گال ٹیسٹ: بابر اعظم کے آؤٹ ہوتے ہی میچ بچانے کی فکر شروع

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


پاکستانی کرکٹ ٹیم بہت موڈی ہے۔ وہ اگر شائقین کو خوش کر سکتی ہے تو مایوس کرنے سے بھی اسے کوئی نہیں روک سکتا اور اس پر کسی کو حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔

اسی گال کے میدان میں چند روز پہلے جیت کا جشن تھا لیکن اب ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن ہی سے میچ بچانے کی فکر شروع ہو چکی ہے۔

پاکستانی ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن کا اختتام 191 رنز پر کیا لیکن اس سکور تک پہنچنے میں پاکستانی ٹیم سات وکٹوں سے محروم ہو چکی ہے۔ سری لنکا کے سکور سے پاکستان اب بھی 187 رنز پیچھے ہے۔

اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے آغا سلمان اختتامی لمحات میں اپنی وکٹ نہ بچا سکے اور 62 رنز بنا کر پراباتھ جے سوریا کی گیند پر سلپ میں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

سری لنکن سپنرز کا دوہرا روپ

سری لنکن سپنرز نے پہلے بیٹنگ کے ذریعے اپنی ٹیم کو ایک اچھے سکور تک پہنچایا اور پھر جب گیند اُن کے ہاتھوں میں آئی تو وہ اس میں بھی نمایاں رہے۔

وہ سنتھ ہوں یا پراباتھ، اصل میں جے سوریا نام ہی کافی ہے اور ان دونوں کو پاکستانی ٹیم سے زیادہ بہتر کون جان سکتا ہے۔

گال ٹیسٹ کے دوسرے دن پراباتھ جے سوریا نے دو وکٹیں حاصل کیں اور یہ دونوں پاکستانی ٹیم کے لیے بہت بڑا دھچکہ ثابت ہوئیں۔ بابر اعظم کی وکٹ پاکستانی ٹیم کو زبردست دباؤ میں لے آئی۔

پراباتھ جے سوریا کی جس گیند پر بابر اعظم نے ڈرائیو کھیلنے کی کوشش کی اس نے بیٹ کا کنارہ لے کر سٹمپس میں جگہ بنائی اور پاکستانی کپتان کو صرف 16 رنز پر پویلین کی راہ دیکھنی پڑ گئی۔ یہ نو اننگز میں اُن کا سب سے کم سکور ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گال ٹیسٹ: سری لنکا کی عمدہ بیٹنگ، اظہر علی ٹیم سے ڈراپ

گال ٹیسٹ: بابر اعظم کی شاندار سنچری سے پاکستان کی میچ میں واپسی

گال ٹیسٹ: ’چائے کے بعد چیزیں مثبت نہ رہیں‘، سمیع چوہدری کا کالم

پاکستانی ٹیم کے لیے یہ دوسرا لیکن سب سے بڑا دھچکہ تھا۔ اس سے قبل پہلے ٹیسٹ کے ہیرو اس بار زیرو پر آؤٹ ہو گئے۔ اسیتھا فرنینڈو کی اننگز کی دوسری ہی گیند پر عبداللہ شفیق نے بھی اپنی وکٹ اسی طرح گنوائی کہ گیند بلے کا کنارہ لیتی ہوئی سٹمپس میں گئی۔

عبداللہ شفیق اپنے مختصر ٹیسٹ کریئر کی 12ویں اننگز میں پہلی بار ڈبل فگر میں آئے بغیر آؤٹ ہوئے ہیں۔

بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد سری لنکن نے بیٹسمینوں کو سیٹ ہونے کا موقع نہیں دیا۔ دھنن جایا ڈی سلوا کی گیند نے بیٹ اور پیڈ کے درمیان راستہ بنایا اور امام الحق کو 32 رنز پر واپسی کی راہ دکھا دی۔

محمد رضوان کی 24 رنز کی اننگز کا خاتمہ آف سپنر رمیش مینڈس نے ایل بی ڈبلیو کے ذریعے کیا۔ رضوان اپنے ساتھ ریویو بھی ضائع کر گئے۔

چوتھی وکٹ 88 رنز پر گری تو پاکستانی ٹیم کے پیش نظر سب سے اہم سوال یہی تھا کہ فالو آن سے بچانے کے لیے بڑی اننگز کون کھیلے گا؟

کریز پر دو ایسے بیٹسمین موجود تھے جن پر اس صورتحال سے زیادہ خود اپنا دباؤ پہلے سے موجود تھا۔ فواد عالم آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کی چار خراب اننگز کے بعد گال کے پہلے ٹیسٹ سے باہر کر دیے گئے تھے لہذا انھیں اعتماد بحال کرنے کے لیے ایک بڑی اننگز کی ضرورت تھی۔

دوسری جانب آغا سلمان کو پہلے ٹیسٹ میں پانچ اور بارہ کی مایوس کُن کارکردگی کے بعد اپنا سلیکشن درست ثابت کرنے کا ایک اور موقع ملا ہے۔

فواد عالم نے اپنے 19 ویں ٹیسٹ میں ایک ہزار رنز مکمل کیے لیکن 24 کے سکور پر انھیں رمیش مینڈس کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہونے کا اتنا یقین تھا کہ انھوں نے ریویو ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

محمد نواز کو بھی رمیش مینڈس کی گیند بیک فٹ پر کھیلنے کی بھاری قیمت چکانی پڑی۔ 145 رنز پر پاکستان کی چھٹی وکٹ گری جن میں سے تین کے آگے رمیش مینڈس کا نام درج تھا۔

آغا سلمان کی مشکل صورتحال میں ذمہ دارانہ بیٹنگ نے پاکستانی ٹیم کو فالو آن سے محفوظ کر دیا۔ یاسر شاہ کے ساتھ ساتویں وکٹ کی شراکت میں انھوں نے 46 رنز کا اضافہ کیا جو پاکستانی اننگز کی سب سے بڑی شراکت تھی۔

سری لنکا 378 آل آؤٹ

سری لنکا کی ٹیم نے 315 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر اپنی پہلی اننگز شروع کی۔ وہ سکور میں مزید 63 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہو سکی۔ پہلے روز جب سری لنکا کی چھٹی وکٹ گری تھی تو اس کا سکور 290 رنز تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ آخری چار وکٹیں سکور میں قیمتی 88 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہیں جس میں اہم حصہ نروشن ڈک ولا کی 22ویں نصف سنچری کی صورت میں بننے والے 51 اور رمیش مینڈس کے 35 رنز کا تھا۔

پہلے سیشن میں نسیم شاہ کا سپیل خاصا مؤثر رہا۔ دن کے چوتھے اوور میں وہ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے دونتھ ویلا لاگے کو سلپ میں بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ بابر اعظم کے لیے بھی یہ سکون کا لمحہ تھا کیونکہ اس سے قبل وہ اینجیلو میتھیوز اور ڈک ولا کے کیچز ڈراپ کر چکے تھے۔ نسیم شاہ نے اننگز میں اپنی تیسری وکٹ ڈک ولا کو آؤٹ کر کے حاصل کی۔

لیگ سپنر یاسر شاہ کو جے سوریا کی وکٹ ریویو کی مدد سے ملی۔ فیلڈ امپائر کے ناٹ آؤٹ فیصلے کے خلاف لیے گئے اس ریویو نے امپائر کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا۔

رمیش مینڈس یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہونے والے آخری بیٹسمین تھے لیکن اس سے قبل وہ نواز کی لگاتار دو گیندوں پر چوکے اور یاسر شاہ کی لگاتار گیندوں پر چھکا اور چوکا مار کر بابر اعظم کی فرسٹریشن بڑھا چکے تھے۔

یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے رائٹ آرم لیگ سپنرز میں اب پانچویں نمبر پر آ چکے ہیں۔ اُن کی وکٹوں کی تعداد 243 ہو چکی ہے۔ ان سے اوپر اب شین وارن (708)، انیل کمبلے(619)، دانش کنیریا (261) اور رچی بینو (248) ہیں۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments