نوجوان فلم میکر معیز عباس کی شارٹ فلم ’’فروٹ چاٹ‘‘ امید کی کرن


وطن عزیز میں بننے والی فلموں پر جہاں ہمیشہ یکسانیت کا سا گماں ہوتا ہے اور گزشتہ عید پر بننے والی اکثر فلمیں فلاپ ہوگئیں، وہی ایک ایسی فلم بھی منظر عام پر آئی ہے، جو چار ایوارڈز اپنے نام کرچکی ہے۔ یہ نوجوان فلم میکر معیز عباس نے بنائی ہے۔ اس کے ذریعے ایک جانب پاکستانی فلمی صنعت کے زوال کی وجوہات کا بھی اندازہ ہوتا ہے، تو دوسری جانب پاکستانی قوم نئے ٹیلنٹ سے بھی روشناس ہوتی ہے۔ ” فروٹ چاٹ” کے نام سے بننے والی اس فلم کو پاکستانی فلم ساز اداروں کی جانب سے ریجیکٹ کئے جانے کے بعد نوجوان فلم میکر معیز عباس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اپنی مدد آپ کے تحت بنائی ہے۔ اس فلم کی ہدایتکاری نوجوان فلم میکر معیز عباس رضوی نے کی ہے، جبکہ اس کی کہانی تنزیلہ خان نے لکھی ہے، جو کہ مرکزی اداکارہ بھی ہیں۔

یہ فلم جہاں نوجوانوں کو یہ حوصلہ دیتی ہے کہ وہ بڑے پروڈکشن ہائوسز کی جانب سے اپنے آئیڈیاز ریجیکٹ ہونے کی وجہ سے حوصلہ نہ چھوڑیں، بلکہ اپنے آئیڈیاز پر کام کرتے رہیں اور ان کو اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے بہترین انداز میں مینیج کریں اور عملی جامہ پہنائیں، اس طرح وہ ایک نہ ایک دن خود کو منوانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ وہی یہ ان اجارہ دار اداروں کو بھی سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ آج کے سوشل میڈیا کے دور میں اب ان کی اجارہ داری روایتی طریقوں سے قائم رہنے والی نہیں، اگر ان کو زندہ رہنا ہے، تو اپنے طریقوں میں جدت لانی ہوگی اور بامعنی اور مقصدیت سے بھرپور فلمیں بنا کر ہی اب وہ اپنا وجود برقرار رکھ سکیں گے، ورنہ بہت جلد نئی نسل کم وسائل کے باجود ان سے بہتر پروڈکشن سامنے لانے کو تیار ہے، جس کے بعد ان کے پاس شاید سوچنے کے لیے مزید وقت نہیں رہے گا، اس لیے میڈیا مالکان کو سوچنا ہوگا کہ اچھوتے آئیڈیاز کو محض اس لیے نہیں ٹھکرایا جاسکتا کہ وہ آپ کے مزاج کے مطابق نہیں، کیوں کہ زمانہ اپنی چال آپ چلتا ہے۔

عام طور پر معذور افراد یا ان کی زندگی پر مبنی کہانیاں اور فلمیں سنجیدہ، رنجیدہ اور سبق آموز ہوتی ہیں۔ جن کا پلاٹ صرف معذور شخص کی مجبوری، لاچاری اور بے بسی کی داستان بیان کر رہا ہوتا ہے۔ مگر معیز عباس کی اس کامیڈی شارٹ فلم میں ہلکے پھلکے مزاح کے ساتھ معذور افراد کے مسائل کو بہت ہی دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا ہے اور یہ پیغام دیا گیا ہے کہ معذور افراد بھی عام لوگوں کی طرح اپنی زندگی انجوائے کرسکتے ہیں اور ایک معذور لڑکی بھی کسی فلم کی ہیروئن بن سکتی ہے۔

جہاں معیز عباس کی اس فلم نے گندھارا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ایوارڈ، (Giff 2022)، zee5 گلوبل کنٹینٹ فیسٹیول 2022، مسلم انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، 2021، وومین انٹرنیشنل فلم فیسٹیول،2020 (WIFF ) جیسے چار ایوارڈ حاصل کرکے پاکستان کا نام دنیا میں روشن کیا ہے، وہی اس فلم نے نوجوانوں کے سامنے عمل کے بہت سے در بھی وا کر دیئے ہیں۔ اس فلم کی کہانی تنزیلہ خان نے ایک سال قبل لکھی تھی اور پھر انہوں نے کئی معروف پروڈکشن ہاؤسز اور پروڈیوسرز کو بھیجی مگر انہوں نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ان لوگوں کے لیے معذوری اور کامیڈی کا مرکب بہت نیا اور ناقابلِ فہم تھا۔ جس کے بعد تنزیلہ خان اور معیز عباس نے اس فلم کو خود ہی بنانے کا فیصلہ کیا، اور پھر ایک سال تک پیسے جمع کئے اور پھر یہ نوجوان اس قابل ہوئے کہ اپنے خواب کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

اس فلم میں تنزیلہ نے شبانہ نامی ایک ایسی خود مختار معذور لڑکی کا کردار نبھایا ہے جو حال ہی میں یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئی ہے اور نوکری نہ ملنے کے باعث پھل فروش بن جاتی ہے، جو نہ صرف خود دکان چلاتی ہے بلکہ آن لائن شاپ کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں پھل بھی بھجواتی ہے۔

معیز عباس کے مطابق یہ فلم ایک ہفتے کے قلیل وقت میں مکمل ہوئی لیکن اس کی پلاننگ میں انہیں تقریباً ایک سال کا عرصہ لگا۔ فلم کا بجٹ بھی انتہائی کم تھا کیونکہ یہ فلم تنزیلہ خان نے اپنے جمع کیے ہوئے پیسوں سے پروڈیوس کی تھی۔

معیز عباس اس فلم کے علاوہ دیگر فلموں اور ڈراموں میں بھی اپنی ہدایتکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں جن میں فلم ‘میں ہوں تیری گل ناز’ اور مشہور ڈرامہ سیریل ‘یاریاں’ بھی شامل ہے۔ معیز کے مطابق تنزیلہ خان جیسی باہمت خاتون کے ساتھ شارٹ فلم ‘فروٹ چاٹ’ بنانے کا صرف یہی مقصد تھا کہ ہمارا معاشرہ معذور افراد کو ایک الگ نظر سے دیکھے اور انہیں ان کی قابلیت کی وجہ سے پہچانے، ان کی معذوری کی وجہ سے نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments