بلا عنوان


مرتے ہوئے کسی شخص سے مستقبل کی باتیں کرتے ہوئے
اشک چھپانا، ہنس کے دکھانا، کتنا مشکل ہوتا ہے
(ڈاکٹر محبوب کاشمیری)

یہ شعر نظر سے گزرا تو تمہارا چہرہ میری آنکھوں میں گھوم گیا۔ تم اور میں۔ ہم دونوں ہی جانتے تھے کہ تمہارے پاس کم وقت بچا ہے۔ پھر بھی ہم مستقبل کی باتیں کیا کرتے تھے۔ مستقبل۔ وہ مستقبل جس کے آنے کا کوئی امکان نہیں تھا کہ اب معجزہ ہونے کا وقت بھی گزر چکا تھا۔ تم لمحہ بہ لمحہ موت کے قریب سے قریب تر ہوتے جا رہے تھے اور میں تمہیں بس جاتا ہوا دیکھ رہی تھی۔ ہر وہ لمحہ جو تمہارے ساتھ گزرا، گزر رہا تھا یا گزرنے والا تھا میرے لئے کسی بونس سے کم نہ تھا۔

دل تو چاہتا تھا کہ بس دھاڑیں مار مار کر روؤں لیکن تمہارے سامنے بس ہنسا کرتی تھی اور تمہیں اپنی بے سروپا باتوں پر ہنسایا کرتی تھی۔ اور پھر وہ وقت بھی دیکھا جب تمہارے چہرے پر آنے والی موت کے سائے منڈلانے لگے تھے۔ جسے دیکھ کر میرا دل کسی سوکھے پتے کی طرح لرز رہا تھا لیکن تمہارے سامنے؟ تمہارے سامنے مجھے ہنسنا تھا۔ تمہیں ہنسانا تھا۔ ایک طرف مشینوں میں جکڑے تم۔ مشینیں بھی وہ جو تمہاری گرتی ہوئی ہر سانس پر پہلے سے زیادہ شور مچا رہی تھیں۔

مجھے بتا رہی تھیں کہ یہ جانے والا ہے اسے روک سکتی ہو تو روک لو۔ لیکن میں بے بسی کے احساس سے مغلوب وہ بدنصیب تھی جو ساری کوششیں رائیگاں ہوتے دیکھ کر اب کسی ہارے ہوئے جواری کی طرح اپنی متاع لٹتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ تمہیں جاتا دیکھنا کسی اذیت سے کم نہیں تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی کند چھری سے مجھے ذبح کر رہا ہو لیکن یہ اذیت بھی سہنی تھی کہ تمہیں نزع کی حالت میں اکیلے کیسے چھوڑ سکتی تھی۔ ساتھ رہنے کی قسمیں کھائی تھیں تو بستر مرگ پر تمہیں اکیلا کیسے چھوڑ دیتی بھلا؟

تمہارے ہاتھ کی گرفت میرے ہاتھ پر تیز سے تیز تر ہوتی ہوئی ایک دم ڈھیلی پڑ گئی۔ تمہارے جسم نے ایک جھٹکا کھایا تھا۔ اور۔ اور تم چلے گئے۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مجھے چھوڑ کر۔ میری ساری کوششیں دھری کی دھری رہ گئی تھیں۔ اور میرے سامنے تمہارا بے جان لاشہ ادھ کھلی بے نور آنکھوں سے میری جانب تک رہا تھا۔ اپنے کانپتے ہاتھوں سے تمہاری آنکھوں کس طرح بند کی ہیں بس میرا دل ہی جانتا ہے۔ آنسوؤں کی لڑی ساری حدود پھلانگتے ہوئے چہرہ بھگونے لگی کہ اب رو سکتی ہوں کیونکہ جس کو میری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر تکلیف ہوتی تھی وہ اس دنیا سے جا چکا ہے۔ جاتے ہوئے ایک بات تو بتا جاتے۔ میں کیسے رہ پاؤں گی؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments