میں کامل انسان نہیں ہوں


میں کامل انسان نہیں ہوں اور مجھے اس بات کا کوئی غم نہیں ویسے بھی کہتے ہیں ”انسان خطا کا پتلا ہے“ اور اگر یہ سچ ہے اور میں خود کو انسان مان لوں تو خطا مجھ کو ودیعت کی گئی ہے۔ اس لیے میں کامل نہیں ہو سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کامل کی تعریف کیا ہو گی؟ اس میں اتنا کہا جا سکتا ہے ”جتنے منہ اتنی باتیں“ ۔ یعنی ہر انسان کی کامل ہونے کی مختلف تعریف ہو گی اور میں، ایک شخص، اتنے سارے لوگوں کی مختلف تعریفوں پر فٹ کیسے آ سکتا ہوں۔ اس لیے بھائی میں تو صاف کہتا ہوں کہ میں ”کامل انسان نہیں ہوں“ ۔ اس بات کو تسلیم کرنے کے مجھ کو کئی فائدے ہیں اور شاید کچھ نقصان بھی ہوں لیکن میرے نزدیک وہ فائدے کی نسبت کافی کم ہے۔

پہلا فائدہ جو مجھے اس میں نظر آتا ہے کہ جب آپ خود کو کامل انسان نہیں سمجھتے تو آپ میں ضد، ہٹ دھرمی کم ہو جاتی ہے اور آپ اس بات پر بھی غور کرتے ہیں کہ مجھ میں کئی کمیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کو مجھے کم کرنا ہے۔ اس طرح اگر کوئی لڑائی کی صورت پیدا ہوتی ہے تو آپ غور کرتے ہیں کیا اس میں میری تو کوئی غلطی نہیں ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی غلطی ہے تو آپ پیچھے ہٹ جاتے ہیں، معافی بھی طلب کرتے ہیں (جس پر اکثر لوگ آپ کو بزدل سمجھ سکتے ہیں ) اور بات صلح صفائی سے نبٹ جاتی ہے۔

دوسرا فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ کو سمجھ آ جاتی ہے دوسرے لوگ بھی میری طرح کے انسان ہیں اس لیے ان میں بھی کمی کوتاہی ہو گی، وہ بھی کامل نہیں ہوں گے۔ اس بات کو سمجھ میں آنے سے یہ بھی سمجھ میں آئی ہے کسی کے اوپر بھی اندھا اعتماد نہیں کرنا۔ ٹھیک ہے وہ میرا دوست ہو سکتا ہے، وہ میرا رشتہ دار ہو سکتا ہے، میرا سیاسی حکمران ہو سکتا ہے یا پھر کچھ اور وہ جو بھی ہے، انسان ہے، اس میں خطا وار ہونے کا اتنا ہی مادہ موجود ہے جتنا مجھ میں ہے۔ اس لیے کسی کی اندھی تقلید اور پرستش کرنے سے میں تو توبہ تائب ہو گیا ہوں۔ آپ بھی ہو جائیں۔

تیسرا فائدہ کامل نہ ہونے کا یہ ہے کہ میں نئے کام کر سکتا ہوں میں غلطیاں بھی کر سکتا ہوں۔ جب لوگ اپنے آپ کو کامل سمجھنے لگ جاتے ہیں تو وہ آگے بڑھنا، کچھ نیا کرنا چھوڑ دیتے ہیں انہیں لگتا ہے ایسا کرنے سے ان کی بے عزتی ہوگی کیونکہ وہ کامل انسان ہیں اس لیے معاشرہ کے سامنے ان کا جو عکس بنا ہوا ہے وہ ٹوٹ جائے گا۔ پھر مجھے یہ بھی لگتا ہے کامل ہونا کچھ نہیں ہوتا بلکہ انسان ہر دن کچھ نیا سیکھتا ہے کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

کچھ نیا علم حاصل کرتا ہے اگر کوئی شخص اپنے آپ کو کامل سمجھنے لگ جائے گا تو اس کا علم، ہنر سے رابطہ ختم ہو جاتا ہے کیونکہ ایک مکمل انسان کو آپ کتنا مکمل کر سکتے ہیں؟ ایک بات ہم نے محسوس کی ہے زیادہ تر سست اور کاہل لوگ اپنے آپ کو کامل انسان سمجھتے ہیں کیونکہ اس طرح ان کے پاس کچھ نیا سیکھنے کا، علم حاصل کرنے کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔ کاملیت کی ڈگری صرف انسانوں کے پاس نہیں ہوتی بلکہ کچھ اقوام بھی اس کا دعویٰ کرتی ہیں اور ماضی میں رہنا شروع کر دیتی ہیں اور خود میں موجود تمام برائیوں کی جڑ، ہمیشہ دوسروں میں ڈھونڈتی رہتی ہیں۔ اگر آپ بھی آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو خود کو خطا وار سمجھیں اور اس سے سبق سیکھ کر آگے بڑھتے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments