صادقہ نصیر کی کتاب: پہلے نام کی موت


صادقہ نصیر کا تعارف ان کا ’ہم سب‘ میں شائع ہو نے والا ایک حساس موضوع پر افسانہ تھا، افسانے کے موضوع اور اس کے ٹریٹمنٹ نے ہمیں بھی متاثر کیا۔ دیگر قارئین کے ساتھ ہم نے بھی کھل کے انہیں داد دی، اور پھر یہ ہم سب کی دوست بن گئیں۔

انہوں نے بڑی مہربانی کی کہ لاہور سے ہمیں کتاب بھجوانے کا اہتمام کیا۔ جبکہ خود کینیڈا میں رہتی ہیں۔ پہلا افسانہ تو کتاب ہاتھ میں لیتے ہی پڑھ لیا۔ اور جان لیا کہ ان کے افسانے یوں سرسری پڑھنے کے نہیں۔

اچھی کتاب پڑھ کر جس کیفیت سے گزرتے ہیں اسے کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔ اچھی کتاب پڑھنا بھی کچھ اچھا لکھنے جیسی طمانیت کا احساس دلاتا ہے۔ صادقہ کا ایک افسانہ ایک ہی نشست میں پڑھا جا سکتا ہے، جیسے ایک نشست میں آپ ایک ہی افسانہ لکھ سکتے ہیں۔

ان کی کہانی پڑھتے ہوئے ہم ماحول میں کھو جاتے ہیں، اس کا حصہ بن کے ان کے کرداروں کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ کرداروں کی آواز سنائی دیتی ہے، منظر دکھائی دیتا ہے، دماغ گہری سوچ میں ڈوب جا تا ہے۔ کہانی ختم ہو جاتی ہے مگر قاری کرداروں کا ساتھ نہیں چھوڑتا۔ وہ انہیں ان کی ہمراہی میں خوشی، سکون اور ان کی خواہش پوری کرنے کی حسرت دوسری کہانی پڑھنے تک جاری رہتی ہے۔

کسی بھی کہانی کو پر اثر بنا نے کے لیے جن لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے۔ صادقہ کو ان کا اہتمام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ آغاز سے اختتام تک کردار کی کیفیات، اس کے ارد گرد کا ماحول اور پس منظر کے ساتھ قاری کو ساتھ رکھتی ہیں اور اختتام پر قاری کو کردار کے پاس چھوڑ کر، اور آگے کے حالات کی کھوج یا اندازہ لگانے کے لیے قلم رکھ دیتی ہیں۔

انسانی دکھ کی پرت در پرت گہرائی میں قاری کو اپنے ساتھ اتارنا آسان نہیں ہوتا۔ برسوں بعد آپ کے ہاتھ کوئی ایسی کتاب لگتی ہے جو آپ کے ادبی ذوق کی تسکین ہی نہیں کرتی بلکہ آپ کے احساس کو جھنجوڑ دیتی ہے۔

صادقہ کی پہلی کتاب بچوں کے دماغی و نفسیاتی امراض پر تھی۔ وہ خود ایک کلینکل سائیکالوجسٹ ہیں۔ ماہر نفسیات اور حساس لکھاری کے مشاہدے کا زاویہ ذرا مختلف ہوتا ہے۔

صادقہ جدید دور کے تقاضے جانتی ہیں، ان کے افسانے مختصر اور الفاظ میں مقناطیسیت ہے۔ ایک سو چوراسی صفحات کی اس کتاب میں کل پندرہ افسانے ہیں۔ ان تمام افسانوں میں مصنفہ کے گہرے مشاہدے کی جھلک ہے۔

اپنے پیشہ ورانہ فرائض میں کی ادائیگی میں انہیں لا تعداد انسانوں سے ملنے کا موقع ملا ہو گا۔ جتنے انسان اتنی کہانیاں۔ نوکری اور گھریلو مصروفیات کی مجبوریاں کتنی ہی کہانیوں کو کاغذ پر لانے نہیں دیتیں، مجبوری اپنی جگہ لیکن اس خواہش کا کیا، جو ان کی اس کتاب کو پڑھ لینے کے بعد شدت سے ابھری ہے کہ ہم کچھ نہیں جانتے کیسے بھی کر کے اب اگلی کتاب کی تیاری پکڑ لیں۔

دوسری کتاب کے مطالبے کے ساتھ اس خوب صورت کتاب کی صادقہ کو بہت مبارک باد

روایتی طور پر میں افسانوں کے اقتباسات نہیں لکھ رہی، کہ یہ خاص کتاب اس رسم کی متقاضی نہیں۔ کتاب کا ٹائٹل جاذب نظر ہے۔

اگر آپ کوئی اچھی کتاب پڑھنا چاہتے ہیں تو ماورا پبلشرز کے خالد شریف صاحب سے اس نمبر پر رابطہ کیجیے۔
0300-4020955
کتاب کی قیمت صرف سات سو روپے ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments