وائرل ہو یا پھر وائرس، پلیز پہلے فیکٹ چیک


آج کل وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے گویا وقت میں برکت ہی نہ بچی ہو، مگر اس سے کئی زیادہ تیزی سے جھوٹی خبریں پھیل رہی ہیں اور ان خبروں میں جو کے دراصل افواہیں ہیں اس میں برکت ہی برکت ہے۔ جی ایسی برکت ہے کہ بس یہاں پر جھوٹی خبر کا آنا ہے اور پھر فوری طور پر اس خبر پر سوشل میڈیا کے جانبازوں کا ایمان لے آنا ہے۔ ان خبروں پر ایسا ایمان لانا ہے کہ کسی طور پر یہ نہیں ماننا کہ خبر جھوٹی بھی ہو سکتی ہے اور پہلے اسے آگے بھیج کر ثواب کمانے سے پہلے تصدیق کرلی جائے مگر نہیں بھئی سب سے پہلے خبر کو فارورڈ کرنا ہے چاہے نقلی ہو یا جھوٹی۔

کچھ سیاسی پارٹیز اور کچھ پیڈ سوشل میڈیا ورکر جو سوشل میڈیا کے توسط سے ہر گھر میں پہنچ گئے ہیں، انھوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایسی ایسی خبریں وائرل کی جو سچ تو سچ بلکہ جھوٹ کے زمرے میں بھی نہیں آتی یعنی مجہول قسم کی خبریں۔ جب لاکھوں لوگوں تک ایک ساتھ وہ جھوٹی خبر پہنچیں گی اور وہ لاکھوں لوگ دوسرے لاکھوں لوگوں تک وہ خبر پھیلائیں گے تو سوچیں کس قدر مشکل ہو گا جھوٹی خبر پر بند باندھنا۔

آج کی صحافت عجیب رنگ میں ڈھل گئی ہے، جہاں اخبار پر بھروسا نہیں، ٹی وی پر بھروسا نہیں، ریڈیو پر بھروسا نہیں البتہ فیک نام سے چلنے والے پیج یا یا ٹویٹر آئی ڈی سے ہوئی ٹویٹ پر فوری طور پر یقین اور ایمان لے آیا جاتا ہے اور اس یقین کو آگے بھی فریضے کی طرح سے پھیلایا جاتا ہے۔ نہ اخلاقی حد دیکھی جاتی ہے اور نہ خبر کی حقیقت اور اسے حقیقیت مان بھی لیا جاتا ہے اور آگے بھیج بھی دیا جاتا ہے۔ کیونکہ سوشل میڈیا ایک آزاد میڈیم ہے اور یہاں پر ہر کوئی آزادی کے ساتھ کچھ بھی شیئر کر سکتا ہے۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس آزادی کا سب سے زیادہ غلط استعمال پاکستان میں دھڑلے سے ہوتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

کچھ سال پرانی بات ہے کہ اخبار میں اگر کوئی خبر غلط چھپ جائے اور یا حقائق کے منافی ہو تو فوری طور پر اگلے ہی روز تصحیح چھپ جاتی تھی یعنی غلط خبر کی تردید کی جاتی تھی۔ مگر یہ اخلاقیات سوشل میڈیا کے پیجز اور ٹویٹر اکاؤنٹ چلانے والوں کے پاس نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا سوشل میڈیا کا استعمال صرف پروپیگنڈے کے لئے ہوتا ہے کیونکہ وہ پروپیگنڈا ان کے بیانیہ کے لئے غذا اور پانی کا درجہ رکھتا ہے۔

جھوٹی جھوٹی خبروں کے سونامی پر بالآخر کسی نے بند باندھنے کی کوشش کی ہے اور باقاعدہ فیکٹ چیکنگ کی کیٹگری کا اضافہ کیا ہے تاکہ تیزی سے وائرل ہوتی جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو کسی طور روکا جاسکیں۔ یہ کوشش پاکستان کے معروف نجی نیوز چینلز کی ویب سائیٹ کی کاوش ہے جس نے اپنی نیوز ویب سائیٹ پر فیکٹ چیک کی نام سے ایک نئی کیٹگری کا آغاز کیا ہے جس میں پھیلتی مبہم اور جھوٹی خبروں کی حقیقت کو سامنے لایا جاتا ہے، یہ کام دوسرے ادارے بھی کر رہے ہیں مگر پہلی بار اتنی تفصیل سے اس طرح کام یہ ہی چینل کر رہا ہے۔

ایک خبر، چند لفظوں کا مجموعہ ہے مگر یہ چند الفاظ کسی کے لئے نہایت معمولی ہے اور کسی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، یہ چند الفاظ پر مبنی جملہ یعنی خبر بہت سے لوگوں کے لئے ایک بے ضرر ہے مگر کسی کے لئے یہ انتہائی مہلک بھی ہوتی ہے۔ جھوٹی خبر یا افواہ پھیلانا ایک انتہائی شرمناک اور خطرناک ہے کوشش کریں کے آپ کو بھی کوئی خبر ملے تو تصدیق کیے بغیر اسے آگے فارورڈ ہرگز نہ کریں۔

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments