گندھارا تہذیب کا قدیم ورثہ اور پاکستان


سیاحت نے مسلسل آٹھویں سال عالمی معیشت کے مقابلے میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ آج، ایک ارب سے زیادہ لوگ بین الاقوامی سطح پر سفر کرتے ہیں، جن میں سے نصف کے قریب سفر ترقی پذیر ممالک کے لیے ہوتے ہیں۔ پاکستان اس رجحان سے فائدہ اٹھانے کے لیے منفرد مقام رکھتا ہے۔

مسافر دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک کے تاریخی ورثے کا تجربہ کر سکتے ہیں، صوفی مزارات، ہندو مندروں، سکھ گوردواروں اور بدھ خانقاہوں کے بھرپور ذخیرے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، دنیا کے کچھ بلند ترین پہاڑوں کو سر کر سکتے ہیں، یا محض قدرتی خوبصورتی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں برف پوش چوٹیوں کے پس منظر میں کھلتے درختوں سے لے کر گوادر کے قدیم ساحلوں تک۔

تاہم، سیاحتی مقامات کی اس دولت کے باوجود، پاکستان کا سیاحتی شعبہ ہندوستان، ترکی، سری لنکا اور عمومی طور پر خطے سے بہت پیچھے ہے۔

پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی میں سیاحت اور سیاحت کے شعبے کا براہ راست حصہ 3.5 فیصد کی علاقائی اوسط کے مقابلے میں صرف 2.8 فیصد ہے۔

پورے جنوبی ایشیا میں غیر ملکی سیاحوں سے وصولیوں کے لحاظ سے ( 2016 میں 33.82 بلین ڈالر) ، پاکستان نے زرمبادلہ کے اس اہم ذریعہ میں سے 1 فیصد سے بھی کم حصہ ہندوستان کے 69 فیصد، سری لنکا کے 10 فیصد اور مالدیپ کے 7 فیصد سے کم حاصل کیا۔

مزید برآں، بھارت کی معیشت میں سفر اور سیاحت کے حصے میں ڈرامائی بہتری کے برعکس، پاکستان میں یہ حصہ کافی حد تک تعطل کا شکار ہے۔

ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کا تخمینہ ہے کہ براہ راست اخراجات کا ہر روپیہ 1.46 روپے کے اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ سفر اور سیاحت کے شعبے میں ہر براہ راست ملازمت سے متعلقہ شعبوں میں اضافی 1.55 ملازمتیں بھی شامل ہیں۔ ان کثیر اثرات کو شامل کرتے ہوئے، سکھ سیاحوں کی کل شراکت ہر سال تقریباً 44 بلین روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جس سے 82,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

اسی طرح بدھ مت کی سیاحت کی دنیا بھر میں 500 ملین بدھسٹوں کی ایک اندازے کے مطابق مارکیٹ ہے۔ مردان، ٹیکسلا اور سوات پر مشتمل پاکستان کا گندھارا خطہ ان کے لیے ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ خاص طور پر کوریائی بدھ مت کے پیروکار اپنی مذہبی اصل کا پتہ اس علاقے سے لیتے ہیں جو اب پاکستان ہے، جہاں 1,300 سال قبل کوریائی راہب ہائیچو نے سفر کیا تھا۔

حال ہی میں، تھائی لینڈ کے 130 رکنی وفد نے تخت بائی (سوات) میں قائم بدھ مت کی تاریخی اور مذہبی مقامات کا دورہ کیا۔ وفد نے سوات میں قائم بدھ مت کے مختلف مذہبی مقامات پر مذہبی رسومات ادا کیں۔ وفد کے اراکین نے سوات کی عوام کا شکریہ ادا کیا جو ان کے مذہبی مقامات کی اچھی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ وفد میں شامل اراکین نے کہا کہ سوات پرامن، خوبصورت اور پر فضا جگہ ہے۔ اور ہمیں سوات میں آ کر بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔

وفد کے اراکین نے بدھ مت کے مذہبی اور تاریخی مقامات کی حفاظت اور انتہائی اچھی دیکھ بھال پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ وفد کے اراکین نے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے لئے ایک اہم ملک ہے۔ یہاں ہر سال مختلف مذاہب کے لوگ آزادی سے مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے باہر سے تشریف لاتے ہیں۔ یہ اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان میں مذہبی رواداری کو اہمیت دی جاتی ہے۔ تخت بھائی میں قائم بدھ مت کا مذہبی مقام دنیا کے سب سے بڑے قدیم خانقاہوں میں سے ایک ہے۔ تخت بائی گندھارا تہذیب کا حصہ تھا، جو کہ برصغیر کی تاریخ میں ابتدائی شہری بستیوں میں سے ایک ہے۔ ورثہ کی جگہ پہلی بار 1836 میں کھدائی کی گئی تھی۔

خیبرپختونخوا، پہاڑوں میں اپنی خوشگوار آب و ہوا اور افغانستان کے ساتھ سرحد پر اپنی تاریخ کے ساتھ، کبھی نوآبادیاتی مہم جوئی کرنے والوں کے لیے کھیل کا میدان اور بالائی سطح کے پاکستانیوں کے لیے چھٹیاں گزارنے کا پسندیدہ مقام تھا۔ لیکن 9 / 11 کے حملوں کے بعد افغانستان میں جنگ شروع ہوئی اور پاکستانی حکومت کے خلاف بغاوت، یہ پاکستانی طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کا مترادف بن گیا ہے جنہوں نے حالیہ برسوں میں ہزاروں افراد کو حملے کا نشانہ بنایا۔ دولت مند پاکستانیوں اور مغربی باشندوں نے حملوں اور اغوا کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہو کر دورہ کرنا چھوڑ دیا، لیکن اب حکومت اب جاپان اور جنوبی کوریا جیسے امیر ایشیائی ممالک سے ہزاروں زائرین کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان فوج اور پاکستان قوم کی جانب سے بیش بہا قربانیاں دے کر پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا گیا اور پاکستان میں عالمی کھیلوں اور سیاحت کو دوبارہ مکمل طور پر حفاظت کے ساتھ بحال کیا گیا۔ پاکستان ہر قسم کے مذہب کے پیروکاروں کے لئے ایک محفوظ ملک ہے اس سلسلے میں حکومت اور فوج کی جانب سے بہت سے اقدامات اٹھائے گئے جس میں کرتار پور راہداری کا منصوبہ بھی شامل ہے جو کہ سکھ مذہب کے پیروکاروں کے لئے خاص مقام رکھتا ہے۔

اسی حوالے سے دیگر مذاہب جس میں بدھ مت بھی شامل ہے ان کے پیروکاروں کی مقدس مقامات تک رسائی اور ان کی حفاظت کے لئے مکمل اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ مذہبی سیاست کی بحالی سے جہاں دیگر مذاہب کے پیروکار اپنے مقدس مقامات دیکھ پائیں گے وہیں پاکستان جیسے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ پاکستان آنے والے مذہبی اور دیگر سیاحوں نے ہمیشہ پاکستان کی میزبانی کی تعریف کی اور پاکستان کو ایک محفوظ ملک قرار دیا۔ پاکستان کے بارے میں حقائق سے منفی پروپیگنڈے پر یقین کرنے کی بجائے تمام سیاحوں کو ان مقامات کا دورہ کرنا چاہیں اور پاکستان کی پر امن اور پر سکون فضا سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments