تحریک انصاف کی ’ریڈ لائن‘ عمران خان گرفتار ہوئے تو پارٹی کیا کرے گی؟

محمد منصور - صحافی


عمران خان
عمران خان نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو خبردار کیا کہ وہ کسی اور کے دباؤ میں ان کے خلاف مقدمات دائر نہ کریں گے
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی دہشت گردی کیس میں حفاظتی ضمانت ختم ہو رہی ہے اور ان کو ایک خاتون جج کو ’دھمکیاں‘ دینے پر توہین عدالت کیس کا بھی سامنا ہے، تحریک انصاف کی قیادت، ورکرز اور عوام اس بات پر متفق ہیں کہ پی ڈی ایم کی 13 جماعتوں کی حکومت جو عمران خان کے ساتھ کر رہی ہے وہ ناجائز ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں۔

حکومتی عہدیدار بہرحال یہ بات کر چکے ہیں کہ عمران خان کو ان کی حفاظتی ضمانت کی سماعت کے موقع پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے منگل کو کہا کہ ’عمران خان نے غیر اخلاقی زبان استعمال کی ہے اور وہ قومی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو کہ ملک کے لیے ناقابل قبول اور خطرناک ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں لیکن ان میں سے تین مقدمات اہم ہیں ’جن میں انھیں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ عمران خان قوم کو گمراہ کر رہے ہیں اور ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔‘

کسی ایسی صورت میں اگر حکومت عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کرتی ہے تو پارٹی نے اپنے تمام رینکس تک یہ پالیسی واضح کر دی ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین اور پارٹی عہدیدار فوراً باہر نکل کر پاکستان کے تمام شہروں کی سڑکوں کو جام کر دیں گے۔

پارٹی عہدیداروں اور پارٹی ورکرز کا خیال ہے کہ حکومت کبھی یہ جرات نہیں کرے گی کہ وہ عمران خان کو گرفتار کریں۔

پارٹی نے ہر ممکنہ موقع کے لیے تیاری کر رکھی ہے

پارٹی لیڈرز اور ورکرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے گذشتہ اتوار کی رات کو دہشتگردی کا پرچہ درج ہونے کے بعد عمران خان کو گرفتار کرنے کا صرف کہا ہی تھا کہ ایک کال پر نہ صرف کارکنان بلکہ عوام جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، رات ایک بجے پورے ملک میں سڑکوں پر اکٹھے ہو گئے تھے۔

جب ہم نے تحریک انصاف وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’پارٹی نے لائحہ عمل بنا لیا ہے لیکن ابھی اس کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔ وہ لائحہ عمل ہی کیا جو پہلے سے بتا دیا جائے۔‘

انھوں نے کہا کے ’پارٹی نے ہر ممکنہ موقع کے لیے تیاری کر رکھی ہے اور عام لوگ بھی اس وقت پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

ڈاکٹر یاسمین اس وقت پنجاب کی وزیر صحت بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان پارٹی کی ’ریڈ لائن‘ ہیں۔ ’اگر کسی نے خان صاحب کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وہ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔‘

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی 13 جماعتیں سیاسی میدان میں عمران خان سے بُری طرح اُٹھ چکی ہیں۔

انھوں نے کہا ’پنجاب میں 17 جولائی اور کراچی میں NA- 245 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت اس بات کی دلیل ہے کہ عوام اب پوری طرح عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان 13 جماعتوں کو مسترد کر چکی ہے جنھوں نے عوام کو مہنگائی مارچ کر کے خواب دکھائے لیکن اقتدار میں آتے ہی خود مہنگائی کو حد درجہ بڑھا دیا ہے کہ ایک سفید پوش کا جینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ 13 جماعتوں کا نالائق ٹولہ مل کر بھی عوام کو کچھ نہیں دے سکا۔‘

عمر چیمہ، جو کہ اب وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اطلاعات کے ایڈوائزر ہیں، کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کی حکومت جعلی اور جھوٹے مقدمے بنا کر عمران خان کو نااہل کرنے کی بات کرتی ہے اور کبھی ممنوعہ فنڈنگ کو فارن فنڈنگ کا نام دے کر پارٹی کو دبانے کی بات کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ’پی ٹی آئی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو پولیٹیکل فنڈنگ کی بات کرتی ہے اور اس میں شفافیت لائی ہے۔ پارٹی نے اپنے اکاؤنٹس اور 40,000 ڈونرز کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کروایا ہے۔ ان پی ڈی ایم والوں کے پاس تو کوئی رسید نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے اپنے استحقاق کے مطابق ادائیگی کرکے چیزیں لی ہیں۔ جبکہ نواز شریف اور آصف علی زرداری نے غیر قانونی طور پر گاڑیاں لی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان پر مقدمات: اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان کتنا اہم ہے؟

عاصمہ شیرازی کا کالم: مقبولیت کا ہتھیار اور انتشار

’یہ عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکتے، اگر کریں گے تو پورے پاکستان میں جنگ شروع ہو جائے گی‘

عمران خان اور تین تھڑا تھیوریاں: وسعت اللہ خان کا کالم

عمران

دہشت گردی کیس کے حوالے سے عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ لیڈر ہے جس نے پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ ’یہ کیس پی ڈی ایم حکومت کی ایک بھونڈی اور گھٹیا حرکت ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی حد میں رہنا چاہیے کیونکہ وہ عوام کا ردعمل بیلٹ اور سڑکوں پر دیکھ چکی ہے۔’اگر حکومت عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کرے گی تو یہ اس کے لیے سیاسی خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت کے لیڈر ملک میں خانہ جنگی کے حالات پیدا کرکے خود سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا ’یہ لیڈر پہلے ہی اپنی 1100 ارب روپے کی چوری معاف کروا کر NRO لے چکے ہیں جو کہ عمران خان نے ان کو ساڑھے تین سال نہیں دیا۔‘

’عمران خان اگر جیل میں بھی ہوں گے تو وہی چیئرمین ہوں گے‘

’مائنس عمران خان‘ کے حوالے سے عمر چیمہ نے کہا کہ عمران خان سیاسی لیڈر ہیں، اگر جیل میں بھی ہوں گے تو وہی چیئرمین ہوں گے اور انہی کی ہدایات پر پارٹی عمل کرے گی۔

ادھر عمران خان کی گرفتاری سے متعلق سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ پارٹی کے لائحہ عمل کے علاوہ پوری قوم کا شدید رد عمل آئے گا جس کو یہ حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔ ’عوام کو نظر آ رہا ہے کہ حکومت ناجائز طریقے سے عمران خان کو پھنسانا چاہتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ پارٹی عوام کے ساتھ مل کر اپنے قانونی اور آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے پُرامن احتجاج کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں، جو کہ ممکن نہیں، پارٹی کی کور کمیٹی، سیکریٹری جنرل اور وائس چیئرمین دوسرے لیڈرز کے ساتھ مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے۔ ’بھرپور احتجاج کا فیصلہ بہرحال پہلے ہی ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ فیصلے کہ کہاں احتجاج کرنا ہے، کب اسلام آباد جانا ہے، وقت آنے پر ہوں گے۔‘

عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کے حوالے سے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی والے یہ کوشش ضرور کریں گے لیکن قانونی طور پر یہ کوشش سرے نہیں چڑھے گی۔‘

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ پارٹی کا پلان یہی ہے کہ عمران خان کی گرفتاری پر بھرپور مگر پُرامن احتجاج ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی 13 جماعتیں پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور وہ اب پی ٹی آئی کے لیڈرز اور ورکرز کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں۔

ولید اقبال، جو کہ سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’پارٹی پالیسی ہے کہ ہم نے خوفزدہ نہیں ہونا اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حکومت کا مقابلہ کرنا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ نااہلی کا کیس شارٹ ٹرم میں کوئی نتیجہ نہیں دے گا۔ ’توہین عدالت کے کیس میں کسی فیصلے پر پی ٹی آئی کے پاس اپیلوں کا حق بھی ہے۔‘

پی ٹی آئی، جلسہ، خواتین

ایک پارٹی ورکر علی خالد نے کہا کہ ہم پارٹی قیادت کی کال کے منتظر ہیں اور پوری طاقت سے احتجاج کریں گے اور سڑکوں کو جام کریں گے۔

علی خالد نے کہا کہ حکومت اس وقت ہر چیز بیلنس کرنے کے چکر میں ہے۔ ’نواز شریف کی تقریر پر پابندی لگی تو عمران خان کی تقریر پر بھی پابندی لگائی گئی۔ اسی طرح نواز شریف کے خلاف مقدمے، ٹرائل اور نااہلی کو بھی عمران خان کے ساتھ بیلنس کرنے کی کوشش ہے۔‘

پی ٹی آئی ورکر محمد عاصم نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے پر پی ٹی آئی ورکرز اور حکومت میں ٹکراؤ پر ’قتل و غارت بھی ہو سکتا ہے جس کا فائدہ صرف دشمن کو ہوگا۔‘ انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مشاورت کرنی چاہیے اور مسائل کا سیاسی حل نکالنا چاہیے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس ساری کشمکش میں جو توجہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہو رہی اور پورے ملک میں سیلاب متاثرین مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments