مفت تعلیم کا اعلان


خیبر پختون خوا کی حکومت کا بی ایس تک تعلیم مفت کر نے جبکہ تیسرے مرحلہ میں یونیفارم اور کتب کی فراہمی کا اعلان ہر لحاظ سے ایک خوش آئند اقدام ہے۔ صوبے کے سرکاری کالجوں بشمول کامرس کالجز میں زیر تعلیم لاکھوں طلبہ و طالبات کو مفت تعلیم دینے کا اعلان صوبائی حکومت کا ایک ایسا انقلابی فیصلہ ہے جس کے تحت سیلاب زدہ علاقوں سمیت پورے صوبے کے طلباء طالبات کو داخلہ اور ٹیوشن فیسیں معاف کر دی گئی ہیں۔ اس اعلان کے تحت 320 کالج کے طلبہ کو ایک سال تک فیس میں چھوٹ دی جا رہی ہے جس پر حکومت کے ایک ارب روپے خرچ ہوں گے، بی ایس طلبہ کو دو سمیسٹرز میں فیس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔

جب کہ تیسرے مرحلہ میں یونیفارم اور کتب میں بھی ریلیف فراہم کر نے کی سے اندازہً دو لاکھ 60 ہزار طلبا مستفید ہوں گے۔ صوبائی حکومت نے شعبہ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور طلبا و طالبات کی تعلیم تک یکساں رسائی یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جن کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔ رواں تعلیمی سال کے لئے ایجوکیشن کارڈ کا اجرا بھی انہیں کاوشوں کا تسلسل ہے جس کے تحت سرکاری کالجز کے طلبا ء و طالبات کی فیس معاف کی جا رہی ہے۔ اس مقصد کے لئے حکومت کی جانب سے ایک ارب روپے کی خطیر رقم کا مختص کیا جانا حکومت کی تعلیم دوستی کا منہ بولتا ہوا ثبوت ہے جس سے ایک اندازے کے مطابق 2 لاکھ 44 ہزار سے زائد طلباء اور طالبات مستفید ہوں گے۔

یہ حقیقت ہے کہ ایجوکیشن کارڈ صوبائی حکومت کا ایک منفرد اور تعلیم دوست منصوبہ ہے جو صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں حوصلہ افزا اقدام ثابت ہو گا۔ صوبائی حکومت نے محدود مالی وسائل کے باوجود معیاری اور یکساں تعلیم کی فراہمی کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں تعلیمی اصلاحات کے جس انقلابی ایجنڈے پر عمل درآمد شروع کر رکھا ہے توقع ہے کہ اس کے انتہائی حوصلہ افزاء نتائج جہاں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ معاشرے کی صورت میں سامنے آئیں گے وہاں اس سے ان بہت سارے غریب خاندانوں کا بھی بھل اہو گا جو اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم تو دلوانا چاہتے ہیں لیکن مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ان آرزوؤں کو عملی جامہ پہنانے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔

موجودہ حکومت نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر کے سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بلند کرنے اور طلبہ کو سہولیات کی فراہمی کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات و اقدامات کاجو سلسلہ شروع کیا ہے اس کی وجہ سے بھی اگر ایک طرف سرکاری تعلیمی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے تو دوسری جانب ہماری نئی نسل کو زیادہ خوداعتمادی کے ساتھ اپنے مستقبل کے عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے وسیع مواقع بھی دستیاب ہو رہے ہیں۔ فیسوں میں معافی کے حالیہ فیصلے سے صوبے میں موجودہ تعلیمی اداروں کا معیار بلند کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد نئے اعلی تعلیمی ادارے قائم ہونے کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔ واضح رہے کہ صوبے میں گزشتہ چار سالوں کے دوران 76 کالجز کی اپ گریڈیشن، 37 نئے کالجز کا قیام، مختلف اضلاع میں یونیورسٹی کیمپس اور نئی یونیورسٹیوں کا قیام صوبائی حکومت کے ایسے مستحسن اقدامات ہیں جو معیاری تعلیم و تحقیق کے فروغ میں یقیناً سنگ میل ثابت ہوں گے ۔

یہ بات باعث اطمینان ہے کہ رواں سال اے ڈی پی کے تحت شعبہ اعلیٰ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں پر 8 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی جا رہی ہے جو موجودہ حکومت کی تعلیم دوستی کا عملی ثبوت ہے۔ حکومت کے موجودہ فراخدلانہ فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا کے عوام اور بالخصوص نوجوان موجودہ حکومت سے بجا طور پر یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ سکول اور کالجز کی سطح پر تعلیم کو مفت کرنے کے ساتھ ساتھ اب اگلے مرحلے میں ایک ایسے تعلیمی نظام کے نفاذ پر بھی کام کا آغاز کیا جائے گا جس میں طلباء و طالبات کی پوشیدہ فنی اور تکنیکی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ان کی ان صلاحیتوں کو روزگار کے لیے بروئے کار لانے جیسے اقدامات اٹھانے کو ترجیح دی جائے گی۔ #


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments