کراچی میں مون سون کی بارشیں: سیلابی پانی میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے والا نوجوان

محمد زبیر خان - صحافی


کراچی
’گزشتہ رات اور آج دن میں بارش کے پانی میں پھنسی ہوئی تقریباً پچاس موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو سٹارٹ کر کے چلنے میں مدد فراہم کی ہے۔ اس میں دو خواتین کار سوار بھی شامل تھیں۔ سولجر بازار اور گارڈن کے علاقے میں پانی کمر تک آ رہا ہے۔ لوگوں کے بہت برے حالات ہیں۔‘

یہ کہنا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اربن فلڈنگ میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد میں مصروف نوجوان حسن رضا کا۔

حسن رضا پیشے کے لحاظ سے سکواش ٹیپ کی تیاری اور مارکیٹنگ کے کام سے منسلک ہیں۔ کراچی کی موجودہ صورتحال کے علاوہ بھی وہ اکثر اوقات ان لوگوں کی مدد کرتے پائے جاتے ہیں جن کی گاڑیاں خراب ہو جاتی ہیں۔

حسن رضا نے گاڑیاں ٹھیک کرنے کا کام سیکھا تو نہیں لیکن چونکہ اپنے پاس گاڑی ہے اور تجربے کی بنیاد پر انھیں جو کچھ آتا ہے اس سے وہ دوسروں کو مشکل صورتحال سے نکلنے میں مدد کرتے ہیں۔ کبھی تکینکی خرابی ٹھیک کر کے کبھی دھکا دے کر تو کبھی کھینچ کر پانی سے نکال کر۔

حسن رضا کہتے ہیں کہ ’میں نے یہ کام سیکھا نہیں ہے۔ بس کچھ عرصہ قبل دیکھا کہ لیاری ایکپسریس وے پر بڑی تعداد میں گاڑیاں خراب ہو جاتی ہیں۔ جہاں پر لوگوں کو کوئی بھی مدد مشکل سے دستیاب ہوتی ہے۔ جس پر کوشش کی کہ ان لوگوں کو گاڑیاں سٹارٹ کرنے میں مدد فراہم کروں تو آہستہ آہستہ سیکھتا چلا گیا۔‘

’آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خدا داد صلاحیت ہے جو شاید لوگوں کی مدد کرنے کی وجہ سے مل گئی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ پانی میں پھنسی ہوئی گاڑیوں کی وجہ سے لوگوں کو بے انتہا مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سے حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔ جب سے بارشوں کا موسم شروع ہوا ہے۔ ’میں زیادہ تر رات کے وقت اپنی گاڑی لے کر باہر نکل جاتا ہوں۔ ‘

حسن رضا کہتے ہیں کہ ان کا زیادہ تر سفر گارڈرن، سولجر بازار، نمائش، گورہ مندر، لائنز ایریا اور بہادر آباد کے علاقوں میں رہتا ہے۔ ’جہاں پر جس کو مدد کی ضرورت ہو اپنی مدد پیش کردیتا ہوں۔ حالیہ چار دونوں میں جاری بارشوں کے دوران بہت لوگوں کی مدد کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سولجر بازار اور اس کے مختلف علاقے بادام گلی وغیرہ میں پانی گھروں کے اندر داخل ہو چکا ہے۔ قربانی کے مال مویشیوں کو بھی نقصاں پہنچا ہے۔ نمائش، گرو مندر، لائنز ایریا اور بہادر آباد زیادہ متاثر نہیں ہوئے مگر روڈوں پر پانی کھڑا ہے اور لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔

کراچی کی انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اداروں اور سندھ کی حکومت کی جانب سے تو ابھی نہیں بتایا گیا کہ عوام کے جان ومال کے نقصاں کی کیا صورتحال ہے۔ تاہم ایدھی فاونڈیشن کے مطابق گزشتہ رات سے چھ افراد ان بارشوں میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کراچی

فلاحی تنظیمیں کیا بتاتی ہیں

ایدھی فاونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق حالیہ بارشوں کے دوران ملیر ندی سے دو لاشوں کو نکالا گیا ہے۔ اس طرح کراچی کے مختلف علاقوں سے کرنٹ لگنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر چار مزید لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ جن کی لاشوں کو ایدھی ایمولینس کے ذریعے سے اہل خانہ تک پہنچایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریبا پورے کراچی ہی میں سڑکوں پر پانی کھڑا ہے۔ ’اکثر جگہوں پر لینڈ لائن اور موبائل فون کام نہیں کر رہے ہیں۔ بجلی تو ہے ہی نہیں ہے۔ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بجلی کے متبادل جنریٹر اور یو پی ایس وغیرہ بھی جواب دے چکے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہیں۔ لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ہر طرف پانی ہی پانی نظر آرہا ہے۔ اس صورتحال میں ہمارے امدادی کارکناں کو بھی مسائل کا سامنا ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ جگہ جگہ لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘

فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ کراچی کے مختلف مقامات پر لوگوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔ کراچی کی کچی آبادیاں زیادہ متاثرہ ہیں۔ جہاں پر مدد کرنا فوری ضرورت ہے۔

الخدمت کراچی کے صدر نوید علی بیگ کے مطابق رات سے صبح تک جاری رہنے والی بارش نے پورے کراچی ہی کو متاثر کردیا ہے۔ ہمارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی 18 ٹیمیں اس وقت مختلف علاقوں میں موجود ہیں مگر متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ لوگوں کے پاس کھانے پینے اور پینے کے پانی کی سہولت بھی موجود نہیں ہیں۔

نوید علی بیگ کا کہنا تھا کہ اس وقت ایسے لگ رہا ہے کہ کراچی کا یونیورسٹی روڈ بہت زیادہ متاثر ہے۔ سہراب گوٹھ،، کورنگی، لانڈھی، یونیورسٹی روڈ، گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد بھی کافی زیادہ متاثر ہوچکے ہیں۔ ڈیفنس، کلفٹن جیسے پوش علاقوں میں بھی پانی کھڑا ہے۔

گلشن اقبال کراچی کے رہائشی اشعر گرامی کہتے ہیں کہ ہمارے قریب ہی واقع کچی آبادیوں میں گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ وہاں پر بہت برے حالات ہیں۔ ہمارے رشتہ دار سارے کراچی میں پھیلے ہوئے ہیں ہر کوئی بتا رہا ہے کہ حالات بہت خراب ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں اتوار کے روز صبح کے وقت چار گھنٹے مسلسل موسلا دھار بارش رہی جبکہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات بھی چھ گھنٹے تک بارش جاری رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان میں بارش اور سیلابی ریلوں سے تین روز میں 33 ہلاکتیں، متعدد مکانات متاثر

مون سون پاکستان میں داخل: معمول سے زیادہ بارشیں کیوں متوقع ہیں؟

پاکستان کے کن شہروں میں کتنی بارش ہو گی اور اربن فلڈنگ کے خدشات کہاں کہاں ہیں؟

کراچی بارشوں کا تیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

محکمہ موسمیات کراچی کے چیف میڑرولوجسیٹ آفسیر ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق مون سون کی بارشوں کے پہلے سپیل ہی کے دوران کراچی کی تیس سالہ بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

کراچی

کراچی میں اوسط تین ماہ کے دوران تقریبا 141 ملی میٹر بارشیں ہوتی ہیں جبکہ اس پہلے سپیل میں ابتدائی تجزیے کے مطابق تقریبا ایک سو پچاس ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کوئی چھ گھنٹے تک مسلسل موسلا دھار بارش جاری رہی تھی۔ تھوڑے دیر وقفہ ہوا اور پھر اتوار کی صبح کوئی چار گھنٹے دوبارہ موسلا دھار بارش ہوئی۔ جس میں کچھ علاقوں میں بہت زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب شام اور کل کچھ بارش متوقع ہے مگر وہ زیادہ توقع نہیں کر رہے ہیں تاہم 14 جولائی سے لے کر 18 جولائی تک دوبارہ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments