ایشیا کا امیر ترین شخص انڈیا کے مشہور ٹی وی چینل کو کیسے چلائے گا؟


انڈیا
انڈیا کے مشہور ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے شریک چیئر پرسن پرونائے رائے اور ان کی اہلیہ رادھیکا رائے نے چینل کی پروموٹر کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفی دیدیا ہے۔

پرونائے رائے اور ان کی بیگم رادھیکا رائے ’این ڈی ٹی وی‘ کا آغاز روکھے سوکھے سرکاری ٹی وی دوردرشن پر سنہ 1998 میں ایک شو کی شکل میں کیا تھا جس کا نام ’دا ورلڈ دِس ویک‘ (اس ہفتے کی دنیا) ہوا کرتا تھا۔

اس وقت ان کے ذہن میں ’کوئی عظیم منصوبہ‘ نہیں تھا اور ’یقیناّ ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا‘ کہ عالمی خبروں کے اس ہفتہ وار پروگرام کے پروڈیوسر سے ایک دن انڈیا کے پہلے چوبیس گھنٹے چلنے والے نیوز چینل کے کرتا دھرتا بن جائیں گے۔

اور پھر تین عشروں سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد، آج ان دونوں میاں بیوی کا چینل دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص، گوتم اڈانی کے ہاتھ فروخت ہونے جا رہا ہے۔ یہ سودا شوروشرابے سے بھرپور ذرائع ابلاغ کی دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ میں ہو رہا ہے اور اسے جو شخص خرید رہا ہے امارت میں اس کا نام ایلون مسک اور جیف بیزوز کے بعد تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ بندرگاہ سے توانائی تک پھیلی ہوئی کئی کمپنیوں کے 60 سالہ مالک، مسٹر اڈانی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے قریبی ساتھی ہیں۔

سچ پوچھیں تو مسٹر اڈانی کے سوانح نگار، آر این بھاسکر کے بقول انڈیا کے ’تمام سیاسی رہنماؤں اور سماجی شخصیات اور ہر قسم کی پارٹیوں سے مسٹر اڈانی کے تعلقات ایسے ہیں کہ وہ ہر حکومت کے لیے قابلِ قبول ہیں۔‘

رواں برس مارچ میں مسٹر آڈانی کی ایک نئی کمپنی، اے ایم جی میڈیا نیٹورکس لمیٹڈ، نے ایک بڑی ڈجیٹل بزنس کمپنی ’کؤِنٹلیلین‘ میں بھی کچھ حصص خرید لیے تھے۔

لیکن ، آر این بھاسکر لکھتے ہیں کہ مسٹر اڈانی کی نظر میں ’یہ سرمایہ کاری اتنی معمولی تھی کہ وہ اپنی ساری توجہ اس پر مرکوز نہیں کر سکتے تھے۔ تو کیا واقعی مسٹر اڈانی کی نظریں بڑے منصوبوں پر ٹکی ہوئی ہیں۔‘

اڈانی اور پرنائے رائے

یہ تمام تبدیلیاں این ڈی ٹی وی کی پروموٹر گروپ کمپنی میں ہوئی ہیں

گوتم اڈانی این ڈی ٹی وی کو کیسے چلائے گا؟

گوتم آڈانی انڈیا کے قابل  اعتماد  اور آزاد چینل این ڈی ٹی وی کو خرید رہا ہے۔ اس سے انڈیا کی صحافت میں کیا بدلے گا۔

این ڈی ٹی وی کی سالانہ محصولات 51 ملین ڈالر ہیں اور اس کا منافع لگ بھگ دس ملین ڈالر سالانہ ہے۔ ایک ایسے شخص کے لیے جس کی دولت 260 ارب ڈالر ہو اس کے لیے دس ملین  ڈالر سالانہ منافع والی کمپنی میں کیا کشش ہو سکتی ہے۔

لیکن این ڈی ٹی وی انڈیا کا ایک قابل اعتماد ٹی وی چینل ہے جس نے ڈیٹا کی بنیاد پر انتخابی تجزیوں کی بنیاد رکھی اور مارننگ شوز اور ٹیکنکل اور لائف سٹائل پروگرامز کی شروعات کیں۔ اس کے تمام پلیٹ فارمز پر ناظرین کی تعداد ساڑھے تین کروڑ تھی۔

اڈانی گروپ سمجھتا ہے کہ وہ این ڈی ٹی وی کے ذریعے اپنی سوچ کو لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ اس سوچ کی ایک جھلک گوتم اڈانی کے حالیہ انٹرویو سے ملتی ہے۔ وہ کہتے ہیں:’ آپ ایک میڈیا ہاؤس کو کیوں سپورٹ نہیں کر سکتے تاکہ وہ آزاد ہو اور عالمی سطح پر اس کی پہچان ہو۔ انڈیا کے پاس الجزیرہ یا فنانشل ٹائمز کے ساتھ موازنے کے لیے ایک بھی میڈیا ہاؤس نہیں ہے۔

 بعض لوگ اڈانی گروپ کی جانب سے این ڈی ٹی وی کو کنٹرول کرنے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کا شمار انڈیا کے چند ایک ایسے میڈیا ہاوسز میں سے ہے جو اپنے ہم عصروں کے برعکس جنگی جنون سے دور رہا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی اور روائٹر کے انسٹیوٹ آف جرنلزم کے ایک سروے  میں ظاہر ہوا کہ 76 فیصد لوگ این ڈی ٹی وی کو ایک قابل اعتماد ٹی چینل سمجھتے ہیں۔

گوتم اڈانی کے کنٹرول میں این ڈی وی کی ادارتی آزادی کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

انڈیا میں ایک وسیع میڈیا انڈسٹری کی موجودگی کے باوجود آزادی صحافت کے بارے میں انڈیا کا ریکارڈ قابل رشک نہیں ہے۔ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں انڈیا کا شمار 180 ممالک میں سے 150ویں نمبر پر ہے۔ انڈیا کی تاریِخ میں پریس فریڈم کے حوالے سے اتنی خراب ریٹنگ کبھی نہیں رہی ہے۔

وزیر اعظم مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے آزادی صحافت کے معیار کو پرکھنے کے طریقہ کار  پر سوال اٹھاتی ہے۔

گوتم اڈانی

اڈانی کی میڈیا کمپنی نے اس سال بزنس نیوز پلیٹ فارم بلومبرگ کوئنٹ کو بھی خرید لیا ہے

اڈانی نے کہا کہ ان کے گروپ کے لیے ایک عالمی میڈیا گروپ بنانے کی قیمت’بہت کم‘ ہے اور انھوں نے این ڈی ٹی وی کے سربراہ پرونائے رائے کو اپنے عہدے پر رہنے کی پیشکش کی تھی۔

اڈانی کی میڈیا کمپنی نے اس سال بزنس نیوز پلیٹ فارم بلومبرگ کوئنٹ کو بھی خرید لیا ہے۔’ یہ سب اگست میں کیسے شروع ہوا؟ اس سال اگست میں، اڈانی گروپ نے میڈیا کمپنی این ڈی ٹی وی میں بالواسطہ طور پر 29.18 فیصد حصص خریدے۔

جس طرح سے اڈانی نے ایک نامعلوم کمپنی کے ذریعے این ڈی ٹی وی میں حصہ خریدا ہے اُسے ’ہوسٹائل ٹیک اوور‘ یعنی انتظامیہ کی خواہشات کے خلاف کمپنی پر قبضہ کرنے کی کوشش سمجھا گیا ہے۔

دراصل، اڈانی گروپ نے ایکسچینج کو بتایا تھا کہ اس نے وشوا پردھان کمرشل پرائیویٹ لمیٹڈ یعنی وی سی پی ایل کو خرید لیا ہے۔ اڈانی نے 100 فیصد حصہ تقریباً 114 کروڑ روپے میں خریدا۔

میڈیا اور کنسلٹنسی کے کاروبار سے منسلک وی سی پی ایل کے کھاتوں کی جانچ پڑتال کرنے پر پتہ چلا کہ وی پی سی ایل نے این ڈی ٹی وی کی ایک پروموٹر گروپ کمپنی، آر آر پی آر ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 29.18 فیصد ایکویٹی شیئرز گروی رکھے تھے۔

مودی اور اڈانی

گوتم اڈانی مودی حکومت کے نزدیک سمجھے جاتے ہیں

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32539 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments