عمران، نا اہلوں کے دیس میں


ارے عنوان میں عمران کا نام دیکھ کر گھبرا بالکل مت جائیے گا۔ مندرجہ بالا عمران، ابن صفی اور مظہر کلیم ایم اے کا مشہور زمانہ سیکرٹ سروسز کا کارکن اور صدی کا ذہین ترین جاسوس عمران عرف ایکسٹو ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ ایک پڑوسی ملک جس کہ سیاسی حالات اس وقت ضرورت سے زیادہ تکنیکی خرابیوں کا شکار ہے اس نے عمران اور اس کی ٹیم کو اس ساری صورتحال کے پیچھے کے اسباب جاننے کے لئے بلایا تھا۔ عمران اور اس کی ٹیم جس میں کرنل ہاشمی، کیپٹن شاہ، انسپیکٹر شہباز اور میڈم وینا شامل تھیں ساڑھے تین سال کی انتھک محنت اور تحقیقات کے بعد آخر کار حتمی رپورٹ تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

اس ملک میں قدم رکھتے ہی انہیں بیرونی قوتوں کے اس ملک میں جمے ہوئے قدموں کا آغاز ہو گیا تھا۔ عمران جو کہ دنیا کا سب سے بہترین جاسوس تھا اس کی نظروں سے یہ سب چھپا نہیں رہ سکتا تھا۔ اس نے ابتدائی تحقیقات میں ہی یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ اس ملک کے دفاعی ادارے بھی بیرونی سازشوں کا شکار ہیں۔ لیکن وہ ابتداء ہی میں یہ انکشاف کر کے اپنی نوکری سے ہاتھ نہیں دھونا چاہتا تھا کیونکہ انہیں دفاعی اداروں نے تو اسے یہ کام دیا تھا۔ مزید برآں اس کے مالی حالات بھی کچھ خاص نہ تھے اور اس کیس کی مد میں اسے ایک خطیر رقم ملنے والی تھی جو اس کی زندگی بدل کر رکھ سکتی تھی۔

گزرتے دنوں کے ساتھ ساتھ عمران نے اپنے کارندے مختلف سرکاری عہدوں پر لگوا دیے تھے تا کہ اندر کی بات اندر تک جان سکے۔ دو نا اہل حکمران اور دو بڑی پارٹیوں کے سربراہ بھی نا اہل قرار دیے جا چکے تھے۔ پچھلے چند سالوں سے صادق اور امین اور نا اہل اور چور جیسی اصطلاحات زبان زد عام ہو چکیں تھیں۔ ہر اپوزیشن پارٹی، حکومت میں موجود پارٹی اور راہنما پہ الزام لگاتی تھی اور حکومت میں موجود پارٹی اپوزیشن پارٹی پہ کیس چلاتی تھی۔ اور اپنے کیسز خارج کرواتی تھی اور نا اہلی کے داغ کو دھونے کی کوشش کرتی تھی۔

لیکن اس سب کے پیچھے آخر ہاتھ کس کا پے یہ ابھی تک ایک معمہ ہی تھا جو توجہ طلب بھی تھا۔ کیونکہ اب حکومت میں بھی عمران خان آ چکا تھا جو اس کا ہم نام بھی تھا اور عمران کا پرانا آشنا بھی تھا۔ عمران کسی بھی صورت اپنے اس دوست کو اس نا اہل نظام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینا چاہتا تھا۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ عمران خان کی طرح عمران جاسوس کی ٹیم بھی نئی تھی۔ لیکن وہ اس سے پہلے دوسری ایجنسیوں میں گراں قدر خدمات سر انجام دے چکے تھے۔

کیپٹن شاہ نے ایک دن عمران سے استفسار کیا کہ سات سمندر پار ایک ملک اس ملک کے ذاتی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور آپ کے دوست عمران خان کی حکومت کو بدلنے پر تلا ہوا ہے۔ ابھی وہ یہ بات بتا ہی رہا تھا کہ حکومت بدل چکی تھی تو عمران سوائے انگلیاں کاٹنے کے اور کچھ نہ کر سکا۔ بہر حال اس نے دستاویزی ثبوت عمران خان کے حوالے ضرور کر دیے جن میں بیرونی مداخلت کے آثار ملتے تھے۔

مرکزی حکومت کے چلے جانے کی وجہ سے عمران خان کو سیکیورٹی کے بھی شدید مسائل درپیش تھے کیونکہ اب کیسوں کا ایک نا ختم ہونے والا دور شروع ہونے والا تھا۔ اس لیے اس نے کرنل ہاشمی کے ذمہ یہ کام لگایا کہ وہ عمران خان کے تحفظ کو یقینی بنائے اور باقی ٹیم کو کسی بھی ناگہانی صورتحال کے لئے تیار رہنے کا کہہ دیا۔ کچھ سرکاری تحفوں اور ان کے بیچے جانے کے الزامات تو تھے عمران خان پر مگر عمران جاسوس کو لگتا تھا کہ اتنے بڑے چوروں اور نااہلوں کے ملک میں یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔ لیکن یہیں دنیا کا سب سے چالاک جاسوس چوک گیا تھا۔

ایک دن اچانک کرنل ہاشمی نے اپنے ذمہ لگائے گئے کام سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ یہ ایک حیران کر دینے والی خبر تھی اور کسی طوفان کا پیش خیمہ تھی کیونکہ کرنل ہاشمی پاکیشیا سیکرٹ سروسز میں آنے سے پہلے دنیا کی نمبر ون آرمی کو سرو کر چکا تھا۔ اس کا اپنی ڈیوٹی سے یوں نظریں چرا لینا ایک بہت بڑا معاملہ تھا۔ اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا ایک معاملہ جو عمران جاسوس نے نظر انداز کیا وہی اس کے دوست کی گردن کو آ لیا۔ تحفہ چوری کے الزام میں اس کے دوست عمران خان کو بھی نا اہل کرار دے دیا گیا۔ اور تبھی دفاعی اداروں کو عمران خان سے عمران جاسوس کے ذاتی تعلقات کا بھی علم ہو چکا تھا اور انہوں نے اس سے کام چھین لیا تھا۔

آج کے دن!
ملک میں افراتفری کی صورتحال ہے، قوم تین گروہوں میں تقسیم ہو چکی ہے جن کے نام کچھ اس طرح ہیں۔
‌یوتھیے : جو عمران خان پر مر مٹنے والے ہیں
‌پٹواری : جو بریانی اور نواز شریف پر جان دیتے ہیں
‌کرکٹ لور: جو کہ انڈیا اور پاکستان کے میچ کا انتظار کر رہے ہیں۔
اور ایک ہوٹل کے کمرے میں عمران جاسوس اپنا سامان پیک کر رہا ہے اسے واپس اپنے ملک جانا ہے۔
کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments