بنیادی اخلاقیات


ہیلو ڈاکٹر! سلاں لے کوم۔
کی حال اے؟
ٹھیک ٹھاک۔ تم سناؤ؟

بس گزر رہی ہے۔ یار میں کال کر رہا تھا تم اٹھا ہی نہیں تھے رہے؟ ابھی بھی تین چار مرتبہ تم نے کال کاٹی ہے۔ خیریت ہے؟

جی ہاں۔ مصروف تھا۔
کہاں مصروف؟
کیا کر رہے تھے؟ خیریت؟
بس یار وہ تھوڑا۔ تم بتاؤ کیا ہوا؟
یار وہ اپنا تاج الدین خاں نہیں تھا؟ وہ منڈی بہاؤالدین والا؟
ہاں ہاں۔ کیا ہوا مر گیا؟

او نہیں یار ڈاکٹر۔ ہی ہی ہی۔ یار وہ آیا ہوا تھا۔ ابھی پہنچا ہے۔ اس نے کہا ڈاکٹر کو کال ملا۔ ادھر ہی بلا لے میلوڈی فوڈ پارک۔ یہاں بیٹھتے ہیں کوئی چاء پانی کرتے ہیں۔ تو ہم ادھر ای بیٹھے ہیں۔ کیا خیال ہے؟ پھر پہنچ رہے ہو؟

یار میں اس وقت ایک جگہ پھنسا ہوں۔ یہاں سے نکل کر بھی کہیں جانا ہے۔ دوسرے میلوڈی میرے گھر سے پون گھنٹے کے فاصلے پر ہے۔ پہلے بتایا ہوتا تو میں دیگر مصروفیات میں سے وقت نکال لیتا۔ معذرت لیکن ابھی نہیں آ پاؤں گا۔

او جا یار ڈاکٹر۔ وڈا آدمی ہو گیا ایں۔ (تاج الدین کی آواز) او اس کو بول ٹھیک ہے کوئی بات نہیں یہ بات یاد رکھنا وغیرہ وغیرہ۔

مندرجہ بالا انٹیروگیشن اس وقت عمل میں آئی جب میں کموڈ پر بیٹھا جوید چوئی کا کالم پڑھ رہا تھا جس میں وہ بتا رہا تھا کہ کیسے وہ جون انیس سو سنتالیس میں لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور مسٹر محمدعلی جناح اور جواہر لال نہرو سے ملنے گیا اور انہوں نے اسے اپنے اپنے خاندان کی انتہائی نجی معلومات فراہم کیں جس میں لیڈی ماؤنٹ بیٹن ایڈوینا سنتھیا کا نہرو کے ساتھ معاشقہ بھی شامل تھا۔

تو یہ صورت حال ہے۔ فون بجایا، اور پھر وقفے وقفے سے بجایا۔ آپ نے نہ اٹھایا تو مسلسل بجایا۔ کاٹ دیا تو پھر بھی بجایا۔ اس سے کوئی غرض نہیں کہ کوئی اس وقت کیا کر رہا ہو گا؟ بس اپنا رانجھا راضی کرنا ہے۔ ایلیونتھ آر تو چھوڑو کھڑے پیر جس حالت میں ہیں اسی حالت میں طلب فرمانا ہے۔ نہ کوئی پیشگی میسج، نہ اطلاع۔

بار بار پوچھیں گے کہ کیا کر رہے تھے؟ کہاں مصروف تھے تفصیل بتاؤ؟

مجھے ایک ہیروئنی یاد آ گیا۔ اپنے کاکے کو کہیں لئے جاتا تھا۔ راستے میں کسی نے روک کر استفسار شروع کر دیا کہ رات کے فلاں پہر میں تمہارا دروازہ پیٹتا رہا تم نے کیوں نہ کھولا؟

ہیروئنی نے ایک سے دو بار ٹال مٹول کی مگر اس کا پیٹی بند بھائی اس کی مصروفیت کے احوال پر جب مصر ہوا تو اس نے لڑکے کی جانب اشارہ کر کے اس کی والدہ کے بارے میں کسی بات کی عین خوب اچھی طرح وضاحت فرما دی۔ جتنے لوگ وہاں کھڑے تھے سب پر گھڑوں پانی گر گیا اور تتر بتر ہو گئے۔

یہ سارا معاشرہ اس ہیروئنی کا پیٹی بند بھائی کیوں ہو گیا ہے؟ یہ بنیادی تہذیب اور شائستگی سے کب آگاہ ہوں گے ؟ انہیں یہ معلوم کیوں نہیں کہ زندگی تیز بہت تیز چل پڑی ہے۔ پیشگی دو چار دن قبل یا ایک ہفتہ پہلے مطلع کرنا ضروری ہوا کرتا ہے۔ دن اور رات کے اوقات دیکھ کر کال کی جاتی ہے۔ کال سے پہلے میسج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر کسی نے کال کاٹ دی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی وہ بات نہیں کر سکتا۔ اسی لمحے اس کو دوبارہ کال کرنا اور لگاتار کرنا چہ معنی؟

کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments