سندھ کے سیلاب متاثرین اور کوہستان کا ایسرانی خاندان


پاکستان میں موجودہ سیلاب نے جو تباہی مچائی آئی ہے اس کا چرچا پوری دنیا میں ہو رہا ہے اور اس سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ سندھ ہے، اقوام متحدہ سے لے کر ساری دنیا کے ممالک کا کہنا ہے سندھ میں سیلاب سے جو تباہی آئی ہے وہ کبھی بھی کہیں نہیں دیکھی گئی۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے، لاکھوں ایکڑوں پر تیار فصلیں پانی کی نذر ہو گئیں، لاکھوں گھر زمین بوس ہو گئے۔ شہر کے شہر اور گاؤں کے گاؤں جھیل کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

سندھ میں سکھر، خیرپور، جامشورو، دادو، سانگھڑ، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، ٹھٹھہ، جیکب آباد، شکارپور، لاڑکانہ اضلاع میں ہوئی تباہی نے سندھ کو پچاس سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ صوبے کو سیلاب سے بحالی میں کم سے کم بیس سے پچیس سال لگیں گے۔ لیکن اس ساری صورتحال میں سندھ میں ایسے کردار بھی سامنے آئے جنہوں نے حکومت میں ہوتے ہوئے بھی حکومت پر انحصار نہیں کیا اور وہ لوگ اپنی مدد آپ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے میں پیش پیش نظر آئے۔

ایسا ہی ایک خاندان کوہستان کے علاقے سے تعلق رکھنے والا ایسرانی خاندان ہے، اس خاندان کے فرزند اور سندھ کے صوبائی وزیر اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے سیلاب متاثرین کی مدد میں وہ کام کیا جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ ویسے بھی سندھ میں جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کوہستان کا ایسرانی خاندان ہمیشہ اپنوں کی مدد کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ چاہے دو ہزار گیارہ کا سیلاب ہو، کورونا کے خوفناک اور بدترین دن ہو یا پھر موجودہ سیلابی صورتحال۔

کوہستان کے اس ایسرانی خاندان نے اپنوں کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مجھے یاد ہے جب کورونا کی وجہ سے سندھ میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں مزدور بے روزگار ہو گئے تو ایسرانی خاندان نے حیدرآباد، جامشورو اضلاع میں غریب کو دو ماہ تک گھروں تک پکا پکایا کھانا پہنچایا اور ہزاروں خاندانوں کو راشن دے کر ان کی مدد کی۔ لیکن یہ مدد ایسی تھی جو میڈیا کی زینت نہ بنی، کیوں کہ ایسرانی خاندان کا ایک اصول رہا ہے لوگوں کی مدد ایسے کی جائے جو دینے والے دائیں ہاتھ کو بایاں ہاتھ بھی دیکھ نہ سکیں۔

شاید اس لیے ہی ایسرانی خاندان کو کوہستان کا سخی خاندان کہا جاتا ہے۔ بات یہی تک نہیں رکتی۔ مجھے ایک قصہ یاد آ گیا وہ اپنے حاضرین کے ساتھ ضرور شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ کورونا کے دن تھے، صورتحال بہت خراب تھی۔ ہر جگہ خوف تھا۔ لاک ڈاؤن کے باعث کاروبار بند تھا، لوگ گھروں تک محصور ہو گئے تھے۔ گھروں میں موجود سامان ختم ہو گیا تھا۔ اس وقت میں نے خود ایسرانی خاندان کے فرزند اور صوبائی وزیر گیان چند ایسرانی سے رابطہ کر کے گزارش کی کہ جناب۔ صرف عام مزدور نہیں کورونا کی اس بدترین صورتحال میں سفید پوش بھی بہت پریشان ہیں، میڈیا سے وابستہ کچھ دوست پریشان ہیں، اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں تو مہربانی ہوگی۔ بس میرا اتنا ہی کہنا تھا تو اوپر سے جواب آیا یہ بھی کوئی بات ہوئی، آپ لوگوں کی تعداد بتائیں اور جگہ بتائیں آپ کو راشن مل جائے گا۔ مجھے حیرت تو تب ہوئی جب یہ سب کچھ ایک دن میں ہو گیا، میں نے گیان چند ایسرانی صاحب کو صبح فون کیا، دوپہر کے ان کے بندے نے رابطہ کیا اور شام ڈھلنے سے قبل ہی امانت حقداروں کے گھروں تک پہنچ گئی۔

ایسے کئی واقعات موجود ہیں، جو ایسرانی خاندان کی عوامی خدمت کی خود گواہی دیتے ہیں۔ اب آتے ہیں موجودہ سیلابی صورتحال کی طرف۔ کوہستان کا ایسرانی خاندان اس مشکل وقت میں بھی اپنوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ جامشورو سندھ کا واحد وہ ڈسٹرکٹ ہے جس کو صوبے کا گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے۔ اس وقت سندھ کے اس گیٹ وے ڈسٹرکٹ میں صوبے بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سیلاب متاثرین قیام پذیر ہیں، کچھ لوگ سرکاری رلیف کیمپس میں موجود ہیں تو کچھ لوگ سڑکوں کنارے اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھیں ہیں۔

ان متاثرین کو رہائش، کھانے پینے کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات بھی مصروف عمل نظر آتے ہیں، اس میں کوہستان کے ایسرانی خاندان کا بھی اہم کردار شامل ہے۔ لگ بھگ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جامشورو ڈسٹرکٹ میں مقیم متاثرین میں ایسرانی خاندان کی جانب سے روزانہ دوپہر اور رات کا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے موجب ایسرانی خاندان روزانہ سیلاب متاثر پندرہ سو خاندانوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے، اس کے علاوہ متاثرین کو بیماریوں سے بچانے کے لئے مفت ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی، صرف بات یہی نہیں رکتی ان متاثرین میں سے جو لوگ اپنے ابائی گاؤں جانا چاہا رہے ہیں ان کی مالی مدد بھی کرنے میں ایسرانی خاندان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

یقیناً مشکلات قوموں پر آتی ہیں اور مشکلات میں اپنی کی مدد کرنا ہی نہ صرف حب الوطنی ہے پر انسانیت کی بھی بڑی خدمت ہے۔ ایسرانی خاندان بغیر کسی مذہبی تفریق کے سیلاب متاثرین کو اپنوں کی طرح سنبھال رہا ہے اور ہر گھڑی ان کی خدمت میں سب سے آگے نظر آتا ہے۔ اگر کوہستان کے ایسرانی خاندان کی طرح دیگر مخیر خاندان بھی اپنوں کی مدد کے لئے ایسے ہی آگے بڑھے تو سندھ کے متاثرین کو کسی عالمی مدد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments