کارپوریٹ کمپنی کے ڈیپارٹمنٹ


کمپنیاں اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے مختلف ڈیپارٹمنٹ بناتی ہیں۔ کچھ کی تفصیلات درج ذیل ہے ؛

سیلز ڈیپارٹمنٹ: سیلز والوں کے چہروں پر ایک الگ ہی چمک ہوتی ہے۔ ان کو لگتا ہے کمپنی یہی چلا رہے ہیں۔ ان کو کوئی یہ بتانے کی ہمت ہی نہیں کر پاتا کہ بھائی صاحب جو آپ بیچ رہے ہو وہ کوئی بنا بھی رہا ہے۔

مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ: اگر کوئی بول دے کہ کراچی صاف ستھرا ہو گیا ہے تو اس کی بات کا یقین کر لیے گا، لیکن اگر یہی بات مارکیٹنگ والے قسم کھا کر بھی بولیں تب بھی یقین مت کریے گا۔ ہمارے ایک دوست، جو گنج پن کا شکار تھے، ان کو انہوں نے شیمپو بیچ دیا۔ اب شیمپو استعمال کرنے کے لیے بیچارے کو داڑھی رکھنا پڑی۔ اتنی لمبی لمبی پھینکتے ہیں کہ اولمپک کمیٹی ارشد نعیم کی جگہ ان کو رکھنے پر غور کر رہی ہے۔

فنانس ڈیپارٹمنٹ: جو کنجوسی اس ڈیپارٹمنٹ میں سیکھنے کو ملتی ہے وہ ہیٹی گرین کے ساتھ سالوں گزارنے کے باوجود بھی نہیں مل سکتی۔ ان کے پاس کبھی بھی چلے جاؤ، ایک ہی بات سننے کو ملتی ہے ”بجٹ نہیں ہے“ ۔ ان کو یہ بات سمجھانا بہت مشکل ہوتی ہے کہ ہر چیز کا بل نہیں ہوتا۔ فنانس ٹیم اس طرح ترتیب دی جاتی ہے کہ سب سے اوپر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوتا ہے اور اس کے نیچے تین ادھورے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ جو اپنے آپ کو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے زیادہ قابل سمجھتے ہیں۔

آئی ٹی: آئی ٹی والوں کے آفس میں بس دو ہی کام ہیں؛ لوگوں کا کمپیوٹر اور وائی فائی چلتا رہے۔ میرے پرانے آفس میں میرا کمپیوٹر چلنا بند ہو گیا۔ آئی ٹی والے بندے کو بلایا۔ اس نے پہلے تو پانچ دفعہ کمپیوٹر ری اسٹارٹ کیا، پھر کہا اس میں تو تکنیکی مسئلہ ہے۔ میں نے کہا اسی لیے تو آپ کو بلایا ہے۔ آپ کو کس نے بتایا کہ مجھے کمپیوٹر ری اسٹارٹ کرنا نہیں آتا؟ امریکہ میں آئی ٹی والوں نے یو ٹیوب بنا دیا ہے۔ یہاں ان کا صرف اتنا کام ہے کہ وہ یوٹیوب آفس میں نا چلے۔

ہیومن ریسورس: آپ بل گیٹس ہو، ایلون مسک ہو، اسپائڈر مین ہو، بیٹ مین ہو یا کوئی بھی ہو۔ آپ ان سے کام کر وا کر دکھا دیں۔ ان کے گھر والوں کو بچپن میں ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ ایچ آر میں جائیں گے۔ پڑھائی لکھائی میں ان کا دل لگتا نہیں، کھیل کود ان کے پلے پڑتا نہیں۔ کوئی بھی سوال پوچھو، جواب ایک ہی آتا ہے ”سی ای او سے پوچھ کر بتاتے ہیں۔“

ایڈمن: دنیا میں سب سے اچھی نوکری ایڈمن کی ہے کیونکہ ایڈمن کا سب سے پہلا کام ہے ”ہر بندے کو ٹالنا“ ۔ جب ان کا جاب انٹرویو ہوتا ہے تو ان سے پہلا سوال یہی پوچھا جاتا ہے ”جب کوئی آپ سے کچھ مانگنے آئے گا تو آپ اسے کیسے ٹالیں گیں“ اور یہ کہتے ہیں ”کل بتاؤ؟“

میں نے ایک دفعہ غلطی سے ایڈمن کے بندے سے قلم مانگ لیے۔ ذرا توقف کے بعد پوچھا قلم کہاں ہیں؟ کہا گیا وہ آرہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد دوبارہ پوچھا تو کہنے لگا سوری جو بندہ لا رہا تھا، وہ سیڑھیوں سے گر گیا۔ ایک گھنٹے بعد پھر سے پوچھا تو کہنے لگا وہ جو بندہ گرا تھا نا تو اس کے زخمی ہونے پر ان قلموں کو صدمہ لگ گیا ہے۔ وہ اب چل نہیں رہے اور نا چلنے والے قلم اب آپ کے کسی کام کے نہیں۔ کل دوسرے خرید کر دے دوں گا۔

سی ای او: اگر آپ کسی کام میں لگے ہوئے ہیں اور اس کام میں آپ کو کوئی پریشانی کا سامنا ہو رہا ہے تو آپ اس کام کو ٹھیک کرتے ہیں اور آپ کی پریشانی دور ہوجاتی ہے۔ لیکن اگر سی ای او پریشان ہے تو وہ آپ کو ٹھیک کرتا ہے، تب جاکر اس کی پریشانی ٹھیک ہوتی ہے۔ اگر کسی ملازم سے کوئی غلطی ہو جائے تو ان کی نظر میں وہ گدھا ہوتا ہے لیکن اگر خود ان سے کوئی غلطی ہو جائے تو وہ انسانی غلطی۔ پورے دفتر میں انسانوں میں صرف یہی شمار ہوتے ہیں، باقی گدھے اور گدھوں سے تو انسانی غلطی ہو ہی نہیں سکتی۔

یہ برمودا ٹرائینگل کی فوٹو کاپی ہوتے ہیں۔ آپ کامیابی کے آسمان پر اڑ رہے ہو یہ آپ کو وہاں سے کھینچ لیتے ہیں اور آپ کی مائیکرو مانیٹرنگ کر کے ڈپریشن کے سمندر میں ایسا پھینکتے ہیں کہ جہاں سے استعفی نامی موتی ہی آپ کے چہرے پر خوشیاں لا سکتا ہے۔ یہ ایفیشینسی کے ایسے ایسے بھاشن دیتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ کبھی کبھار گمان ہوتا ہے کہ یہ شاید اتنے ایفیشنٹ تھے کہ اپنی اصل تاریخ پیدائش سے تین ہفتے پہلے ہی اس دنیا میں آ گئے ہوں گے کہ ”آئی ایم ریڈی ٹو گو رائٹ ناؤ“

ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ تو ایک برش فری ملتا ہے لیکن سی ای او کے ساتھ کئی چمچے فری میں ملتے ہیں۔ یہ چمچے سی ای او کے پیار میں پاگل ہوتے ہیں۔

پروکیورمنٹ: اس ڈیپارٹمنٹ کے لیے ایک ذمہ دار شخص کی ضرورت ہوتی ہے کہ کمپنی میں کوئی بھی مسئلہ ہو اس کا ذمہ دار یہی شخص ہو۔ امپوسٹر سینڈروم کے شکار یہ لوگ صرف اس وقت یاد آتے ہیں جب ایمرجنسی خریداری کرنی ہوتی ہے ورنہ پورا سال تو یہ خود سے یہی پوچھنے میں گزار دیتے ہیں ”کیا سی ای او کو معلوم ہے ہم یہاں کیا کام کرتے ہیں؟“

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments