دستوری نہیں، بس نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی دعا


<

p dir=”rtl”>

اگر مجھے مزید چھیڑا یا تنگ کیا تو میں ان سب کے نام بتا دوں گا جنہوں نے مجھے پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کرنے میں اپنے ساتھ شامل کیا تھا اور وزیراعظم بنایا تھا۔ ٹھیک ہے میں وزیراعظم تھا اور مطالعہ پاکستان کی کامیاب پیداور عمرانچو مجھے وزیر اعظم سمجھتے بھی تھے کیونکہ وہ مجھے ہیلی کاپٹر میں جھولے لیتا دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔ اندر کی بات تو سب کو معلوم ہی تھی۔ 

شہباز شریف اور اس کے شوبازوں کو بھی علم تھا کہ میں بہت بااختیار وزیراعظم تھا۔ یہ بات کسی سے چھپی ڈھکی نہیں کہ سیاست دانوں کو پچھلے کافی عرصے سے وزیراعظم بننے کی اجازت ہے۔ اور ہاں جواب دہ آپ اسی کو ہوتے ہیں جو آپ کو وزیراعظم بناتا ہے۔ اگر آپ اس کی جواب دہی میں کوتاہی کریں تو اگلا وزیراعظم آ جاتا ہے۔ جیسا کہ اب شہباز شریف ہیں اور ابھی تک بہت شرافت سے کام کر رہے ہیں۔ 

وزیراعظم بھرتی کرنے والے بھی اپنے تجربات سے سیکھتے ہیں۔ ایک پیج کی گردان نے تو انہیں پھنسا کے رکھ دیا تھا۔ اس لیے اب نیوٹرل کی گردان چلتی ہے۔ فرق اتنا ہی ہے جتنا کہ اسلامی اور غیر اسلامی بینک کاری میں ہے۔ میں ریاست مدینہ بنا کر انصاف مہیا کر رہا تھا اور شہباز شریف اپنے کپڑے بیچ کر سستا آٹا مہیا کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف اوپر بیٹھ کر مسکرا رہا ہے کہ اس نے اگر قسط جاری نہ کی تو دیوالیہ کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہو گیا تو سابق فوجیوں کی پینشن رک جائے گی اور وہ پھر سڑکوں پر آئیں گے۔ پریس کانفرنس کریں گے اس مرتبہ شاید ایک آدھ سوال بھی لے لیں کیونکہ تجربہ بھی ہو چکا ہے ناں۔ 

اور میں کسی غلط فہمی میں نہیں ہوں۔ مجھے بھی پتہ ہے کہ شیخ رشید، چوہرری پرویز الہی اور فواد چوہدری میرے عمرانچو نہیں تھے۔ وہ تو ان کے اپنے ہی “چو” تھے اور انہوں نے میرے ساتھ لگائے ہوئے تھے۔ اور یہ ابھی تک بھی میرے ساتھ ہیں کیونکہ حالات واضح نہیں ہو رہے۔ ابھی تک اگلے محب وطن، اپنے کام سے کام رکھنے والا، فوج کو سیاست سے دور صرف چھاؤنی اور ڈی ایچ ایز کے اندر محدود کرنے والے پروفیشنل سولجر کا نام لوح افلاک پر خط مرموز میں محفوظ ہے۔ وہ نام جب سامنے آئے گا تو اگلے تین یا چھ برسوں کے لیے سبھی ایک پیج پر آ جائیں گے۔ 

شہباز شریف سے فون پر میری بات ہوئی۔ میں نے اسے مبارک باد دی کہ اس کا بیٹا پنجاب کا عثمان بزدار بن گیا ہے تو شہباز کو بہت اچھا لگا۔ اس نے کہا کہ لاہور میں ابھی بھی کچھ پلاٹس سویلین کنٹرول میں ہیں اور اگر میں جلدی سے درخواست دے دوں کہ لاہور میں میرا کوئی گھر نہیں ہے تو حمزہ شہباز مجھے ایک عدد پلاٹ ضرور الاٹ کر دے گا۔ آخر میں اس نے مجھے یقین دلایا کہ فرح گوگی کو کچھ نہیں کہا جائے گا اور یہ بھی کہ اگر فرح گوگی سابقہ فرسٹ لیڈی کو حساب کتاب میں دھوکہ دینے کی کوشش کرے تو ہم فرح گوگی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ فرح گوگی کو ریحام خان والا سٹیٹس نہیں دیا جائے گا۔ 

شہباز شریف نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس میں بہت سہولتیں موجود ہیں۔ سارا سٹاف ایک سے زیادہ کام کرنے کا ماہر ہے۔ جو آپ کے بالوں کو رنگ لگاتا تھا اور وزیراعظم ہاؤس آنے جانے والوں کی ویڈیوز بناتا تھا وہ اب صرف ویڈیوز ہی بناتا ہے۔ بالوں کا خیال رکھنے کے لیے میں نے نیا بندہ بھرتی کر لیا ہے۔ حکومت تو آنی جانی ہے لیکن ہیئر سٹائل پر میں بھی کمپرومائز نہیں کرتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ زندگی ہشاش بشاش ہے تو مجھے اچھا لگا۔ پھر ہم دونوں نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی کہ ہمیں اپنی آئینی یا قانونی نہیں بلکہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کی خدمت کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں چھوٹے چھوٹے مفادات کے لئے پاکستان کو قربان کرنے کی ہمت عطا فرما۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments