عمران خان نے پی ڈی ایم کا منصوبہ ناکام کر دیا


پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ عمران خان اس سے قبل 2018 ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی پانچ نشستیں جیت کر ناقابل شکست رہ چکے ہیں۔ ایوان زیریں کی 7 نشستوں پر کامیابی کا ریکارڈ شاید ہی کوئی دوبارہ توڑ سکے۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی کل 8 اور 3 صوبائی نشستوں پر مقابلہ تھا۔ ایوان زیریں کی صرف ایک نشست ایسی تھی جس پر تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان کی بجائے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانوں قریشی یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی موسیٰ گیلانی کی مد مقابل تھیں۔

تحریک انصاف یہی نشست ہاری ہے اور ایسا لگتا ہے کہ تبدیلی کی دعوے دار اس جماعت کے ووٹرز نے ”موروثی“ سیاست کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ اگرچہ دوسری جانب سے بھی موروثی امیدوار کو ہی میدان میں اتارا گیا تھا لیکن تحریک انصاف کے ووٹر کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ غلط بات پر اپنی اعلیٰ قیادت سے بھی اختلاف کر سکتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ملتان میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی کامیابی در حقیقت تحریک انصاف کے ووٹرز کی دین ہے جنہوں نے سیاست کے ”زہر ہلاہل“ یعنی موروثیت پر لبیک نہیں کہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی ایک یہ نشست جیت کر پی ڈی ایم کی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے۔ مریم اورنگزیب صاحبہ نے پولنگ سے ایک روز قبل ضمنی انتخابات کو ریفرنڈم قرار دیا تھا جس کا فیصلہ عوام نے میدان عمل میں سنا دیا ہے۔ عمران خان کی تاریخی فتح نے ان کی مقبولیت پر ایک بار پھر مہر ثبت کی ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ پی ڈی ایم نے کمال مہارت اور باریک بینی سے سپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے تحریک انصاف کے ان اراکین قومی اسمبلی کے استعفے قبول کیے جہاں پی ڈی ایم یعنی 13 سیاسی جماعتوں کی مجموعی طور پر برتری تھی۔ اس گیم پلان کا بنیادی مقصد ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا تھا جو نظر بھی آ رہا تھا لیکن ”سیاسی نومولود“ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ترپ کا پتہ پھینکے ہوئے خود الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا جو ”چوں چوں کے مربہ“ کے لئے پریشان کن تھا۔

ایک اکیلی سیاسی جماعت بلکہ یوں کہیے کہ فرد واحد نے درجن بھر سیاسی جماعتوں اور ان کے جغادری قائدین کو چاروں شانے چت کر دیا۔ ان حالات میں جب پی ڈی ایم کی حکومت اور مقتدر حلقے ایک پیج پر ہیں تو حسب روایت ”دھاندلی“ کا شور مچانا بھی ممکن نہیں دکھائی دیتا۔ شاید اب میاں نواز شریف کی پاکستان واپسی مزید تاخیر کا شکار ہو جائے بلکہ مجھے تو مریم نواز بھی مستقبل قریب میں وطن واپس لوٹتی نظر نہیں آتیں۔

گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں گیم چینجر در اصل وہ ووٹر ہے جو 2018 ء کے بعد حق رائے دہی کا اہل ہوا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق قومی اسمبلی کے ہر حلقے میں 4 سالوں بعد 30 ہزار نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔ یہی وہ نوجوان طبقہ ہے جو ملک میں تبدیلی کا سب سے زیادہ خواہشمند ہے۔ تحریک انصاف کی فتح کا دوسرا محرک چیئرمین کا خود میدان میں اترنا تھا۔ تیسرا محرک تحریک انصاف کی سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر گرفت ہے۔

عمران خان نے 40 سال اقتدار میں رہنے اور رجیم چینج کے بیانیے کو جس طرح اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کے ذہنوں میں راسخ کیا ہے وہ شاید کسی اور سیاسی لیڈر کے بس کی بات نہیں۔ تحریک انصاف کے ووٹرز اور سپورٹرز کی اکثریت خواندہ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے خوب واقفیت رکھتی ہے اور دوسری جانب پی ڈی ایم میں اس بابت قحط الرجال ہے۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق حالیہ ضمنی انتخابات نے اگلے عام انتخابات کی راہ ہموار کر دی ہے۔ مذکورہ کامیابی سے عمران خان کے جلد انتخابات کے مطالبے کو تقویت ملے گی۔

ایک بات تو طے ہے کہ عمران خان اپنی مقبولیت کی انتہاؤں پر ہیں، یعنی یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ہم دور عمرانی میں جی رہے ہیں۔ ایسے میں انہیں غیر سنجیدگی سے اجتناب برتتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جو واقعتاً ایک لیڈر کو زیب دیں۔ ماضی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے انہیں اللہ رب العزت کی طرف سے دی گئی عزت اور مقبولیت کو وطن عزیز اور جمہور کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔ کئی مرتبہ پہلے بھی عرض کی ہے کہ اپنے اردگرد خوشامدیوں اور آستین کے سانپوں کی بیخ کنی کریں۔

ملکی ترقی اور سالمیت میں اپنا کردار ادا کریں۔ تاریخ نے انہیں ایک بار پھر موقع دیا ہے۔ عین ممکن ہے کہ وہ آمدہ عام انتخابات میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ واپس آئیں۔ اس کے لئے انہیں بھرپور تیاری کرنی ہوگی اور ماضی کی طرح ہوائی قلعوں کی تعمیر کی بجائے عملی کام کرنا ہوں گے کیونکہ ”ہوائی قلعے“ ان کے مخالفین 5 دہائیوں سے تعمیر کرتے آ رہے ہیں۔ اگر عمران خان نے بھی یہی روش اختیار کرنی ہے تو ان کا ووٹر انہیں ملتان کی طرح مسترد کر دے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments