معیاری سوالات طلبہ کے سیکھنے کا اہم ذریعہ (حصہ دوم)۔


اس آرٹیکل کے حصہ اول میں ہم نے کثیر الانتخابی سوالات کے حوالے سے لکھا تھا۔ آج ہم مختصر اور طویل جوابات والے سوالات، اور مارکنگ اسکیم کے حوالے سے کچھ لکھیں گے۔

مختصر جوابات والے سوالات:

یہ وہ سوالات ہوتے ہیں جہاں طلبہ کو دیے گئے عنوان یا سوال پر اپنے تاثرات قلم بند کرنے پڑتے ہیں۔ مختصر جوابات والے سوالات کے لیے ایک جامع اور مرکوز جواب کی ضرورت ہوتی ہے جو حقیقت پر مبنی، تشریحی، وضاحتی، موازنہ ہو یا ان میں سے کچھ کا مجموعہ ہو۔ ایسے جوابات میں اکثر چند الفاظ سے لے کر چند جملوں تک محیط سوال کا مختصر لیکن مکمل تحریری جواب فراہم کرنے کو کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے سوالات میں طلبہ کو دوران تدریس، کسی متن کے مطالعے، مباحثوں یا مشاہدات کے ذریعے جو کچھ سیکھا ہے، اس علم کی تفہیم یا اس کا اطلاق کرنے کی صلاحیت کو جانچا جاتا ہے۔

مختصر جوابات والے سوالات کیوں ضروری ہیں؟

یہ سوالات اساتذہ کے لیے ایک بہترین درمیانی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ ایسے سوالات ایم سی کیوز کے مقابلے میں کم وقت میں لکھے جا سکتے ہیں اور طلبہ زیادہ گہرائی میں جا کر جوابات لکھ سکتے ہیں۔ اختصار کی وجہ سے چیک کرنے کے لیے آسان ہیں اور وہ طلبہ کو معلومات یا تفہیم کو مربوط تحریری جواب میں ضم کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

مختصر جوابات والے سوالات کے فوائد:

1۔ یہ سوالات طلبہ کو اعلیٰ سطح کی علمی مہارت اور صلاحیت دکھانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
2۔ طلبہ کو اپنے جوابات کو محدود طریقے سے بیان کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔
3۔ یہ سوالات اساتذہ کو طلبہ کی تحریری صلاحیت کا اندازہ لگانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

4۔ ایم سی کیوز اور طویل جوابات والے سوالات کے مقابلے میں مختصر جوابات والے سوالات بنانے میں کم وقت لگتا ہے۔

طویل جوابات والے سوالات :

طویل جوابات والے سوالات میں طلبہ کو تفصیلی جوابات لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ متعدد جملوں، پیراگراف، ریاضی کی وضاحتوں، حساب کتاب اور تخمینہ لگا کر جواب دینے کے قابل ہوتے ہیں۔ نیز ایسے سوالات طلبہ کو کورس کے مواد کو اچھی طرح سے سمجھنے، اطلاق، تجزیہ، جانچنے اور تخلیق کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ یعنی ان سوالات کے ذریعے طلبہ کی اعلی سطح کی علمی مہارتوں کو اچھے انداز میں جانچا جا سکتا ہے۔

طویل جوابات والے سوالات کے مقاصد:

طویل جوابات والے سوالات کے دو اہم مقاصد ہیں۔ ایسے سوالات کا پہلا مقصد یہ ہے کہ طلبہ کی کسی موضوع، دیے گئے مواد، سوال اور موضوع کی تفہیم اور سوچنے کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جائے۔ دوسرا مقصد طلبہ کے لکھنے کی مہارت اور صلاحیت کو جانچنا ہے۔ یہ دونوں مقاصد ایک دوسرے سے جداگانہ خصوصیات کے حامل ہیں، لہٰذا دونوں کو الگ الگ طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

طویل جوابات والے سوالات کے فوائد:

1۔ طویل جوابات والے سوالات طلبہ کو تفصیل اور وضاحت سے اپنے جوابات تحریر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

2۔ ایم سی کیوز کے مقابلے میں یہاں اندازہ لگا کر کسی ایک آپشن کا انتخاب کرنے کا موقع نہیں ہوتا بلکہ سوالات کے مطابق اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع ملتا ہے۔

3۔ ان سوالات میں مارکر (جانچ کرنے والا) ہر طالب علم کے انفرادی جواب اور رد عمل کا جائزہ لے سکتا ہے۔
4۔ یہ سوالات ہر مضمون میں پوچھے جا سکتے ہیں۔

5۔ ایسے سوالات کے جوابات طالب علم کے سوچنے کے عمل کی نوعیت اور معیار کا اشارہ فراہم کرتے ہیں، یعنی ہم اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ طالب علم اپنے خیالات کو کس طرح پیش کرتا ہے (کیا اس کی پیش کش کا انداز مربوط، منطقی اور منظم ہے ) اور وہ کیسے اپنی تحریر کو سمیٹتا ہے یا کیسے نتیجہ اخذ کرتا ہے۔

6۔ ایسے سوالات سوچنے کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ طلبہ کے اندر تخلیقی تحریر، منطقی سوچ، جامعیت اور مطالعے کی عادت جیسی صفات کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

مارکنگ اسکیم:

بڑے پیمانے پر امتحانات سے طلبہ کا مستقبل وابستہ ہوتا ہے، لہٰذا ہر مضمون کے موضوعی سوالات (مختصر اور طویل جوابات والے سوالات) کے لیے مارکنگ اسکیم کا ہونا ازحد ضروری ہے تاکہ طلبہ کا ایک ایک نمبر بہ طور امانت انصاف کے ساتھ چیک ہو۔ مارکنگ اسکیم ایسے رہ نما اصولوں کا نام ہے جو طلبہ کے جوابات یا تحریری کام کو نمبرات دینے یا نہ دینے کے حوالے سے بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس دستاویز میں تفصیل سے ہر سوال کے ممکنہ جوابات درج ہوتے ہیں اور کن کن نکات پر نمبر دینے یا نہ دینے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

آپ امتحانی سوالات کے جوابات کی مارکنگ کر رہے ہوں یا طلبہ کے اسائنمنٹس (مثلاً: پوسٹرز، پریزینٹیشن، عملی کام وغیرہ) ، جب بہت سارے پرچہ جات چیک کرنے ہوں تو ایک اچھی مارکنگ اسکیم بنانے میں صرف ہونے والا وقت آپ کے کئی گھنٹے بچا سکتا ہے۔ اس سے آپ کو یہ جاننے (اور ظاہر کرنے ) میں بھی مدد مل سکتی ہے کہ آپ تمام طلبہ کے ساتھ یکساں طور پر منصفانہ برتاؤ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ کو کچھ مواقع پر اپنے سوالات اور نمونہ جوابات (model answer) کچھ لوگوں مثلاً چیف ایگزامنر اور کسی جائزہ کار کو معیار چیک کرنے کے لیے دکھانے پڑیں گے، لہٰذا مارکنگ اسکیم کو شروع سے ہی تیار رکھیں تاکہ مذکورہ ماہرین ان کا جائزہ لے سکیں اور بہتری کے لیے اپنی آرا دیں۔

مارکنگ اسکیم ترتیب دیتے وقت درج ذیل نکات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

1۔ ہر سوال کے لیے الگ الگ نمونہ جواب ہونا چاہیے، لیکن ہو سکتا ہے کچھ موضوعات یا سوالات نمونہ یا ممکنہ جوابات (model/ possible answer) کی اجازت نہ دیں۔ اس صورت میں اس موضوع کے ذیلی عنوانات اور پوائنٹرز لکھنے چاہئیں۔ یہ ایک اچھے نمونہ جواب کے مختلف نمبرات کے اجزا کی شناخت کی طرف پہلا کار آمد قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ نمونہ جواب آپ کو یہ دیکھنے میں بھی مدد کرتا ہے کہ جسے آپ آدھے گھنٹے میں حل ہونے والا سوال سمجھ رہے تھے، وہ دراصل ایک گھنٹے یا پندرہ منٹ کا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ جن سوالات کے جوابات درج کرنے میں آپ کو دشواری ہو رہی ہے، آپ کے طلبہ کو کتنی مشکل پیش آ سکتی ہے۔ نیز کورس ورک اسائنمنٹس کے لیے ماڈل جوابات اور مارکنگ اسکیم بنانے سے آپ کو امتحانی سوالات کے لیے مارکنگ اسکیم بنانے میں کافی مدد مل سکتی ہے، لہٰذا اس مشق کو بار بار دہرائیے۔

2۔ نمبر دینے اور نہ دینے کے ہر فیصلے کو ممکنہ حد تک سیدھا اور واضح رکھیں۔ ہر نمبر کو ایسے مختص کرنے کی کوشش کریں تاکہ طلبہ کے جوابات میں یہ ایسی باتوں سے منسلک ہو جو یا تو ان جوابات میں موجود ہو یا نہ ہو، یا وہ درج شدہ بات صحیح ہو یا غلط ہو تاکہ نمبر دینے یا نہ دینے کا فیصلہ مارکر کے لیے آسان ہو۔

3۔ مارکنگ اسکیم ایسی ہو کہ کسی بھی مارکر کے لیے قابل فہم اور قابل استعمال ہو۔ مارکنگ اسکیم کا قابل فہم اور قابل استعمال ہونا اساتذہ اور طلبہ دونوں کے لیے آنے والے وقتوں میں بہت مددگار ثابت ہو گا۔

4۔ مارکنگ اسکیم بامقصد، جامع اور مفصل ہو تاکہ کوئی بھی چیک کرے تو معروضی انداز میں چیک کرے اور اگر ایک ہی طالب علم کا ایک ہی سوال ایک سے زائد مارکر چیک کریں تو ان کی مارکنگ میں تضاد اور اختلاف نہ ہو بلکہ ممکنہ حد تک ہم آہنگی ہو۔ مارکنگ اسکیم کی پائلٹنگ اور جائزہ لینے میں اپنے مضمون کے ساتھی اساتذہ کو شامل کرنا اس کی بہتری میں معاون ثابت ہو گا۔

5۔ مارکنگ اسکیم میں نتیجہ خیز (consequential) نمبرات کی اجازت دیں۔ مثلاً: جب کوئی طالب علم پہلی مرتبہ غلطی کرتا ہے لیکن اس کے بعد درست طریقے سے اپنا جواب آگے بڑھاتا ہے (خصوصاً سائنس اور ریاضی کے حساب کتاب میں ) ، ایسی صورت حال میں آنے والے درست اقدامات کے لیے مارکر کو کچھ نمبرات دینے کی اجازت دے دیں حتیٰ کہ حتمی جواب مبہم یا مکمل درست ہی کیوں نہ ہو۔

6۔ مارکنگ اسکیم کی پائلٹنگ اور جائزہ لینے میں اپنے مضمون کے ساتھی اساتذہ کے ساتھ ساتھ دوسرے مضامین کے اساتذہ کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ خاص کر سوالات اور مارکنگ اسکیم کثیر الشعبہ جائزہ گروہ (multidisciplinary item review group) کے سامنے پیش کر کے ان کا فیڈ بیک شامل کرنے سے یہ دستاویز کسی بھی مارکر کے لیے انتہائی قابل فہم بن سکتی ہے۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ ہو گا کہ اگر دوسرے مضامین کے اساتذہ وہ باتیں نہیں دیکھ پا رہے ہیں جن کی آپ طلبہ سے توقع کر رہے ہیں تو وہ اساتذہ مارکنگ اسکیم میں ان نکات کا اضافہ کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں۔ اس مرحلے پر آپ جو اضافی تفصیلات درج کریں گے، وہ آپ کو اپنے خیالات کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ باقی مارکرز کے لیے بھی مددگار ہوں گی۔

7۔ مارکنگ اسکیم بناتے وقت سینئر اساتذہ کا کیا ہوا کام دیکھنا بھی فائدہ مند ہو گا۔ خاص کر جب آپ پہلی بار مارکنگ اسکیم لکھ رہے ہوں تو دوسرے اساتذہ کی مارکنگ اسکیم دیکھنے سے آپ کو اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔

8۔ اپنی غلطیوں سے سیکھیے۔ کوئی مارکنگ اسکیم کامل نہیں ہوتی۔ جب آپ مارکنگ اسکیم بنانا شروع کریں گے تو بتدریج سیکھتے جائیں گے۔ اپنی مارکنگ اسکیم کو ترتیب دینے میں آپ کو جو مشکلات درپیش ہیں، ان کو لکھتے جائیں اور اگلی بار ان غلطیوں کو دہرانے سے گریز کریں۔

یاد رکھیے کہ ایک اچھی مارکنگ اسکیم آپ کو اپنی مارکنگ کو کم موضوعی (less subjective) یا زیادہ معروضی (more objective) بنانے میں مدد دے گی۔ ہجے، گرامر اور الفاظ کے استعمال سے مواصلاتی خصوصیات کو الگ کریں۔ اگر مارکر تحریری کام کو سمجھ سکتا ہے تو طالب علم کو کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔ البتہ! لسانیات کے پرچوں میں قواعد کے تمام اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

مارکنگ اسکیم کے فوائد:

تعلیمی اداروں کے لیے مارکنگ اسکیم کو استعمال کرنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ نمبر دینے (جانچنے ) اور گریڈنگ (درجہ بندی) کو معیاری بنانے میں مدد کرتی ہے۔ برو (Brew، 2003 ) نے اپنی تحقیق میں یہ ثابت کیا ہے کہ ایک اچھی مارکنگ اسکیم کے ذریعے مارکنگ کرنے والے مختلف اساتذہ نے طلبہ کو ایک ہی طرح کے معیاری گریڈز دیے۔ یعنی مارکنگ اسکیم اساتذہ کو ایک معیار پر لا کھڑا کرتی ہے اور اس سے طلبہ کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوتی۔ جب کہ ڈن (Dunn، 2004 ) کے مطابق مارکنگ اسکیم سے امتحانات کی درستی (validity) اور اعتبار (reliability) میں اضافہ ہوتا ہے۔

امتحانات اور سوالات سکھانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ سوالات اور مارکنگ اسکیم بنانا ایک تکنیکی کام ہے اور اس کے لیے بار بار مشق کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک اچھے سوال کی نشانی یہ ہے کہ اس میں معلومات پوری ہوتی ہیں اور کوئی بات مبہم نہیں ہوتی۔ سوالات اور ہدایات کی زبان عام فہم ہوتی ہے۔ ایسی اصطلاحات یا مخفف حروف جن سے طلبہ نا آشنا ہوں، کے استعمال سے اجتناب برتنا چاہیے۔ یاد رکھیے کہ ایک سوال میں ایک ہی تصور پوچھا جاسکتا ہے، خصوصاً ایم سی کیوز میں۔

لہٰذا ایم سی کیوز بنانے میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے۔ اس کا یہ بھی مطلب ہوا کہ اگر کسی پرچے میں پچاس ایم سی کیوز ہیں، تو پچاس الگ الگ تصورات کے بارے میں پوچھا جا سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اسی پچاس نمبر والے پرچے میں مختصر جوابات والے سوالات اگر تین نمبر فی سوال ہوں تو سولہ سے سترہ تصورات کے بارے میں سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر دس دس نمبر کے طویل جوابات والے سوالات کا پچاس نمبر کا پرچہ ہو تو صرف پانچ تصورات کی ہی جانچ ہو سکتی ہے۔

لہٰذا پرچہ ہر طرح کے سوالات پر مشتمل ہونا چاہیے اور ایم سی کیوز، مختصر اور طویل جوابات والے سوالات بالترتیب زیادہ تعداد سے کم تعداد کی طرف مائل ہوں۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ جو تصور آپ نے ایک قسم کے سوال میں پوچھا ہے اسے دوسری قسم کے سوالات میں نہ پوچھا جائے تاکہ اسی تصور کی تکرار سے بچا جائے۔ سوالات جتنے معیاری ہوں گے، طلبہ کو سیکھنے کے اچھے مواقع ملیں گے۔ ایسے سوالات سے طلبہ میں تنقیدی سوچ پیدا ہوگی اور یوں طلبہ تخلیقی صلاحیتوں کے مالک بنیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments