انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگی


دنیا میں ہر گزرتے لمحے انسانی ترقی اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں قدرتی وسائل کے تحفظ اور ترقی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ چین میں بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ یہاں نہ صرف حکومت بلکہ عوام بھی قدرتی وسائل کے تحفظ میں اسی قدر سنجیدہ ہیں اور اپنی حکومت کے شانہ بشانہ فطرت سے ہم آہنگ ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ابھی حال ہی میں چین کے شہر ووہان میں ”ویٹ لینڈز سے متعلق کنونشن“ کے فریقوں کی 14 ویں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

ماحولیاتی تحفظ اور انسانیت کے بقا کے حوالے سے اس اہم سرگرمی میں دنیا بھر سے آئے ماہرین نے ویٹ لینڈز کے تحفظ سے متعلق مفصل تبادلہ خیال کیا۔ چینی صدر شی جن پھنگ جو ہمیشہ سے انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگ ترقی کے داعی رہے ہیں، نے اس موقع پر ویٹ لینڈز کی ترقی اور مستقبل میں ان کے تحفظ کے لیے عالمی اقدامات کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی میں اختراع کی تعمیر کرے گا اور ویٹ لینڈز کے تحفظ کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ویٹ لینڈز کی ترقی پر عالمی اتفاق رائے تشکیل دیا جائے گا، فطرت کے لئے احترام کا گہرا شعور پیدا کیا جائے گا، انسانی سرگرمیوں کی مداخلت اور نقصان کو کم کیا جائے گا، ویٹ لینڈز ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا، اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک خوبصورت ویٹ لینڈ چھوڑی جائے گی۔

ویٹ لینڈز کے تحفظ کے حوالے سے چین کی عملی کوششوں کا ذکر کیا جائے تو رواں سال یکم جون سے چین میں ویٹ لینڈز کے تحفظ کا قانون نافذ العمل ہو چکا ہے۔ چین میں یہ پہلا قانون ہے جو خاص طور پر ویٹ لینڈز کے تحفظ پر مبنی ہے اور یہ چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں قانون کی حکمرانی کی ایک اہم کامیابی ہے۔ چین میں ویٹ لینڈز کے تحفظ کو مخصوص ضوابط کی کمی، ضرورت سے زیادہ استعمال اور یہاں تک کہ تباہی کی وجہ سے متعدد چیلنجوں کا سامنا تھا۔

ان مسائل کے تناظر میں یہ نیا قانون ویٹ لینڈز کے معقول استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے سمیت اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی فوائد کو یکجا کرنے میں مدد کرے گا۔ وسیع تناظر میں ملک میں ویٹ لینڈز کے تحفظ میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور ویٹ لینڈز کے رقبے کو 56.35 ملین ہیکٹر تک بڑھا دیا گیا ہے اور جامع تحفظ کی کوششوں کو مربوط انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں چین نے حال ہی میں نیشنل پارکس کی ترتیب کا منصوبہ وضع کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین مخصوص قومی پارکس کی نشاندہی کرے گا جو ملک کے مجموعی رقبے کا تقریباً 10 فیصد حصہ ہیں۔ تقریباً 11 ملین ہیکٹر ویٹ لینڈز کو نیشنل پارک سسٹم میں شامل کیا جائے گا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ یہ ویٹ لینڈز جہاں متنوع حیوانات اور نباتات کا مسکن ہوتے ہیں وہاں ان کی موجودگی موسمیاتی تبدیلی جیسے مسئلے سے نمٹنے میں بھی انتہائی معاون ہے۔ چین ویسے بھی دنیا بھر میں سب سے متنوع حیاتیات رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔ اس اعتبار سے یہاں ریڑھ کی ہڈی والے مختلف جانوروں کی چھ ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جو پوری دنیا میں پائے جانے والے ایسے جانوروں کا دس فیصد ہے۔ نباتات کے حوالے سے بھی چین کا شمار اہم ترین علاقوں میں کیا جاتا ہے۔

چین میں اعلیٰ پودوں کی تقریباً تیس ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں اور یہ شرح ملائیشیا اور برازیل کے بعد پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ چین میں نہ صرف انواع و اقسام کے جنگلی نباتات و حیوانات موجود ہیں بلکہ مصنوعی پودوں اور پالتو جانوروں کی بھی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس اعتبار سے چین کو دنیا بھر میں نباتات و حیوانات کے وسائل کا قدرتی جینیاتی ذخیرہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں قدرتی وسائل کا تحفظ حکومت کی سرفہرست ترجیح ہے اور اعلیٰ قیادت کے احکامات کی روشنی میں انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگ ترقی کو جدت سے آراستہ کرتے ہوئے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments