بڑی منزل کا مسافر


سید قاسم علی شاہ ایک بہترین معلم، سچا کھرا صحافی، موٹیویشنل اسپیکر اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ میرے ہاتھ میں ان کی معروف کتاب ”بڑی منزل کا مسافر“ ہے جو 2019 ء میں شائع ہوئی ہے۔ میں نے بڑی دیر سے اس تصنیف کے چرچے سن رکھے تھے ’مگر آج پڑھنے کا موقع میسر آیا۔ اس کتاب میں متعدد اور متنوع موضوعات پر قلم فرسائی کی گئی ہے۔ تصنیف کا لب لباب یہ ہے کہ بڑی منزل کا مسافر چھوٹے جھگڑوں میں نہیں پڑتا۔ اگر آپ بڑا انسان بننا چاہتے ہیں، معاشرے میں نمایاں مقام پانا چاہتے ہیں، کامیابیوں کی اعلیٰ منازل طے کرنے کے خواہاں ہیں تو زندگی میں پیش آنے والے چھوٹے چھوٹے رنجشوں میں مت پڑیں۔ دوسروں کی خطاؤں کو معاف کرنے کا ہنر سیکھ لیجیے۔ کیونکہ معاف کرنے والا بہت بڑا ہوتا ہے۔ اگر آپ چھوٹی چھوٹی الجھنوں میں پھنسے رہیں گے تو ترقی نہیں کر پائیں گے۔

اس ادبی نسخے سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد فیض یاب ہو سکتے ہیں مگر اساتذہ اور طلبہ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے۔ میں تمام معلمین اور متعلمین کو صلاح دیتا ہوں کہ آپ اسے ایک بار ضرور پڑھ لیں۔ مصنف ایک اچھا استاد کے متعلق لکھتے ہیں کہ ”استاد ایک موٹیویٹر ہے۔ استاد کے لیے صرف پڑھا دینا، بتا دینا، کافی نہیں ہے۔ عمل کے لیے اکسانا، قوت ارادی پیدا کرنا، عزم پیدا کرنا، انرجی پیدا کرنا استاد کا کام ہے۔“ اچھے استاد میں کیا خوبیاں ہونی چاہیں؟ موثر اور مثالی استاد بننے کے راز اس کتاب میں بتائے گئے ہیں جنہیں اپنا کر آپ بہترین اور مثالی استاد بن سکتے ہیں۔

دنیا میں ہر انسان کسی نہ کسی منزل کی جانب پابہ رکاب ہے۔ ہر انسان اپنی سوچ کے مطابق اپنی تخیل میں ایک منزل کا امیج بنا لیتا ہے اور اس پر چلتا ہے مگر یہ بھی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ہر انسان درست سمت پر گامزن نہیں ہوتا۔ کوئی انسان بے تحاشا دولت و ثروت کو منزل مقصود بنا لیتا ہے، کوئی اچھی جاب کو، کوئی اچھا مکان بنگلے کو، کوئی بڑی گاڑی کو، کوئی سماجی سٹیٹس کو غرض ہر انسان کے ترجیحات الگ الگ ہوتے ہیں۔

میں دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ کتاب ”بڑی منزل کا مسافر“ پڑھ کر انسان کی سوچ کا زاویہ یک دم تبدیل ہو جاتا ہے۔ وہ سوچتا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کس مقصد و ہدف کے لیے تخلیق کیا ہے؟ بطور انسان سماج میں ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں؟ کہیں میں غیر ضروری سرگرمیوں میں وقت ضائع تو نہیں کر رہا؟ الغرض انسان کے دل و دماغ سے جمود کے پردے ہٹ جاتے ہیں اور مثبت پہلووں پر سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اس زندگی کا مقصد معلوم ہو جاتا ہے۔ وہ درست سمت اور بامقصد شاہراہ پر گامزن ہوتا ہے۔ یوں انسان چھوٹی اور بے وقعت مقاصد سے نکل کر بڑی منزل کے مسافر بن جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments