…. رباء کا سُود سے ہائبرڈ اختلاط
رباء قرآن کا عربی لفظ ہے، جبکہ سود اردو بول چال کا فارسی لفظ ہے۔ رباء حرام ہے اور اس پر استوار مال و متاع کا لین دین مسلمانوں کے لیے شرعاً ممنوع و مکروہ ہے، جبکہ سود بلحاظ سودمندی، جائز فائدہ مندی کی اصطلاح ہے، جیسے فارسی زبان کے قول و فعل میں ’پسرے ز پدرے سود است‘ کا درجہ تبریک، یعنی باعث برکت و مبارک بادی ہونا، ٹھہرایا گیا ہوا ہے۔ ہمارے ہاں بینکاری نظام کے تحت مال ول متاع کے لین دین میں مروجہ انٹریسٹ یا فاضل رقم کی متعین شرح اضافہ، جو کوئی بینک قرض لینے اور دینے والی اصل رقم پر طے کرتا ہے، اسے عام فہم بول چال میں ایسا ’سود‘ ہونا گردان لیا جاتا ہے، جو قرآنی تعریف و توصیف کی ر و سے ’رباء‘ کی ذیل میں آتا ہے، جس سے سود کی بینکاری نوعیت اور رباء کی شرعی نوعیت کا باہمی اختلاط واقع ہونے کا احتمال جاگزیں ہو جاتا ہے، جسے رفع کرنے کے لیے یہ سوال بہر طور باقی رہتا ہے کہ کہیں ہم نے ان جانے میں بینکاری کے مروجہ سود اور قرآن کے ممنوعہ رباء کے مابین ہائبرڈ معنویت (ذومعنویت) تو نہیں جوڑ نکالی؟ اگر دونوں ہم معنی ہیں تو پھر اپنی سود مندی کے درجہ تبریک و تحسین کے مروجہ اسلوب بیان سے بھی مراجعت اپنانی درکار ہوگی، تاکہ عالمی سطح پر کہیں ہمیں ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی سروے رپورٹس، فیٹف، براڈ شیٹ یا اسلامو فوبیا جیسی افتادوں سے پھر کوئی نیا پالا نبھانا نہ آ پڑے۔ ہم خود تو اختلافی سوچوں پر خوف و ہراس کی طاقت بچھائے رکھتے ہیں۔ لیکن عالمی سوچیں سرگرم عمل رہتی ہیں۔
رباء کے بارے میں قرآنی فرمان کی تشریح و توضیح کا جو مطلب ہمارے علمائے دین اور مذہبی قائدین نے اخذ کر کے جان رکھا ہے، اس کی بنیاد تین شرطوں سے منسوب ہے۔ پہلی یہ ہے کہ قرض کی رقم دینے والا مقروض پر اصل رقم کے علاوہ فاضل یا اضافی رقم بطور منافع عائد کرے، تو ایسا اضافہ جاتی تعین رباء کہلائے گا۔ دوسری شرط کے مطابق ایسا اضافہ جاتی منافع چونکہ امور محنت و مشقت اٹھائے بغیر حاصل ہوتا ہے، تو بدون محنت منافع کا حصول بھی رباء کی سودا بازی ہو گی۔ تیسری شرط کہ جب کاروبار کی نوعیت منافع کے ساتھ ساتھ نقصان کے خطرے سے بالکل خالی رہنے کی یقینی پیش بندی پر استوار ہو، تو ایسے کاروبار سے حاصل کردہ منافع بھی رباء یا ان کے بقول، سود ہو گا۔ بہت عرصہ پہلے یہ تینوں شرائط احقر کو اخوان پاکستان کے سربراہ مولٰینا اکرم صاحب نے اٹک شہر کے ایک ڈیرے پر منعقدہ مجلس میں بتائی تھیں۔ یہاں ان شرائط کا مفہوم دہرانے میں اگر کوئی کوتاہی یا غلطی سرزد نہیں ہوئی تو اب ان پر قائم ہونے والے معیار سے یہ جانچنا اور پرکھنا مطلوب ہے کہ کیا نظام بینکاری کا مروجہ سود فی الواقع قرآنی رباء کی ذیل میں آتا ہے یا نہیں؟ اس کے بعد آخر میں قرآنی آیات کی روشنی میں رباء کے پیمانہ تلقین و تاکید پر استفادے اور اعادے کی کوشش کی جائے گی۔
اس جانب جب بینکاری نظام کو زیر غور لایا جائے تو معلومہ اور مسلمہ حقیقت یہ سامنے آتی ہے کہ بینک کوئی اپنا اپنا ذاتی، انفرادی یا شخصی کاروبار اور غیر قانونی بیوپار نہیں، بلکہ اصطلاحاً، یہ زر کی ایسی منڈی ہے جو معاشی علم و حکمت کی سائنس اور باضابطہ بزنس مینیجمنٹ پر مبنی عالمی و قانونی توثیق کی حامل عمل کاری کا مرکز مانا جاتا ہے۔ زر کی منڈی کے قیام میں زمینی جگہ کا حصول، مطلوبہ تعمیرات کے ڈیزائن و سٹرکچر کی تیاری، انتظامی و پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے سامان، عملہ و خدمات کے ساتھ ساتھ کھاتہ داروں کے لئے سہولیات کی فراہمی و دیگر لوازمات، ہمہ وقتی محنت اور ذمہ دارانہ لگن وغیرہ جیسی ہر عمل کاری اپنی جگہ اوپر دی گئی دوسری شرط کی تکمیل ہے، یعنی زر کی منڈی کا منافع یا سود محنت اور ذمہ دارانہ لگن سے کمایا جاتا ہے، تو یہ رباء نہیں ہے۔
پہلی شرط کا تعلق کرنسی کے اتار چڑھاؤ کی شرح سے ہوتا ہے، جس کے مطابق غیر ملکی کرنسی کی قیمت کا تعین ملکی کرنسی کے ریٹ پر اضافی یا فاضل رقم طے کرنے کے فکسڈ شرح کلیہ سے اخذ کیا جاتا ہے، تاکہ اصل رقم کی موجودہ قیمت کمی کے نقصان سے بچی رہ سکے۔ دوسرے لفظوں میں کسی ایک وقت میں قرض کی رقم سے جتنی جنس کی خرید و فروخت ممکن تھی، اس کے بعد موجودہ وقت میں بھی اتنی ہی جنس کی خرید و فروخت ممکن ثابت ہو۔ اس بابت مزید وضاحت مفتی منیب الرحمان نے ”قرض کی واپسی میں کس دن کی قیمت کا اعتبار ہو گا؟“ کے سوال پر اپنے جواب میں روز نامہ ’جنگ‘ راولپنڈی مورخہ 19۔ 06۔ 2020 کو پیش کر دی تھی، جو سوالاً جواباً یوں درج ہوئی تھی کہ۔
سوال:۔ ’اگر کوئی شخص کسی سے ایک مہینہ مدت تک کے لیے ریال میں قرضہ لے اور یہ طے ہو کہ قرض روپے میں واپس کرے گا، تو اس وقت کے ریال کی کس قیمت کا اعتبار ہو گا؟ آیا جب قرض لی تھی، اس وقت کے حساب سے یا جب قرض واپس کر رہا ہے، اس وقت کے حساب سے رقم واپس کرنی ہو گی، یعنی منی ایکس چینج کی خرید و فروخت سے؟ ،
جواب:۔ ’جس وقت قرضہ واپس کیا جا رہا ہے، اس وقت ریال کا جو ریٹ ہو گا، اس کا اعتبار ہو گا اور اس کے حساب سے روپوں میں قرضہ واپس کرنا ہو گا، یعنی قرض کی اصل رقم کی قیمت کرنسی کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق بڑھ جائے گی۔
اس طرح تیسری شرط کا اطلاق دیکھا جائے کہ جس میں نفع کے ساتھ ساتھ اسی قدر نقصان ہونا سرے سے بند رکھا جا نا ثابت ہو، تو ایسا یک طرفہ حصول نفع رباء قرار پاتا ہے۔ یہ شرط بھی بینکاری کے سود یا انٹریسٹ پر پوری نہیں اترتی کیونکہ اول تو کرنسی کی مارکیٹ ویلیو کا اثر بینک کے جاری کردہ قرض اور بینک میں کھاتہ داروں کی طرف حاصل شدہ قرض پر یکساں اور متعین شرح سے پڑتا ہے اور دوسرے جس شرح سود پر بینک نفع لیتا ہے، اسی شرح سے کھاتہ داروں کو نفع دے کر نقصان بھی اٹھاتا ہے اس لحاظ سے بینک کا سودی کاروبار رباء کی ذیل میں نہیں آتا۔ سود اپنی جگہ کرایہ کی شکل رکھتا ہے۔ کوئی دکان، کوئی گھر یا ٹرانسپورٹ کرایہ پر چلے، تو ایسا کرایہ سود ہے لیکن رباء نہیں کہلا سکتا، جبکہ یہ کرایہ بھی بینک کی طرح اگر محنت کے بغیر، ماہانہ ادائیگی کے لیے متعین رقم اور نقصان کے بغیر نفع پر استوار رہنا لیا جائے، تو پھر بھی یہ کرایہ داری سکیم رباء کے معنوں میں ممنوع قرار نہیں پاتی۔
مذہبی علماء کرام کی شرائط کا تجزیہ، جو اوپر دیا گیا ہے، اس کے مطابق بینکاری کا سود ایسا منافع ثابت نہیں ہوتا، جسے شرعی عدالت نے رباء قرار دینے کا حکم صادر کیا ہے قرآن کی روشنی میں بھی ”اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا رباء“ ( 276۔ 2 ) ، جس کا اصل الاصول آگے آیت نمبر 279 میں دیا کہ۔ ’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے رباء، اگر مسلمان ہو۔ پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کر لوا‘ اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا۔ اور اگر تم توبہ کرو، تو اپنا اصل مال لے لو۔ نہ تم کسی سے زیادتی کرو اور نہ کوئی تم سے زیادتی کرپائے ”قرآن کے اس اصل الاصول کی روشنی میں اوپر دیا گیا تجزیہ سامنے رکھا جائے، تو اصل مال کی تعریف بھی کی جا سکتی ہے اور قرض کے لین دین میں فریقین سے زیادتی نہ ہونے کے معنی بھی معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ دونوں باتوں کو مد نظر رکھ کر عدلیہ اور پارلیمنٹ خود طے کریں کہ شرعی عدالت کا فیصلہ رباء کی ممنوعیت کے لیے ہے یا سود کی ممنوعیت کے بارے میں ہے؟ یا دونوں کے ہائبرڈ اختلاط پر مبنی ہے۔ ؟
- پاک بھارت مغالطہ آرائیوں سے چھٹکارے کی گھنٹی - 28/04/2025
- جھوٹے سچ پر استوار سچے جھوٹ کی تماشا گاہ کے زور پر عقلی سوچ سے حصول آزادی کا مارچ - 23/11/2022
- …. رباء کا سُود سے ہائبرڈ اختلاط - 11/07/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).