نجف سے کربلا (اربعین تاظہور )


اچھی نہیں مریض کو دوری مسیح سے، حسرت یہ ہے روؤں لپٹ کر ضریح سے
”اے امام حسینٔ کے زائر سلام ہو آپ پر۔“

اس میں کوئی شک نہیں توقیر کا شمار خوش نصیب مومنین میں ہوتا ہے۔ جس کو مولا حسینٔ کے روزے کی زیارت نصیب ہوئی۔ اور اس کے بعد کتاب لکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ بیشک یہ اسی کے ساتھ ہوتا ہے جس کو امام چن لیتے ہیں۔ توقیر نے کتاب دل کے قلم سے لکھی ہے۔ اور ہر جگہ افضل ترین اسلوب استعمال کیے۔ میرے خیال سے زیارت پر جانے کے خواہش مند اور جانے سے قبل آپ اس کتاب کا مطالعہ لازمی کریں۔ ہمارے بھائی نے انتہائی خوبصورتی سے یہ کتاب تحریر کی جس کو پڑھ کر آپ کے علم میں اضافہ ہو گا۔

توقیر نے کتاب میں اربعین کے تعارف کو جس طرح بیان کیا۔ وہ الفاظ قابل تعریف ہیں۔ اس کتاب میں آپ کو سفرنامہ نجف سے کربلا پڑھنے کی سعادت نصیب ہوگی۔ جس کے بیان کرنے میں توقیر نے کسی قسم کی کمی نہیں چھوڑی۔ مولا حسینٔ کے شہر جا کر کس قدر اپنایت محسوس ہوئی توقیر نے خوب بیان کیا ہے۔ اربعین کی تاریخ بیان کی۔ کربلا کے پہلے زائر صحابی رسول ﷺ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ کے نام نا صرف کتاب کا انتساب کیا بلکہ ان کے واقعات بھی خوب بیان کیے۔

سفرنامہ پڑھ کر دنیا کے تمام ملکوں سے آنے والے زائرین کو ایک ہی صف میں دکھانے کی منظر کشی بھی خوب نظر آئی۔ المختصر توقیر کھرل نے کرامات بھی دل کھول کر بیان کیے اور مسلک اہل تشیع پر لگنے والے اعتراضات کے جواب دینے میں بھی کسی قسم کی عار محسوس نہیں کی۔ میں نے پوری زندگی عزاداری میں بسر کی ہے۔ اور میں نے یہ کتاب پڑھ کر اپنی تڑپ میں اضافہ محسوس کیا ہے۔ توقیر نے ایک کامیاب ترین اور افضل ترین سفر کو قلمبند کیا ہے جو کسی سعادت سے کم نہیں ہے۔ کتاب پڑھ کر یہ محسوس ہوتا ہے واقعہ کربلا نے دنیا کے ہر انسان کو متاثر کیا ہے۔

مولا ہمارے بھائی کے علم میں اضافہ فرمائے اور ہر پڑھنے والے کو اربعین نصیب کرے۔ آمین۔ الہی آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments