رام دیو کا خواتین سے متعلق متنازع بیان: ’حیرت ہے نائب وزیرِ اعلیٰ کی اہلیہ نے ان کے خلاف احتجاج نہیں کیا‘


ramdev
انڈیا میں خواتین کے لپے روزمرہ زندگی میں اپنی جنس کے باعث کسی دقیانوسی معاشرتی رویہ کا شکار ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اگر یہ عمل کسی بااثر شخص کی طرف سے سرِعام کیا جائے تو اس کے معاشرے پر ہونے والے اثرات زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔

گذشتہ چند روز سے کروڑ پتی یوگا گرو رام دیو کچھ ایسی ہی وجوہات کی بنا پر ایک بار پھر تنازع میں گھر چکے ہیں۔ حالانکہ وہ ماضی میں بھی ایسے متنازع بیان دے چکے ہیں لیکن اس بار خواتین سے متعلق ان کے ایک تضحیک آمیز تبصرے نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے جس سے وہ معافی مانگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

گذشتہ ہفتے مہاراشٹر کے شہر تھانے میں یوگا سے متعلق ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے وہاں موجود خواتین کو کہا تھا کہ ’آپ (سب) ساڑھی میں خوبصورت نظر آتی ہیں۔ امرتا جی (امرتا فڈناویس ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈناویس کی اہلیہ ہیں) آپ بھی سلوار سوٹ میں اچھی لگتی ہیں، اور میری طرح، اگر کوئی کچھ بھی نہ پہنے وہ بھی اچھا لگتا ہے۔‘ 

ان کے اس بیان سے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور لوگوں نے ان کے بیان پر شدید تنقید کی جس کے بعد آج ان کی جانب سے اس سلسلے میں معافی مانگی گئی ہے۔

ان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے دہلی کمیشن برائے خواتین کی صدر سواتی مالیوال نے کہا کہ ’اس بیان سے سبھی عورتوں کو چوٹ پہنچی ہے۔ بابا رام دیو کو اس بیان کے لیے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘

https://twitter.com/MahuaMoitra/status/1596575379765927937?s=20&t=E5mbzrAvTpW3R1qKzZbBVQ

ان کے بیان کا مذاق اڑاتے ہوئے ترنمول کانگریس پارٹی کی لیڈر مہوا موئترا نے 2011 کا ایک واقعہ یاد دلایا جس میں پولیس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے رام دیو نے ایک ریلی سے سلوار قمیض پہن کر بھاگنے کی کوشش کی تھی۔

وہ اس وقت حکومت میں مبینہ بدعنوانی کے خلاف لال قلعہ کے سامنے رام لیلا میدان میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے، جس میں ان کے ساتھ ایک بہت بڑا ہجوم تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ صرف یوگا کیمپ کی ایک محدود تعداد کے لیے اجازت دی گئی تھی، نہ کہ ایک بڑی سیاسی ریلی کے لیے۔

آخرکار انھیں گرفتار کر لیا گیا اور ہریدوار میں ان کے آشرم واپس چھوڑ دیا گیا۔

مترا نے کہا کہ ’اب میں سمجھ گئی کہ پتنجلی بابا عورتوں کے لباس میں رام لیلا میدان سے کیوں بھاگے تھے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’واضح طور پر ان کے دماغ میں ایک سٹرابسمس (آنکھوں کی ایک بیماری جس میں دونوں آنکھیں الگ الگ دیکھتی ہوئی نظر آتی ہیں) پایا گیا ہے جو ان کے خیالات کو اتنا غیر متوازن بنا دیتا ہے۔‘

سنیہا موہن داس نے سوال کیا کہ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ کی اہلیہ نے، جو کہ ان کے ساتھ سٹیج پر بیٹھی تھیں، ان کے بیان پر کیسے احتجاج نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ضروری نہیں کہ بدسلوکی اور چھیڑ چھاڑ ہمیشہ جسمانی طور پر ہو، بعض اوقات یہ زبانی طور پر بھی کیا جا سکتا ہے، جیسے  کہ بابا رام دیو نے کیا۔ انھیں اپنے فعل پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ میں اس کی شدید مذمت کرتی ہوں۔‘

رام دیو دیسی ثقافت اور مصنوعات کے حامی ہیں۔ وہ پتنجلی نامی ایک آیوروید ادویات کی کمپنی چلاتے ہیں۔

وہ اکثر ایلوپیتھک ادویات اور اس کی افادیت پر سوالیہ نشان لگایا ہے یا متنازعہ دعوے کیے ہیں مثلاً یوگا یا ان کی دواؤں سے سنگین بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں، جسے ان کے ناقدین غیر سائنسی بتاتے ہیں۔

پروفیسر کے ناگیشور نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا یہ ہندو دھرم ہے؟ کیا یہ ہندوستانی ثقافت ہے؟‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’خواتین پر بابا رام دیو کے تبصرے انتہائی قابل مذمت ہیں۔ لاکھوں پیروکاروں والے آدمی کے اس طرح کے بے باک عوامی بیانات کا معاشرے پر غلط اثر پڑے گا۔‘

اگرچہ سوشل میڈیا پر ان کے بیان کے لئے کوئی قابل ذکر حمایت نظر نہیں آئی لیکن مصنفہ تسلیمہ نسرین کا اس موضوع پر مختلف موقف تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’رام دیو ایک کامیاب بزنس مین ہیں۔ وہ غلط تھے جب انھوں نے انسانوں کے لیے نقصان دہ دوا اور ویکسین بنائی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’لیکن وہ غلط نہیں ہیں جب وہ یہ کہتے ہیں کہ عورتیں اس وقت بھی اچھی لگتی ہیں جب وہ کپڑے نہ پہنیں۔ مجھے لگتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں اب تک صرف یہی سچ کہا ہے۔‘

رام دیو کے متنازعہ بیان کے بعد مہاراشٹرا کمیشن برائے خواتین کی سربراہ روپالی چاکنکر نے دو دن میں ان سے وضاحت طلب کیا تھی۔

انھوں نے مراٹھی میں ٹویٹ کیا کہ ’بابا رام دیو عرف رام کسن یادو نے تھانے شہر میں ایک عوامی تقریب میں خواتین کے حوالے سے انتہائی گھٹیا بیان دیا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

یوگا گورو کے ’بےحس، غیر ذمہ دارانہ اور حوصلہ شکن‘ بیانات

بابا رام دیو کی تیار کردہ کورونا کی دوا ’کورونیل‘ پر وزیر صحت سے جواب طلب

یوگا گُرو رام دیو کی کمپنی کی موثر کورونا دوا ’کورونیل‘ کی حقیقت کیا ہے؟

انھوں نے بعد میں بابا رام دیو کی طرف سے جاری کردہ ایک خط کو ٹویٹ کیا جس میں وہ اپنے بیان کے لیے معذرت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انکی باتوں کو غلط طریقے سے سمجھا گیا ہے اور انھوں نے اپنے پورے کریئر میں خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیا ہے۔

چاکنکر کے ذریعہ شیئر کیے گئے رام دیو کے معافی نامہ میں انھوں نے مزید لکھا کہ ’پھر بھی، اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو مجھے اس پر بہت افسوس ہے۔ میرے بیان سے جس کو بھی تکلیف پہنچی ہے میں ان سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔‘

تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے جب رام دیو کے تبصرے یا اقدامات متنازعہ رہے ہوں۔ انھوں نے ایک مرتبہ دعویٰ کیا تھا کہ کپل بھاٹی نامی یوگا سے دل کی بیماری کو دور کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹروں نے ان کے دعوے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ غیر سائنسی دعوے ہیں، درحقیقت اس سے دل کی بیماری بڑھ سکتی ہے۔

سنہ 2013 میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی ایک بری لت ہے جسے یوگا سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں انھوں نے کووڈ وبائی مرض کے دوران متعدد دعوے کیے جن کو سائنس مخالف قرار دیا گیا۔

جیسے کہ سانس روک کر کورونا کے وائرس کی تشخیص کی جاسکتی ہے، سرسوں کے تیل سے اس وائرس کا علاج کیا جا سکتا ہے یا کووڈ کے مریضوں کو اضافی آکسیجن کی کیا ضرورت ہے جب کہ فضا میں ہر طرف آکسیجن موجود ہے۔

ان کی کمپنی پتنجلی نے کورونیل نام کی ایک دوا بھی لانچ کی تھی جس کے بارے میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کورونا وائرس کا علاج کر سکتا ہے۔ حالانکہ متعدد مقدمات اور سخت تنقید کے بعد کمپنی کو یہ دعویٰ واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments