ہمیں جینے دو


بدقسمتی سے سابقہ فاٹا ایک ایسا علاقہ ہے جو پاکستان بننے کے بعد بھی پسماندہ رہا۔ جب پاکستان بنا تو فاٹا کو وہی پرانے انگریز کے قانون میں رکھا گیا۔ جس کو ایف سی آر کہا جاتا ہے۔ یہ قانون انگریز نے سرکش قبائل کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے استعمال کیا جس میں کامیاب بھی ہوا۔ ایک شخص کی جرم پر پورے قوم کو قصوروار قرار دیا جاتا تھا۔ جہاں عدالت اور قانون کا کوئی نام نہ تھا۔ جہاں سب کچھ پولٹیکل انتظامیہ کے کنٹرول میں تھا۔

نائن الیون کے بعد اس سے بدتر حالات پیدا ہوئے۔ جو سارا علاقہ دہشت گردی کے لپیٹ میں آیا۔ لاکھوں قبائل شہید ہو گئے۔ ہزاروں مسنگ پرسنز ہو گئے، لاکھوں لوگ بے گھر کر دیے گئے اور گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ ہمارے مشران کی گردن کاٹ دیے گئے ہر گھر سے جنازے نکلے۔ ایک منظم سوچ کے ذریعے چھوٹے بڑے کو استعمال کیا گیا۔ جگہ جگہ چیک پوسٹ بنائے گئے جس پر عوام کو تنگ کیا جاتا رہا۔ نہ سیاسی رہنما محفوظ ہوا، نہ ڈاکٹر، نہ طالب علم، نہ مولوی، نہ بچے، نہ بوڑھے اور نہ خواتین کو معاف کیا گیا۔ سکول، مدرسے، اسپتال کو بموں سے اڑایا دیا گیا۔

پھر 2018 نواز شریف کی حکومت کے آخری وقت میں فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔ جو خوش آیند بات ہے۔ جس کے لیے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی اور جو ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہر سال سو ارب روپے رکھے گئے جس کے ابھی تک ساٹھ ارب نہیں ملے اور پنجاب کے سکولوں میں سٹوڈنٹس کا جو کوٹہ تھا اس کو کم یا ختم کر دیا گیا۔ ہمارے سٹوڈنٹس آدھا سال احتجاج میں گزارتے ہیں۔ انضمام کے بعد حالات کچھ نارمل ہو گئے لیکن جب سے پی ڈی ایم کی حکومت آئی ہے حالات ایک بار پھر خراب ہو رہے ہیں ہر روز ٹارگٹ کلنگ، قتل ہو رہے ہیں۔ ہمارے وزیرستان کے منتخب ایم این اے علی وزیر کو دو سال سے بے گناہ جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ کیونکہ اس کے بولنے میں سختی تھی۔

لیکن آج کل پنجاب اور پی ٹی آئی کے ہر سیاست دان اس سے زیادہ سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں لیکن اسے کوئی کچھ نہیں کہتے کیونکہ اس کے ڈومیسائل پنجاب کی ہے۔ ایک طرف ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہو رہی ہے تو دوسری طرف ٹارگٹ کلنگ کون کر رہا ہے؟ کیونکہ اس کے ساتھ فائر بندی ہوئی ہے۔ شمالی وزیرستان میں کچھ دن پہلے چار سٹوڈنٹس کو شہید کیا گیا، دو دن پہلے دو مولوی کو شہید کیا گیا جنوبی وزیرستان میں کئی ایس ایچ او اور پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا۔ ہر دن ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ تو وہ قبائل ہے جس نے لڑتے ہوئے آپ کو کشمیر تحفے میں دیا۔ آخر ہم کہاں جائیں کس کے سامنے فریاد کریں ہمارے کوئی سنتا نہیں۔ تو یہ قبائل آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور ہمیں جینے دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments