فیس کہاں سے دیں


زندگی ہے اپنے قبضے میں نہ اپنے بس میں موت
آدمی مجبور ہے اور کس قدر مجبور ہے

کیسی بے بسی کا عالم ہے دل رو پڑا دو بچوں کی سڑک کے کنارے یونیفارم میں یہ خبر دیکھ کر کہ پیسے ہی نہیں ہے تو فیس کہاں سے بھرے تعلیم ہماری بنیادی ضرورت ہے ہمارا معاشرہ جن قدرتی اور معاشرتی بحران سے گزر رہا ہے اس دور میں بنیادی ضرورتیں حاصل کرنا کسی جہاد سے کم نہیں روٹی، کپڑا، مکان اور تعلیم ہر فرد کی ضرورت ہے۔ اس دور میں سفید پوش انسان سب سے زیادہ پریشان ہے سبزی لینے کے لیے نکلیں ٹماٹر، پیاز کا بھاؤ سن کر پریشانی لاحق ہوجاتی ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ سفید پوش انسان اپنی عزت بھی رکھنا چاہتا ہے اور اپنے بچوں کو کم ازکم ضروریات زندگی کی بنیادی چیزوں کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کے لیے پورا مہینہ مہنگائی کی سولی پر لٹکا رہتا ہے۔ آج کی اس خبر کی ستر ہر سفید پوش انسان کی عکاسی کرتی ہے۔ جب آپ کی نوکری چلی جائے تو بیماریاں گھیر لیتی ہیں اصل میں وہ بیماریاں نہیں ہوتی وہ کل کی پریشانیاں ہے جو آپ کو بستر کے ساتھ لگا دیتی ہے۔ ان معصوم بچوں کا کیا قصور ہے یہ تصویر صرف دو بچوں کی نہیں ہے یہ ہمارے معاشرے میں موجود 70 % عوام کی ہے جو چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاؤ کی کہاوت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کے لئے چادر کو ایک طرف سے درست کرتے ہیں تو دوسری طرف سے اٹھ جاتی ہے۔

جنتا بد سے بدحالی کی طرف روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ غریب، غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ مگر مجال ہے کہ کسی حکومت نے عوامی باشندہ بن کر عوام کی بھلائی کا سوچا بھی ہو۔ برینڈز، میچنگز، مقابلہ بازی اور بیرون ملک سیر و سیاحت کرتی حکومتیں کیا جانے کہ جب مہینے کے بعد ٹیکسوں اور سرچارجز سے بھرا بجلی کا بل سفید پوش عوام پر قیامت بن کر ٹوٹتا ہے۔ پٹرول کی قیمت ساتویں آسمان پر ہے۔ آٹا، چینی، چاول اور اناج عوام کی دسترس سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔

دوسرے ممالک میں جب کہیں بھی کوئی قحط، خشک سالی یا قدرتی آفت آتی ہے تو حکومتیں عوام کو ریلیف دیتی ہیں مگر یہاں بہت سے لوگوں کی ملازمتیں چلی گئیں۔ ان کے بچے اسکولوں سے بے دخل کر دیے گئے یہاں تک کہ بہت سے گھروں کے چولہے بند ہو گئے مگر حکومتوں نے اپنے ٹیکس سسٹم کو وہیں پر رکھا۔ بلکہ مزید بڑھا دیا ضروریات زندگی میں کچھ بھی سستا میسر نہیں۔ اس معاشرے میں سستی ہے تو صرف انسانی جان اور ہمارا آنے والا مستقبل ان کچھ سالوں میں سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا ہمارا مستقبل ہمارے بچے ہیں۔

حکومت کو فوراً سے پہلے اپنے کل کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی کرنی پڑے گی کیونکہ کسی بھی قوم کا دار و مدار اس کے مستقبل پر ہوتا ہے اور آج اگر ہمارے بچے اسی طرح فیس نہ دیے جانے کے باعث گھر بیٹھے رہ گئے تو ہمارا مستقبل مسمار ہو جائے گا تعلیم سب کے لیے کا ایجنڈا اٹھا کر حکومت سے اپنا حق مانگیں ایسے کڑے وقت میں اگر جنتا حکومت کے ساتھ ہے تو حکومت کو بھی عوام کا یہ بنیادی حق دینا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments