جھوٹ پر ایک کالم


دنیا میں ہزاروں موضوعات ہیں جن پر تحریریں موجود ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر لکھا جا رہا ہے۔ اخلاقیات پر ایک چھوٹا سا مضمون پیش خدمت ہے۔ برلن کے علاقے کرؤز برگ میں ایک رہائشی عمارت کی بیرونی دیوار پر موٹے حروف میں تحریر ہے جس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ سچ کو ہمیشہ سنیں، چاہے بولنے والا کوئی بھی ہو۔

جھوٹ سچ کی ضد ہے۔ جھوٹ بولنے کی بہت سی اقسام ہیں :

کوئی جھوٹ بولتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کا رشتہ دار بہت بڑے عہدے پر ہے۔ اور اس کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ یہ جھوٹ بولتا ہے۔

کچھ لوگ محفل میں، حاضرین کو متاثر کرنے کے لئے مختلف قسم کے جھوٹ بولتے ہیں۔ مثال کے طور پر اپنے آپ کو بہت بڑی شخصیت کے طور پر متعارف کرانا، یا کسی ایسے موضوع پر بات کرنا جس پر سامعین کو بالکل معلومات نہیں ہوتی۔

اوبلیگیشن، یعنی کارہین منت میں بہت جھوٹ بولا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص کسی کا احسان مند ہے یا مقروض ہے تو وہ اس کی جھوٹی باتوں کو بھی سچ مانے گا۔

مفادات کے لئے قدم قدم پر جھوٹ بولا جاتا ہے۔ کاروباری حضرات گاہکوں سے، منافع کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں۔ محکمہ مالیات میں انکم ٹیکس کے گوشواروں میں اعداد و شمار کم لکھے جاتے ہیں۔

بہت سے والدین اپنے بچوں سے بھی جھوٹ کہلواتے ہیں۔ فون کی گھنٹی بجنے یا دروازے پر دستک ہونے پر، بچوں سے کہا جاتا ہے کہ والدین گھر پر نہیں ہیں۔

ایک اچھے انسان کا ضمیر، جھوٹ بولنے پر، اس کو ضرور ملامت کرتا ہے۔ اور بعض اوقات اس کی راتوں کی نیندیں بھی حرام ہو جاتی ہیں۔ مجبوری کی حالت میں، یعنی اگر کسی انسان کی زندگی بچانے کے لئے، جھوٹ بولا جائے تو شاید کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص ہر وقت جھوٹ بولے اور اس کو اس بات کا کبھی بھی احساس نہ ہو کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو یہ بہت خطرناک ہے۔ شاید آج کی دنیا میں 100 فیصد سچ بولنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہیے جو ناممکن نہیں۔ جھوٹ سے اجتناب برتنے کی ہمیشہ کوشش کرنی چاہیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments