برزخ میں بابائے قوم سے ماسٹر جی کی ملاقات


سر پر ٹوپی، بغیر خط چھوٹی چھوٹی داڑھی، مٹیالے کپڑے، جسم سوکھا ہوا، کنگے بناں بال، ایک دو دانت غائب بقیہ زنگ آلود، چہرے پر مایوسی، جوتے غیر پالش۔ شاید بابا جی کی وجہ سے، چہرے پر مایوسی پہلے سے قدرے کم، اسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔

بابا جی سر کے اشارے سے جواب دیتے ہیں ”جی آئیں“ ۔

ساری عمر آپ کے بارے بچوں کو پڑھاتا رہا ہوں، آج آپ کو دیکھ بھی لیا ہے، میں بیان نہیں کر سکتا، مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے، میں آپ سے ہاتھ ملانا چاہتا ہوں ”کیا آپ مجھے اجازت دیں گئے ;

”وہ کرونا“

کرونا کوئی نہیں جی، یہ انگریز کی چال ہے، اس نے پینشن کا بوجھ کم کرنے کے لیے اپنے بوڑھے ختم کرنے تھے، ہمیں غریب کرنے کے لیے ہمارے کاروبار بند کروانے تھے اس لیے کرونے کا ڈرامہ کیا، ویسے بھی مرنا تو آئی سے ہوتا ہے، پہلے بھی لوگ مرتے تھے۔ کیا کرونے سے پہلے موت نہیں ہوتی تھی; ویسے بھی مسلمان کا ایمان ہے کہ ”جیسے لکھی ہے ویسے ہی مرنا ہے“ ۔

بابا جی ہاتھ ملاتے ہوئے، کب مرے ہو ; یہ پوچھتے ہوے پاس موجود نل میں ہاتھ دھونے لگے ’‘ ڈاکٹروں نے بیس سیکنڈ بتایا تھا ”۔ رانا بولا

” اچھا بابا اچھا“ بابا جی نے بغیر اس کی طرف دیکھے جواب دیا
”ڈاکٹر صابن اور دوائیاں بنانے والوں کے ایجنٹ ہیں“ ماسٹر جی نے لقمہ دیا

بابا جی نے ماسٹر جی کی بات کو اگنور کرتے ہوئے پوچھا ”کیا پڑھاتے تھے ;
اردو
کس کلاس کو ;
میں نے دوسری سے آٹھویں تک باری باری پڑھا یا ہوا ہے۔
” بہت اچھا، آپ قومی زبان پڑھاتے رہے ہیں، آپ کو شعر بھی آتے ہوں گے ;
” جی نہیں، شاعر مردود لوگ، فحاشی پھلاتے ہیں، قوم کے خیالات کو گندا کرتے ہیں۔
” اچھا! آپ مضمون نویسی، خطوط نویسی، مکالمہ نگاری سکھاتے ہوں گے

ماسٹر جی، نہیں جی یہ تو ”بی پیپر“ ہوتا ہے، میں ”اے پیپر“ پڑھاتا تھا، اردو ٹکسٹ بک صرف۔ مجھے سارا سلیبس فر فر یاد ہے، ساری کہانیاں زبانی سنا سکتا ہوں۔

بابا جی اور متوجہ ہوتے ہوئے ”اچھا سنائیں، ساتھ بتانا بھی ہے کہ اس کہانی میں کیا سکھایا گیا ہے“ ;

ماسٹر جی، جناب اس سال میں ہشتم کلاس کو اردو پڑھاتا رہا ہوں، حسب روایت پہلی کہانی حمد اور دوسری نعت تھی۔ تیسری کہانی ”درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو“ اس کہانی میں مذہبی حوالوں سے ثابت کیا گیا ہے کہ انسانی پیدائش کا مطلب درد دل تھا۔

اگلی کہانی کا نام ہے ”حضرت عثمان غنی“ ، اس کہانی کے تدریسی مقاصد میں اسلامی روایات سے آگاہ کرنا شامل ہے، اس کے علاوہ پہلے چار خلیفہ کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اگلی کہانی کا نام ہے ”پاکستان کے تہوار“ اس کہانی کے ذریعے مذہبی تہوار بتائے گے ہیں۔
اگلی نظم ہے ”ہمارے وطن کا نشان“ اس نظم میں بڑے خوبصورت انداز میں قرآن پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
اگلی کہانی کا نام ”خون کا بدلہ“ ہے۔ اس کہانی میں بدلا لینے اور اسلحے کی باتیں ہیں۔

اگلی کہانی ”لانس نائک لالک حسین شہید“ کی ہے، اس کہانی میں دعا کی گئی ہے کہ اللہ ایسی نیک روحوں کے درجات بلند فرمائے۔

اگلا عنوان ”حضرت عمر بن عبدالعزیز“ ۔

اگلی کہانی کا نام ”دریا کی کہانی“ ہے۔ اس کے مقاصد میں ہے کہ بچے سمجھ پائیں کہ دریا اللہ کی قدرت اور عظمت کا کتنا بڑا مظہر ہے۔ پھر ”پاکستان کے موسم“ ، اللہ تعالی نے پاکستان کو چار موسم عطا کیے ہیں، اللہ کریم ہے اس نے موسموں کی بدولت سستی اشیا پیدا کیں ہیں۔ اس کے بعد ”آداب کی اہمیت“ کہانی میں نام سے ظاہر ہے آداب سکھائے گے ہیں۔ اگلی کہانی بعنوان ”دائرہ معارف اسلامیہ“ ہے۔ اس کے بعد والی کہانی میں ”بنو امیہ اور بنو عباس کے ادوار پر روشنی ڈالی گئی ہے“ ۔

اس سے آگے کہانی ”مل کے رہو“ میں بتایا گیا ہے کہ مل کے رہو اور جس پر اللہ کرے ناز وہ انسان بنو، اپنے ابا کی طرح صاحب ایمان رہو ”۔ اگلی کہانی“ ملی وحدت ”ہے۔ اس کے مقاصد تدریس میں ہے کہ بچے اسرائیل اور فلسطین سے متعارف ہو سکیں اور بتایا گیا ہے کہ امت مسلمہ بھائی بھائی ہیں۔ اگلی کہانی“ مثالی طالبعلم ”کے نام سے ہے، اس کہانی میں بتایا گیا ہے کہ مثالی طالب علم وہ ہے جو، صبح سویرے اٹھتا ہے، کلمہ شریف پڑھتا ہے، نماز ادا کرتا ہے، اور قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے۔ کہانی“ خدا اس وقت یہ چاہتا ہے ”اس میں کیا بتایا گیا ہے۔ نام سے ہی ظاہر ہے۔

کہانی ”خواتین کا مقام اور ان کے حقوق“ ، اس کہانی میں بتایا گیا ہے کہ اسلام کی روشنی سے پہلے سر زمین حجاز پر تاریکی کا دور تھا، بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے۔ اگلی بعنوان ”لا الہ الا اللہ“ ۔ اس کے بعد کہانی بعنوان ”منظر پاکستان“ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اللہ کے کرم سے جو کچھ ہے وہ بہت کم ممالک میں ہے، صحراؤں سے اللہ کی قدرت کا احساس ہوتا ہے، کلفٹن، منوڑا، ہاکس بے کہیں چلے جائیں اللہ کی عظمت کے نشان نظر آتے ہیں۔ ”گرلز گائیڈ“ ۔ ایک فوجی کہانی ہے اس میں پاکستان کے مایہ ناز جنرلوں کا تعارف کروایا گیا ہے۔

؟ بابا جی ’آپ اردو پڑھاتے رہے ہو یا اسلام یات ;
ماسٹر جی ’اردو، آپ بھول جاتے ہیں، میں پہلے بھی بتا چکا ہوں! اردو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments