کیا آپ نے زندگی میں ایک سے زیادہ محبت کی ہے؟


بہت سے مشرقی مرد اور عورتیں اپنی پوری زندگی میں صرف ایک سچی محبت کرنے اور صرف ایک محبوبہ رکھنے کے قائل ہیں۔ وہ شاعر محبت احمد فراز کے ہم خیال ہیں جو فرماتے ہیں
؎ ہم محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فرازؔ

لیکن مشرق میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو نہ صرف ایک سے زیادہ محبتیں کرتے ہیں بلکہ اسے عمر بھر بڑی خوش اسلوبی سے نبھاتے بھی ہیں۔ ان کی نگاہ میں محبت صرف رومانوی محبت ہی نہیں ہوتی وہ جذباتی اور نظریاتی ’ادبی و تخلیقی محبت بھی ہو سکتی ہے۔ میں نے جب ایک مرد سے پوچھا کہ آپ کتنی عورتوں سے محبت کرتے ہیں تو کہنے لگے۔ سات۔ میں نے کہا وہ کون سات عورتیں ہیں تو کہنے لگے۔

پہلی عورت میری ماں ’
دوسری عورت میری بہن ’
تیسری عورت میری بیوی ’
چوتھی عورت میری بیٹی ’
پانچویں عورت میری خالہ ’
چھٹی عورت میری پھوپھی
اور ساتویں عورت میری نانی۔

پھر کہنے لگے جب آپ زندگی میں ایک سے زیادہ محبتیں کرتے ہیں تو محبت تقسیم ہو کر کم ہونے کی بجائے ضرب دے کر بڑھتی ہے اور زیادہ ہو جاتی ہے۔

میں جب ایک لکھاری کی حیثیت سے اپنی ماضی کی طرف نگاہ دوڑاتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ ایک صنف نازک سے محبت کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے کئی ادبی اصناف سے بھی محبت کی ہے۔ میں نے جب انہیں گنا تو مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان کی تعداد بھی سات تھی۔ آئیں میں آج آپ کو اپنی سات ادبی محبوباؤں سے تعارف کرواؤں۔

میری پہلی محبوبہ شاعری ہے جس سے میرا تعارف میرے شاعر چچا عارفؔ عبدالمتین نے کروایا۔ میرے والد عبدالباسط کی چھوٹی سی لائبریری میں میرے شاعر چچا کی شاعری کی کتابیں موجود تھیں جنہیں میں بڑے شوق سے پڑھا کرتا تھا۔ ان کے چند اشعار مجھے آج تک یاد ہیں۔ آپ بھی سن لیں

؎ چلی جو باد حوادث تو دل نے تن کے کہا
یہ شاخ ٹوٹ تو سکتی ہے جھک نہیں سکتی

؎ تم دربار کے پروردہ ہو ہم پیکار کے رسیا ہیں
تم کیا جانو سر کٹوانا ہم کیا جانیں سر کا خم

زہر کو امرت لکھ نہ سکیں گے ہاتھ قلم ہر چند کرو
اپنا فن ہے حسن صداقت فن کی امانت اپنا قلم

جب میں خیبر میڈیکل کالج پہنچا تو میں نے بھی شاعری شروع کر دی۔ طلبا و طالبات کے مشاعرے میں جب میں نے پہلی بار اپنی نظم “سرخ دائرہ” سنائی تو مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ احمد فراز، احمد ندیم قاسمی اور محسن احسان، ججز نے مجھے پہلے انعام سے نوازا اور مجھے ایک وینس کا مجسمہ ملا۔ اس مشاعرے کے بعد میرا غزلیں اور نظمیں لکھنے کا سلسلہ طویل ہو گیا اور میں نے کئی شاعری کے مجموعے چھاپے۔

میری دوسری محبوبہ افسانہ نگاری ہے جس سے میرا تعارف سعادت حسن منٹو اور عصمت چغتائی نے کروایا۔ میں نے نوجوانی میں منٹو کا افسانہ۔ چغد۔ پڑھا تو بہت محظوظ ہوا۔ بعد میں ان کے افسانے۔ بو۔ کالی شلوار۔ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ۔ سے بہت متاثر ہوا۔ مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ جب منٹو پر فحش نگاری کا مقدمہ چلا تو اس میں میرے چچا عارف عبدالمتین بھی شامل تھے کیونکہ وہ اس مجلے کے مدیر تھے جس میں وہ افسانہ چھپا تھا۔ میں نے زندگی میں بیسیوں افسانے لکھے اور مجھے اس بات کی خوش گوار حیرت ہوئی کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبہ شبانہ خاتون نے میرے افسانوں پر ایم فل کا تھیسس لکھا۔

میری تیسری محبوبہ انٹرویو نویسی ہے۔ شمالی امریکہ میں جب پاکستان اور ہندوستان سے شاعر ادیب اور دانشور آتے ہیں تو میں ان کے انٹرویو لیتا ہوں۔ ان انٹرویوز میں کشور ناہید اور فہمیدہ ریاض سے لے کر گوپی چند نارنگ اور عبداللہ حسین تک شامل ہیں جن کے انٹرویو میری کتاب۔

پگڈنڈیوں پہ چلنے والے مسافر۔

میں شامل ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں میں نے اپنے ادیب طبیب اور حبیب دوست بلند اقبال کے ساتھ مل کر کینیڈا ٹی وی پر۔ دانائی کی تلاش۔ کے بہتر 72 انٹرویو پیش کیے۔ ان انٹرویوز کو میاں چنوں کے دوست اور ’ہم سب‘ کے مقبول کالم نگار عبدالستار نے رقم کیا اور سانجھ پبلشر کے امجد سلیم نے۔ دانائی کے سفر۔ کے نام سے چھاپا۔

میری چوتھی محبوبہ ترجمہ نگاری ہے۔ میں نے عالمی ادب کے بہت سے تراجم کیے۔ اس پروجیکٹ میں پہلے جاوید دانش نے میری مدد کی اور ہم نے مل کر تین کتابیں۔

کالے جسموں کی ریاضت۔
ایک باپ کی اولاد اور
۔ ورثہ۔
چھاپیں اور پھر شاہد اختر نے میری معاونت کی اور ہم نے مل کر ۔نگر نگر کی کہانیاں۔ تخلیق کی۔ ترجمہ نگاری ہماری مشترکہ محبوبہ نکلی۔

میری پانچویں محبوبہ خطوط نویسی ہے۔ اس کی ابتدا میں نے رابعہ الربا کے ساتھ مل کر۔درویشوں کا ڈیرا۔لکھ کر کی۔ اس کے بعد نعیم اشرف ’کامران احمد‘ مقدس مجید ’نوال واجد اور جیمی لاکلین سے ساتھ مل کر ادبی محبت ناموں کی کتابیں چھاپیں اور آج کل امیر حسین جعفری کے ساتھ مل کر فلسفیانہ اور نظریاتی محبت ناموں کا سلسلہ جاری ہے۔

میری چھٹی محبوبہ ناول نگاری ہے۔ اس کی ابتدا۔ ٹوٹا ہوا آدمی۔ سے ہوئی اور انتہا مرزا یاسین بیگ کے ساتھ مل کر چالیس خطوط پر مشتمل ناول۔ پاپی۔ پر ہوئی۔

میری ساتویں محبوبہ کالم نگاری ہے جس سے میرا تعارف ’ہم سب‘ کے مدیران وجاہت مسعود اور عدنان کاکڑ نے کروایا اور ’ہم سب‘ کے قارئین نے میری اتنی حوصلہ افزائی کی کہ میں نے پانچ سالوں میں پانچ سو کالم لکھ ڈالے اور میں مدیروں ’لکھاریوں اور قاریوں کی محبت کی بارش سے اندر تک بھیگ گیا۔

یہ کالم لکھتے ہوئے مجھے خیال آ رہا ہے کہ چند دن بعد
9TH JULY 2022

کو میں ستر برس کا ہو جاؤں گے۔ میں جب اپنی ستر برس کی زندگی اور سات ادبی محبوباؤں کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے اپنا شعر یاد آتا ہے

؎ مجھ کو اکثر یہ گماں ہوتا ہے
میرے پہلو میں بہت سے دل ہیں

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں ایک سے زیادہ محبت کی ہے۔ کی ہے تو کیوں کی ہے اور نہیں کی تو کیوں نہیں کی؟

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments