افسر میرے پیچھے ہیں تو ڈینگی میرے آگے


الحمدللہ ہمارا محکمہ تعلیم خود کو ڈینگی ایکٹیویٹیز کی بدولت دنیا بھر میں active ترین شعبہ کے طور پر منوا چکا ہے۔ حکومت نے یہ تاریخی اور انقلابی ہدف اساتذہ کے سیل فون کے ذریعے حاصل کر کے دنیا بھر کو انگشت بدنداں کر رکھا ہے۔ زمانہ معترف ہے کہ ہم تعلیمی اداروں میں سوائے درس و تدریس سب کچھ کرنے کی خدا داد صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔ اس عظیم مقصد کے حصول کی خاطر ہر سکول میں مچھر مار ادویات کی جگہ ایک عدد استاد بطور فوکل پرسن تعینات ہے جو سکولوں میں ڈینگی کی موجودگی کا سراغ لگا کر اپنے فون یا ٹیب کی مدد سے اسے واصل جہنم کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مذکورہ استاد پر اتواریں، تعطیلات اور عیدین کی چھٹیاں بھی مطلقا حرام ہیں۔ دنیا محو حیرت ہے کہ کہ در ایں مملکت خداداد، فقط ایک سیل فون کے استعمال سے ڈینگی کو موت اور اور بدنامی کے خطرات لاحق ہیں اور وہ ملعون شرم و خوف سے فون کے کیمروں سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔ چونکہ ریاستی فرمان ہے کہ

، ال ایکٹیویٹیز فریضہ علیٰ کل معلمین والمعلمات،

لہٰذا روزانہ ہزاروں زنانہ و مردانہ موبائل بکف فرزندگان تعلیم ڈینگی کے خلاف جہاد و قتال میں حصہ لیتے ہیں۔ فوکل پرسن طلبا کی موجودگی میں سکولوں کے تمام کونوں میں عجیب و غریب حرکتیں کرتے دیکھے جاتے ہیں اور انہیں حرکتوں کے موجب ان کی دماغی حالت پر بھی شک گزرنے لگا ہے۔ پہلے ان حرکتوں کے لیے ڈاک کے کاغذی گھوڑے دوڑائے جاتے تھے جبکہ لمحہ موجود میں وہی دقیانوسی نظام آن لائن برقی گھوڑوں میں بدل چکا ہے۔ محکمہ اس عمل پر سخت نظر رکھے ہوئے ہے اور مچھر مارنے کے فرائض میں کوتاہی کو گناہ کبیرہ قرار دیتا ہے۔

بذریعہ فون مچھروں پر لشکر کشی میں سستی کرنے والے بد عنوان معلمین کو دفتر بلا کر شدید عزت افزائی کے ساتھ ساتھ ٹیب یا ایپ کی فنی خرابیوں کے عذر ہائے لنگ کو بھی موقع پر رد کیا جاتا ہے۔ محکمہ نے ببانگ دہل اعلان کر رکھا ہے کہ وہ کسی کا غلام نہیں اور کسی بھی ڈینگی ڈیفالٹر کو کسی صورت N۔ R۔ O نہیں دے گا۔ مزید یہ کہ ان ایکٹیویٹیز کے دائرے کو مزید ”ایکسٹینشن“ دی جائے گی۔ سو اس سلسلے میں معائنہ افسران نے لاگ بکس پر مضحکہ خیز، حواس باختہ اور وحشت ناک کلمات لکھنا شروع کر دیے ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا کہ اس بابت مزید سخت فیصلے متوقع ہیں۔ مثلاً zero activity کے حاملین کے لیے تعلیمی ضلعی دفاتر میں ایک معیاری ”پھانسی گھاٹ“ کی تعمیر کے لیے ٹینڈرز مانگے جا رہے ہیں جبکہ مسلسل نان فنکشنل apps کے قومی مجرمان کے لیے شہر کے وسط میں بین الاقوامی طرز پر، شمشان گھاٹ، بنوائے جائیں گے۔ ان منصوبوں پر اٹھنے والے اخراجات اساتذہ کی نئی بھرتی پر چار سال سے لگی پابندی کو مزید جاری رکھ کر پورے کیے جائیں گے۔ یہ تاریخی اقدامات ملک میں تعلیمی کرپشن اور نا اہلی کے خاتمے میں معاون ثابت ہوں گے اور ملکی ترقی کو آٹھ چاند لگنے کے اندیشے بھی روشن ہو چلے ہیں۔ نہ جانے کیوں معماران قوم ڈینگی ایکٹیویٹز سے نالاں ہیں اور قومی و تعلیمی انقلاب کی راہوں میں یہ کہتے ہوئے مزاحم ہیں،

الجھے ہیں سکولوں میں ڈینگی ایپ کے دھاگے
افسر میرے پیچھے ہیں تو ڈینگی میرے آگے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments