مے خانے


غنی خان بابا کا ایک شعر ہے۔
توبہ ہلتہ د شرابو
چہ شراب درتہ پراتہ وی

صاحب اس شعر میں فرماتا ہے کہ شراب سے توبہ اس وقت کیجئے جب آپ کے سامنے جام موجود ہو، بصورت دیگر یہ دکھاوے شراب سے نفرت وغیرہ منافقت ہی ہے۔ خیر مجھے کسی کی توبہ سے کسی کے مے کشی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ صاحب جب سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو قبائلی علاقہ جات میں کلاشنکوف، افیون، چرس بیک وقت آ گئے۔

بدقسمتی سے اس مضر اشیاء کو قابو کرنے میں ہم سب بری طرح سے ناکام ہو گئے، دنیا کے طاقتور ممالک نے اس شے کو مزید تقویت میں ذاتی مفادات دیکھیں، لہذا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ انسانی حقوق کے نعرے لگانے والے قبائلی معاشرہ کو فل حال انسان نہیں سمجھتے، ان سے خیر کی توقع رکھنا بے کار ہے۔

جناب ہم دنیا سے شکوے نہیں کرتے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ باجوڑ سے لے کر جنوبی وزیرستان تک بہتر نہ سہی کمزور ریہیب مرکز بھی نہیں ہے۔ ہم اس پر بھی بات نہیں کر سکتے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کیا ہوا مزید کیا ہونے والا ہے؟ ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ یہاں پر کتنے ڈرون حملے ہوئے ہیں مگر جناب یہ ضرور لکھنا چاہتا ہو کہ ایک ری ہیب مرکز پر ایک ڈرون گائیڈڈ میزائل سے کم خرچ ہوتا ہے۔

قبائلی علاقہ جات میں منشیات کے خلاف باتیں کرنا بھی فضول ہیں کیونکہ ہمارے ہاں نہ اینٹی نارکوٹکس فورس (انسداد منشیات) ہیں نہ ایکسائز اینڈ کسٹم ادارہ، نہ ری ہیب مراکز۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہو کہ اگر کسی نے قبائلی علاقے میں شراب کی فیکٹری لگائی تو یہاں کے لوگ اس کو اسی وقت راکھ کر دے گے اس لیے نہیں کہ شراب حرام ہے بلکہ ذاتی مفاد کے لئے ایسے شراب خوروں نے ہم کو اتنے مذہبی بنائے ہیں کہ دنیا کے سخت سے سخت مذہب میں ایسے شیک نہیں ہے جو ان لوگوں نے ہمیں بتائے ہیں۔ بدقسمتی وہی شراب خور قبائلی علاقہ جات سے سینکڑوں و ہزاروں کلومیٹر دور بیٹھے ہوئے ہیں۔

دوسری طرف قبائلی علاقہ جات میں شراب سے نقصان دہ نشے لوگ کرتے ہیں، مثلاً چھینک، کھانسی وغیرہ کے لئے استعمال ہونے والا کوریکس ڈی سیرپ یہاں پر ممنوع ہے کیونکہ نشئی حضرات اس کو ایک ہی گھونٹ میں پیتے تھیں۔ چرس کے متبادل نشئی حضرات بچھو یا بھڑ کو سیگریٹ میں پیتے ہیں، ہیروئن پاؤڈر کے متبادل صمد بونڈ سونگھتے ہیں۔ مجھے قوی یقین ہے کہ آئس کے متبادل بھی لوگ ڈنڈ لیں گے۔ تیسری طرف یہاں کے صاحب عقل و فکر والے یہ دریافت نہیں کر سکتے کہ اس کو کس طرح سے روک سکتے ہیں۔ خیر میں بھی فل حال شراب سے نفرت کرتا ہو کیونکہ یہاں پر اس کو پانا اگر ناممکن نہیں تو خاصا مشکل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments