چینی کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس اور صدر شی کا مستقبل


چین میں کمیونسٹ پارٹی کی بیس ویں نیشنل کانگریس کا اجلاس اس لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں چین کی قیادت اور اس کے اہداف کو مقرر کیا جاتا ہے۔ چین کی عالمی منظر نامے پر جو حیثیت ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہے اور بالخصوص پاکستان کے لیے چین کی کیا اہمیت ہے سب کو علم ہے۔ نیشنل کانگریس ہی وہ ادارہ ہے کہ جس نے آج کے چین کو لڑکھڑانے نہیں دیا ہے ورنہ جب سابق سوویت یونین سابق ہونے کے دن بہ دن قریب آ رہا تھا تو اس وقت تیامن اسکوائر پر کمیونسٹ مخالفین نے مظاہرے کیے ۔

اور پھر سوویت یونین ہی قصہ پارینہ بن گیا اور دنیا کے سامنے بالعموم اور چینیوں کے سامنے بالخصوص یہ سوال آن کھڑا ہوا کہ چین میں کمیونزم کا کیا مستقبل ہے؟ اس وقت کمیونسٹ پارٹی کے اعلی دماغ سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے لکیر کا فقیر بننے کی بجائے کہ اس پر بضد رہتے کہ ہم پالیسیوں میں کوئی ترمیم نہیں کریں گے اس بات کا مطالعہ گہرے غور و فکر کے ساتھ کرنا شروع کر دیا کہ آخر سوویت یونین اس انجام تک کیسے پہنچ گیا؟

اس مطالعے کے بعد چین نے اپنے معاشی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں تاکہ چین کو کسی بھی قسم کی معاشی ناکامیوں کے سبب سے اس کا سیاسی شیرازہ بکھرنے سے بچایا جائے اور کمیونسٹ پارٹی اس میں کامیاب بھی ہو گئی۔ موجودہ اجلاس اس حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ موجودہ چینی صدر شی کو تیسری مدت کے لیے منتخب کر لیا جائے گا۔ 2018 میں چین کے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے صرف دو بار منتخب ہونے کی شرط کو ختم کر دیا گیا تھا اور تیسری مدت کے لیے منتخب ہونے پر پابندی کو ہٹا لیا گیا تھا۔

اس حوالے سے مغربی دنیا اور اس کا میڈیا بہت عرصہ سے پروپیگنڈا میں مصروف ہے کہ صدر شی نے نیشنل کانگریس کی جانب سے قائم کی گئی اقدار کو برقرار رہنے نہیں دیا ہے۔ پروپیگنڈا مہم اس انداز میں جاری ہے کہ جیسے دو مدتوں کا تعین 1949 میں انقلاب چین کے وقت کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ جب انیس سو انچاس میں چین میں کمیونسٹ انقلاب کامیاب ہو گیا اور چیئرمین ماؤ برسر اقتدار آ گئے تو انہوں نے ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی تھی۔

چیئرمین ماؤ انقلاب سے لے کر انیس سو چھہتر تک اپنی موت تک مسلسل چین کے لیڈر رہے اور کمیونسٹ پارٹی میں ان کی مقبولیت بھی برقرار رہی۔ جب ڈینگ زیاؤ پنگ چین کے لیڈر منتخب ہوئے تو انہوں نے اس خیال کے ساتھ کہ اس وقت چیئرمین ماؤ جتنی مقبولیت رکھنے والا کوئی دوسرا رہنما نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے تیسری مدت کے لیے منتخب ہونے پر پابندی کو عائد کروا دیا تھا۔ یہ اس وقت کے لحاظ سے ایک درست فیصلہ تھا مگر بہرحال انقلاب چین کے لیڈر ماؤ کے بعد کا فیصلہ تھا۔

جو اب حالات اور ضروریات کے سبب سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ویسے بھی کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس کے فیصلوں کو کنٹرول کرنا کسی ایک شخص کے لئے سرے سے ممکن ہی نہیں ہے۔ کمیونسٹ پارٹی 96 ملین اراکین رکھتی ہے، جن میں سے 70 فیصد مرد اراکین ہیں، یہ شہروں سے لے کر ملکی سطح تک اپنی قیادت کو منتخب کرتے ہیں، پارٹی کی نیشنل کانگرس 3000 اراکین پر مشتمل ہیں جبکہ ان میں سے سینٹرل کمیٹی کے اراکین کی تعداد تین سو ستر ہیں۔

پھر 25 اراکین پر مشتمل پولٹ بیورو ہے اور آخر میں سب سے طاقتور ادارہ اسٹینڈنگ کمیٹی سات اراکین پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس وسیع و عریض سیاسی اسٹرکچر کے ہوتے ہوئے یہ گمان کرنا کہ کوئی اس پر تن تنہا حاوی ہو جائے گا یا ہو سکتا ہے درست تجزیہ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر جہاں صدر شی بہت زیادہ حمایت رکھتے ہیں وہی پر وانگ یانگ، لی شی اور ہوجن ہو کی بھی اپنی ایک خاص اہمیت ہیں۔ چینی وزیراعظم لی بہت ہی زیادہ متحرک رہنما ہے۔

صدر شی چینی عوام میں دو وجوہات کے سبب سے بہت مقبول ہیں۔ اور خیال کیا جا رہا ہے کہ نیشنل کانگریس جو رہنما اصول دے گی وہ ان ہی وجوہات کو مدنظر رکھ کر دیں گی۔ صدر شی نے اپنے برسراقتدار آنے کے بعد سے بدعنوانی سے ناقابل معافی انداز میں نمٹا ہے۔ اعلی ترین سطح سے لے کر چاہے وہ سیاستدان ہوں، جج ہو، فوجی و سرکاری افسران ہو یا کاروباری افراد اس حوالے سے کوئی بھی طبقہ ان کے اقدامات سے باہر نہیں رہا۔ چالیس لاکھ افراد کے خلاف اس دوران بدعنوانی کے جرم پر کارروائی ہوئی۔

انہوں نے اس بات کا خیال رکھا کہ اقتصادی ترقی صرف دولت مندوں کے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بیان کرنے سے نہیں ہوتی بلکہ اس کے ثمرات عام غریب عوام تک پہنچے چاہیے لہذا انہوں نے معاشی کامیابیوں کو چین میں غربت کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا اور چین میں غربت کے خلاف جنگ جیتنے کا اعلان کر دیا گیا۔ ساؤتھ چین سی سے لے کر تائیوان، ہانگ کانگ اور تبت تک کے مسائل پر صرف گفتگو ہی نہیں کی بلکہ پوری طاقت سے سامنے بھی آئے اور ایک مضبوط رہنما کا تشخص قائم کر لیا۔ اس لئے گمان یہ کیا جا رہا ہے کہ بیسویں نیشنل کانگریس ان کے ان اقدامات کی مزید توثیق کریں گی اور اگلے پانچ برسوں کے لئے رہنما اصول طے کر دیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments