1988 میں جنرل ضیاء الحق کی موت کے بعد فدا محمد خان اور میاں نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی بنیاد رکھی۔

اس کے پہلے سربراہ فدا محمد خان تھے جبکہ سیکرٹری جنرل میاں نواز شریف تھے۔ 1993 میں حامد ناصر چٹھہ، منظور وٹو اور اقبال احمد خان نے جونیجو لیگ کو پاکستان مسلم لیگ جناح (ج) کے نام سے دوبارہ تشکیل دیا۔ حامد ناصر چٹھہ اس کے صدر اور اقبال احمد خان معتمد عام بنے۔ 2004 کے بعد یہ بھی پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی۔ اس کے بعد جنرل ضیاء الحق کے بیٹے اعجاز الحق نے 2002 میں مسلم لیگ ضیاء کی بنیاد رکھی جو تاحال الگ شناخت سے قائم ہے۔

پھر 2001 میں میاں اظہر نے مسلم لیگ قائداعظم (ق) کی بنیاد رکھی۔ یہ جماعت فوجی حکمران پرویز مشرف کے زیر عتاب آنے والی مسلم لیگ نون کو چھوڑنے والے ارکان پر مشتمل تھی۔ اس جماعت میں سیدہ عابدہ حسین، خورشید قصوری اور چوہدری شجاعت شامل تھے۔ آج چوہدری شجاعت اس جماعت کے سربراہ ہیں۔ ان تمام مسلم لیگیوں میں اس وقت مسلم لیگ (ن) قائم دائم بھی ہے اور حکومت بھی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے موجودہ قائد میاں نواز شریف کو پہلے صدر اسحاق خان نے اقتدار سے نکالا پھر فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے تختہ الٹا دیا۔

پھر تیسری بار عدالتی کندھا استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا۔ اس کے باوجود بھی مسلم لیگ (ن) ختم ہوئی نہ کسی اور مسلم لیگ میں ضم ہوئی۔ اس بار مسلم لیگ نون کو بچانے میں میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کا مرکزی کردار رہا۔ جو کبھی کسی سیاسی عہدے پر فائز نہیں رہی اس کے باوجود ان کو دو بار جیل میں ڈال دیا گیا۔ دو بار جیل میں جانے کی وجہ سے وہ باقاعدہ میچور سیاسی لیڈر بھی بن گئی اور اپنے والد کی جماعت کو بچانے میں بھی کامیاب ہو گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے مدمقابل جتنی بھی کنگز پارٹیاں بنائی جاتی رہی وہ باری باری ختم ہوتی رہی۔ اب اگلی باری تحریک انصاف کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments