انصاف اور توہین آدمیت


مریم نواز اور عمران خان کو جلد مرضی کا انصاف ملنے پر مبارکباد۔

اور عوام کو اپنی حیثیت کا ادراک نا ہونے پر افسوس۔ کیونکہ یہ تصویر چار سال پہلے سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر بنائی اور ڈان میں شائع ہوئی۔

سیلاب وہ نقصان دے گیا جو تصور میں نا تھا۔ کروڑوں لوگ کی آنکھوں سے بہتے آنسو کیا کبھی خشک ہوں گے ؟ اس کا جواب کیا دیا جاسکتا ہے جب کے سرمایہ دار طبقہ اپنے اقتداری مسائل میں الجھا ہوا ہے کسی کی آڈیوز لیک ہو رہی ہیں تو کوئی اپنے آپ کو لاتعلق کہتے ہوئے بھی ضرورت بنا ہوا ہے۔ اپنے حق کے لیے جدوجہد کرنا غیرت کا تقاضا ہے ساٹھ سالہ آغا علی خان اور ان کی اکانوے سالہ والدہ شمیم 2018 میں سپریم کورٹ رجسٹری لاہور کے باہر اپنے 25 سالہ پرانا جائیداد پر قبضہ کا کیس لیے اس ملک کی عدلیہ کا بین الاقوامی درجہ بندی کا اشتہار بن گئے۔

دو مرتبہ پرانے بابا رحمتے نے بلایا اور مطمئن کیا کہ مسئلہ اب ختم ہو جائے گا۔ افسوس اس بات کو گزرے ہوئے تین سال بیت گئے ان کے لیے تو عدالت چھٹی کے روز کھلے یا رات کو کیا فرق پڑتا ہے۔ اب جب کہ علی خان ویل چیئر پر اور ان کی والدہ بستر پر آ چکے ہیں کیا صاحب مسند کسی نا خوشگوار خبر کے انتظار میں ہیں کیونکہ ہماری تاریخ تو یہی پیغام دیتی ہے انصاف مرنے کے بعد ہی ملتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments