پاکستان: ایئرپورٹ پر مسافرغیر ملکی کرنسی اور زیورات کی تفصیلات جمع کرانے کے پابند، مقصد کیا ہے؟


فائل فوٹو
کراچی — پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے بیرونِ ملک سے پاکستان آنے اور جانے والے مسافروں کو کسٹم ڈیکلریشن (بشمول کرنسی ڈیکلریشن) فارم بھرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ملک کے تمام تر ہوائی اڈوں پر بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کے لیے بورڈنگ پاس کا اجراء کسٹمز ڈیکلریشن فارم سے مشروط کردیا گیا ہے۔

پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں پر اب بیرونِ ملک سے آنے والے مسافروں کو کسٹمز ڈیکلریشن فارم پُر کرنا ہوگا۔ فارم میں مسافروں کے پاس موجود نقد غیر ملکی کرنسی اور زیورات کی تفصیل درج کرنا ہوگی۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان آنے والی فلائٹس میں دورانِ پرواز فضائی میزبان مسافروں کو تاکید کریں گے کہ وہ کرنسی اور کسٹم ڈیکلریشن فارم ایئر پورٹ پر جمع کرائیں۔

بین الاقوامی آمد (انٹرنیشنل ارائیول ) پر آنے والے تمام مسافرروں کو کسٹمز کاؤنٹر پر ڈیکلریشن کی تفصیل امیگریشن سے قبل فراہم کرنا ہوگی۔ اس مقصد کے لیے پاکستان کسٹمز کو بھی ملک کے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر خصوصی عملہ تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ کسٹم ڈیکلریشن فارم جمع کرانے سے متعلق حکم پر عمل درآمد کے لیے کسٹمز حکام کے علاوہ پاکستان میں آپریٹ کرنے والی ائیرلائنز کے اسٹیشن مینیجر زکو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

ماہرین کے بقول اس عمل کا مقصد پاکستان کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ سے نکالنا ہے جس نے جون میں ہونے والے آخری اجلاس میں پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کو سال 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کا حصہ بنایا گیا تھا اور گزشتہ چار سال سے پاکستان ناکافی اقدامات کے باعث گرے لسٹ میں برقرار تھا۔ تاہم اب ایف اے ٹی ایف کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹاسک فورس کی جانب سے دی گئی تمام تر شرائط کو پورا کرلیا ہے جس کا حتمی جائزہ اکتوبر میں لیا جائے گا جس کے بعد اسے گرے لسٹ سے نکالنے یا مزید رکھنے کا فیصلہ کیا جائےگا۔

پاکستان ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کہتے ہیں کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق قوانین پہلے سے موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تھا ۔ مگر اب ایف اے ٹی ایف نے ان قوانین پر عمل درآمد کے لیے حکام کو مجبور کیا ہے۔

ان کے خیال میں ایئرپورٹ پرکسٹم ڈکلریشن جمع کرانے سے منی لانڈرنگ پر قابو پایا جا سکے گا، کرنسی کی اسمگلنگ میں کمی واقع ہوگی اور معیشت کو دستاویزی بنانے کے اقدامات میں مدد ملے گی۔ اسی طرح غلط ڈیکلریشن جمع کرانے پر اینٹی منی لانڈرنگ اور فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے گی۔

ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قانو ن کے مطابق کوئی بھی مسافر 10 ہزار امریکی ڈالر سے زائد رقم اپنے ساتھ کیش کے طور پر نہیں لے جاسکتا۔ تاہم باہر سے غیرملکی زرمبادلہ لانے کی حد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے گزشتہ ہفتے وزارت خارجہ میں قومی فیٹف رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اس موقع پر انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے حالیہ قانونی، پالیسی اور انتظامی اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر مملکت نے اصلاحات کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام کو بین الاقوامی معیارات کے برابر لانے کے لیے اجتماعی، نظام کی وسیع کوششوں کو سراہا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments