انگلش کرکٹ ٹیم جسے پاکستان آنے میں 17 سال لگ گئے

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


اکتوبر سنہ 2005 کی بات ہے جب پاکستان میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں کے زخم ابھی تازہ تھے کہ ایسے میں مائیکل وان کی قیادت میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان پہنچی تھی لیکن میدان میں اترنے سے قبل مائیکل وان اور ان کے ساتھیوں کے لیے وہ لمحات کبھی نہ بھولنے والے تھے جو انھوں نے اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زلزلے میں زخمی ہونے والے بچوں کے ساتھ گزارے تھے۔

یہ ستمبر 2022 ہے اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 17 برس کے وقفے کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے دورے پر پہنچی ہے۔

اتفاق دیکھیے کہ اس بار پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوںکا سامنا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی ’گیٹ منی‘ سیلاب کے امدادی فنڈ میں دی جائے گی۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے ان دو دوروں کے درمیان دو چار نہیں بلکہ ڈیڑھ دہائی سے زیادہ کا طویل عرصہ حائل ہے۔ ان 17 برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے کرکٹ روابط نے اچھے برے ہر طرح کے حالات دیکھ رکھے ہیں۔

کبھی بال ٹمپرنگ تنازعے تو کبھی سپاٹ فکسنگ سکینڈل نے ان روابط کو دھچکا پہنچایا۔ حالانکہ یہ انگلینڈ ہی تھا جس نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے بعد اسے اپنے یہاں دوسری ٹیموں کے ساتھ بھی کھیلنے کی فراخدلانہ پیشکش کی تھی۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے میں اتنی دیر کیوں لگی؟ اس کا جواب بھی وہی ہے جو دوسری بڑی ٹیموں کے پاس ہوا کرتا تھا یعنی پاکستان کے حالات۔

2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا جسے بحال ہونے میں کافی وقت لگا۔

سری لنکن ٹیم پر یملے میں چھ پولیس اہلکار اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے

سری لنکن ٹیم پر حملے میں چھ پولیس اہلکار اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے

پہلے چھوٹی ٹیمیں پاکستان آنا شروع ہوئیں اور پھر جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا نے بھی یہاں آ کر دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے محفوظ ملک ہے۔

لیکن اس معاملے میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے جائلز کلارک کا کردار بہت اہم تھا جنھوں نے انٹرنیشنل الیون کو پاکستان میں لا کر یہاں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے پیغام کو نمایاں کیا۔

یہ دورہ پچھلے سال ہی ہو جانا تھا مگر۔۔۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم ستمبر 2022 کے بجائے ستمبر 2021 میں ہی پاکستان کا دورہ کرنے والی تھی اور نہ صرف انگلینڈ کی مردوں کی ٹیم بلکہ خواتین ٹیم بھی پہلی بار پاکستان آنے والی تھی لیکن انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر اپنی دونوں ٹیموں کے دورے منسوخ کر دیے۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یہ قدم نیوزی لینڈ کو دیکھ کر اٹھایا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آ چکی تھی لیکن راولپنڈی میں پہلے ون ڈے انٹرنیشنل سے کچھ دیر قبل سکیورٹی خدشات ظاہر کر کے وطن واپس جانے کے فیصلہ نے نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ بلکہ پاکستان کی حکومت کو حیران کر دیا تھا۔

یہ ایک ایسی صورتحال تھی جس میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے بات کرنی پڑی تھی تاہم اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہو سکا تھا۔

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کو اپنے اس فیصلے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کے سخت مؤقف کے بعد اس نے اس برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انگلینڈ کے لیے معاملہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوا کیونکہ خود انگلینڈ میں اس دورے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں۔

پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر بھی اپنے کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے سے متفق دکھائی نہیں دیے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو ٹم ہیریسن پاکستان آئے اور انھوں نے اپنی ٹیم دو حصوں میں پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا۔

پہلے مرحلے میں یہ سات ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز ہو گی جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے دوبارہ پاکستان آئے گی۔

یہ بھی پڑھیے

جب انضمام نے مشتاق احمد سے کہا ’بیٹسمین تم ہو یا میں؟‘

بابر اعظم کا کور ڈرائیو نویں جماعت کے نصاب میں شامل

شیریٹن ہوٹل دھماکہ: جب راشد لطیف کو شعیب اختر کے کمرے کا دروازہ توڑنا پڑا

بین سٹوکس اور جانی بیرسٹو غیر حاضر

بین سٹوکس

بین سٹوکس

پاکستان کے دورے پر آئی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو اپنے دو اہم کھلاڑیوں بین سٹوکس اور جانی بیرسٹو کی خدمات حاصل نہیں۔

بین سٹوکس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹیم میں شامل ہیں لیکن وہ اس سال ایک بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل نہیں کھیلے تاہم منیجمنٹ نے ان کے تجربے پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے۔

جانی بیرسٹو ورلڈ کپ کے سکواڈ میں شامل تھے لیکن گالف کورس میں پھسلنے کی وجہ سے ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے وہ ٹیم سے باہر ہو گئے اور ان کی جگہ جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور الیکس ہیلز کو تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔ وہ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔

کپتان جوز بٹلر پوری طرح فٹ نہیں لہذا سات میچوں کی سیریز کے ابتدائی حصے میں قیادت کی ذمہ داری معین علی سنبھالیں گے۔

انگلینڈ کا غیر متاثر کن ریکارڈ

انگلینڈ کی اس سال ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی کارکردگی دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ ایک جانب ٹیسٹ میچوں کی عمدہ کارکردگی ہے جس میں اس نے بارہ میں سے چھ ٹیسٹ میچ جیت رکھے ہیں۔ ان میں صرف تین میں اسے شکست ہوئی جبکہ تین میچ ڈرا ہوئے۔

دوسری جانب انگلینڈ نے اس سال 11 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رکھے ہیں جن میں سے صرف چار جیتے ہیں اور سات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انگلینڈ کی ٹیم اس سال ویسٹ انڈیز، انڈیا اور جنوبی افریقہ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز ہار چکی ہے۔

کپتان این مورگن کی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد قیادت جوز بٹلر سنبھال چکے ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یہ ٹیم کس طرح کی کارکردگی دکھائے گی یہ جوز بٹلر اور وائٹ بال ہیڈ کوچ میتھیو موٹ کے لیے بہت بڑا امتحان ہو گا۔

ٹی ٹوئنٹی سیریز کا شیڈول

  • 20 ستمبر: پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، کراچی
  • 22 ستمبر: دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، کراچی
  • 23 ستمبر: تیسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، کراچی
  • 25 ستمبر: چوتھا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، کراچی
  • 28 ستمبر: پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، لاہور
  • 30 ستمبر: چھٹا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، لاہور
  • 02 اکتوبر: ساتواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، لاہور

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments