حقیقی آزادی یا حقیقی جبر


عمران خان کے دور حکومت پہ بہت اعتراضات صحیح مگر انہوں نے اپنے دور حکومت میں ریاست کی مضبوطی اور طاقت کو ہر موقع پر ثابت کیا اور منوایا۔ انہوں نے مسلح اور غیر مسلح، مذہبی اور غیر مذہبی، درست یا غلط ڈیمانڈز والے جتھوں کی تفریق سے بالا ہو کر ریاستی طاقت کا اظہار کر کے آئندہ تک کے لئے سب پر واضح کر دیا کہ ریاست کو کبھی کوئی جتھا یا گروہ چیلنج کرنے یا جھکانے کا سوچنے سے پہلے بھی سو بار سوچنے پر مجبور ہو۔

ان کے دور حکومت سے قبل ریاست کو ایک مجبور ماں کی مثل لیا جاتا جو اولاد کی ہر زیادتی کو سہ کر بھی دعائیں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتی تھی مگر انہوں نے ریاست کے لئے ایک مجبور اور بے بس ماں کی بجائے خوددار اور سخت گیر باپ والا رویہ چنا جو اولاد کے لئے نرم گوشہ رکھنے کے باوجود بھی اولاد کو اصول، ڈسپلن اور حدود و قیود کا پابند بنانے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتا ہے۔ عام پاکستانیوں کے لئے ریاست کا یہ نیا روپ ناقابل یقین مگر بہت خوشگوار ثابت ہوا۔

پہلی بار انہیں اعتماد حاصل ہوا کہ ان کی ریاست بھی اتنا دم خم رکھتی ہے کہ جتھوں کے مقابل نہ صرف اپنے آپ کو منوا سکے بلکہ عوام الناس میں بھی تحفظ کا احساس اجاگر کر سکے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ریاست اور عام پاکستانی کو پہلی بار ایک دوسرے کا اعتماد ملنے لگا اور جتھوں کو ریاستی طاقت کا درست ادراک ہونا شروع ہو گیا۔ اس سے جتھوں میں چڑھائی کرنے کے بجائے ریاست سے مذاکرات کرنے اور خود کو حدود میں رکھنے کی ایک سوچ پروان چڑھنا شروع ہوئی جو یقیناً آگے جا کر ریاست اور عوام کے مابین اعتماد اور تعلق کو مزید مضبوط کرے گی۔

اگرچہ آج عمران خان آج کے ریاستی اقتدار میں شامل نہیں مگر ریاست اس اعتماد کی بحالی پر یقیناً ان کی مشکور ہو گی۔ اب جتھوں کے مقابل ریاست کے چہرے پر سخت گیر باپ کی سنجیدگی، عزم اور اعتماد واضح چھلکتا دکھائی دیتا ہے۔

شومئی قسمت کہ ایک جتھے کی قیادت میں وقت نے عمران خان کو خود اس مقام پر لا کر کھڑا کیا ہے جہاں سے وہ ریاست کو عطا کی گئی مضبوطی اور اعتماد کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ اپنے لشکر کے جذبہ آزادی سے سرشار ہونے اور حلف اور بیعت لینے کے باوجود بھی ایک دو کی بجائے آٹھ دن کے سفر کا اعلان ان کے ریاستی طاقت سے خائف ہونے اور پسپائی کی گنجائش رکھنے کا ہی عملی اظہار ہے۔ اس دوران وہ کسی سٹریٹجک واقعہ، مزید کمک یا باعزت پسپائی کا انتظار کریں گے۔ بصورت دیگر مجاہدین کے اس لشکر کا غدار حکومت کے ریاستی دستوں سے ٹکراؤ انہیں اور ان کے حقیقی آزادی کے مجاہدین کو اس حقیقی جبر سے آشنا کرے گا جس پر عمران خان اور ان کے فالوورز برسوں نازاں رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments